انٹرویو شازیہ عندلیب
معاون انٹر ویو رفعت اعجاز
تعارف اعجاز الحق کا تعلق پنجاب کے شہر ڈنگہ سے ہے۔باٹنی میں ماسٹرز کی ڈگری لی اورتدریس سے وابستہ ہیں۔والد گرامی ہیڈماسٹر تھے۔انہوں نے بتایا کہ گھر والے مجھے ڈاکٹربنانا چاہتے تھے۔میں انجینیئربننا چاہتا تھا۔تین سال تک میڈیکل کالج میں پڑھنے کے بعد پڑھائی سے بھاگ گیا۔
اس کے بعد موقعہ پا کر فزکس میں ڈاکٹریٹ کی تعلیم حاصل کی۔پتنگیں اڑانے کا شوق بلکہ چسکہ ماسٹرز کا امتحان دے کر پڑا۔
بچپن میں اور فارغ وقت کے مشاغل کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ میں نے فارغ وقت میں مختلف چیزیں تخلیق کیں مثلاً ریل گاڑی کے ڈبے ،سنیمہ گھر،انجن ۔سارا دن مختلف پرزے اور چیزیں ریلوے اسٹیشن اور ورکشاپس سے اکٹھی کر کے اپنی ورکشاپ میں چیزیں تخلیق ککیا کرتا تھا۔
یہ تو تھے بچپن کے شوق۔ اس کے بعد پتنگ بازی اور پتنگیں بنانا میں نے ماسٹرز کے امتحان کے بعد شروع کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنی ورکشاپ میں میں مختلف چیزیں بھی بنایا کرتا۔ ۔میرے والد نے مسلم ماڈل اسکول کھولا ہوا تھا۔جب انہیں ماسٹرز کے بعد ملازمت نہ ملی اس دوران انہوں نے اسکول میں تدریس کے ساتھ ایک بڑے ہال میں ورکشاپ بنائی۔ میں نے اس میں گلائیڈر اور ہر قسم کی پتنگیں تخلیق کیں۔اس میں ایک بلیو اسٹار کلب بھی تھا۔ میں اس کلب کے اراکین کے ساتھ مل کر میںیہ چیزیں بنایا کرتاتھا۔
س کے علاوہ اپنے گروپ کے ساتھ مل کر ہم لوگ پاکستان کے م کے ٹور پر جاتے۔پاکستان آرمی،فضائیہ پولیس اور فرانسیس ایمبیسی نے بھی مختلف پتنگ بازی کے شوز کروائے۔اسکے علاوہ ا میں نے اپنی س ورکشاپ میں مختلف طرح کی گھڑیاں بھی ڈیزائن کیں۔ یہ گھڑیاں بڑے بڑے بحری جہاز بنا کر اٹلی میں قدیم دور کے جنگی ہتھیاروں اور بادبان وں کے ساتھ تخلیق کیں۔ہر گھڑی پلاسٹک کو پگھلا کر بنائیجس پر لوگوں نام اور تحریر کندہ ہوتی۔ان تمام تخلیقی مراحل کے بعد کچھ انوکھا کام کرنے کی سوچ آئی۔جس کے نتیجے میں ان کے تجربات نے نیا رخ اختیار کیا۔
پہلے مختلف چیزوں کی شکل کی پتنگیں تخلیق کیں۔جن میں پرندے تتلیاں پانڈا اور پھلوں کی شکل کی بنائی۔اس کے بعد پتنگوں کی تعداد کو ذیادہ کرنے کا سوچا۔یہ آپ تصاویرمیں بھی دیکھ سکتے ہیں۔آہستہ آہستہ انکی تعداد میں اضافہ کرنے کا خیال آیا۔
۔
میں نے مفزکس کے مختلف فارمولے استعمال کرکے مختلف ڈیزائنوں کی پتنگیں تیار کیں اور ایک قطار میں سو پتنگییں ٰ اڑانے کا کامیاب تجربہ کیا۔اس سے پہلے جو ریکارڈ تھ اوہ ایک امریکی شخص نے بنایا۔اس نے بارہ سال کی عمر میں پتنگیں بنانی شروع کیں اور چھیہتر سال کی عمر میں سینتیس پتنگیں ایک ساتھ اڑانے کا ریکارڈ بنایا۔جبکہ میں نے تین سال کے عرصے میں ایک سو پتنگیں ایک ساتھ اڑانے کا کامیاب تجربہ کیا۔ Ray Bithel
اس سلسلے میں میں نے کسی قسم کی بیرونی مدد مثلاً نیٹ کے آئیڈیاز یا دوسری تھیوریاں وغیرہ سے استفادہ نہیں کیا ۔بلکہ یہ سب میرے اپنے دماغ کی اختراع تھی۔ اس وقت آج کی طرح انٹر نیٹ پر معلومات میسر ہی نہیں تھیں۔
ایک سو پتنگیں اڑانے کا حیرت انگیز اور دلچسپ ا مظاہرہ۔۔
میں نے جب ایک سو پتنگیں ایک ساتھ اڑانے کی تیاری کر لی ۔تب پی ٹی وی اسلام آباد میں فون پہ اطلاع دی کہ میں اسلام آبادجناح باغ میں ایک ساتھ سو پتنگیں اڑانے کا مظاہرہ کروں گا۔جواب ملا کہ کیوں مذاق کررہے ہو۔میں نے کہا کیا میں آپ کو جانتا ہوں جو میں مذاق کروں گا۔میں سچ کہ رہا ہوں آپ کیمرہ لے کر آ جائیں اور فلم بنا لیں۔شام کو حسب پروگرام سب میدان میں اکٹھے ہوئے۔سو پتنگیں ایک ساتھ آسمان پہ اڑنا شروع ہوئیں۔سب حیران رہ گئے۔کیمرہ مین نے ٹی وی اسٹیشن فون کر کے مزید دو کیمرے منگوائے ۔تاکہ پتنگوں کو مختلف اینگل سے فلمبند کیا جا سکے۔اس سے پہلے کیلیفورنیا کے جس شخص نے پتنگ بازی کا عالمی ریکارڈبنایا تھا اس نے ایک ساتھ کل سینتیس پتنگیں اڑائی تھیں۔یہ سن دو ہزار دو کا واقعہ ہے۔پاکستان میں مجھے پتنگ بازی کے ریکارڈ میں نمبر ون قرار دیا گیا۔
عالمی ریکارڈ بنانے کے بعد کے چند دلچسپ واقعات
اس کے بعد دلچسپ واقعات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔پشاور ایک چائے کی دوکان پہ گیا۔چائے والا لڑکا دوکان سے بھاگ گیا۔میں حیران پریشان کھڑا دیکھ رہا تھا۔تھوڑی دیر بعد وہ بہت سے دوسرے لڑکوں کے ایک گروہ کے ساتھ نمودار ہوا۔ میں حیران پریشان کچھ خوفزدہ کھڑا صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا۔مگر میری حیرت اس وقت ٹوٹی جب سب لڑکے مجھ سے بہت محبت اور وفور اشتیاق سے ملے۔کہنے لگے کہ یہ دوکاندار ہمیں یہ کہہ کربلالایا ہے کہ میری دوکان پہ پتنگ بازی کا عالمی ریکارڈ جیتنے والا آیا ہے۔اس کے بعد میں شوگراں کے پولو میچ میں شرکت کی لیے گیا۔یہاں صوبے کا سب سے بڑا پولو میچ ہوتا ہے۔وہان میں نے رات کو اکٹھی سو پتنگیں لائٹوں کے ساتھ اڑائیں۔صبح سویرے پردہ پوش خواتین کا ایک گروہ حاضر ہوا۔میں حٰیران پریشان !!!پوچھا کیا ماجرہ ہے کس سلسلے میں تشریف آوری ہوئی۔ایک عورت نے کہا کہ آپ ہمارے مسائل حل کریں۔پھر عورتوں نے اپنے دکھ درد بیان کرنے شروع کر دیے۔میں پریشان کہ میں کیا کروں ۔ان میں سے ایک بولی کہ رات آپ نے بتیاں جلا کر آسمان پہ جو پتنگیں اڑائی تھیں یہ کرامت تو کوئی پہنچی ہوئی بزرگ ہستی ہی کر سکتی ہے۔ آپ کوئی عام انسان نہیں پیر صاحب۔آپ ہمارے مسائل حل کر دیں۔اس کے بعد میری جو حالت ہوئی ہنسی کے مارے وہ بیان سے باہر ہے۔ بڑی مشکل سے ان خواتین کوسمجھا بجھا کر گھروں کوواپس بھیجا ورنہ تو۔۔۔خیر اس کے بعد سن دو ہزار چھ میں ناروے آیا۔یہاں ہر سال اوسلو میں آلنا بی دیل فیورست میں پتنگ بازی کا فیسٹیول ہوتا ہے۔یہ فیسٹیول حکومت منعقد کرتی ہے۔اس میں دور دور سے لوگ شرکت کے لیے آتے ہیں اور پتنگ بازی کے مظاہرے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ناروے کا موسم آب و ہوا اور ہوا کی کثافت و رفتار ایسی ہے کہ یہاں عام پتنگیں اڑانا بہت مشکل ہے۔کئی کمپنیوں کی پتنگیں لوگ اڑانے کی کوشش کرتے ہیں مگر وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ایک خاتون کہنے لگیں کہ سنا ہے آپ تو ہوا کے بغیربھی پتنگ اڑا لیتے ہیں۔میں نے بتایاکہ ایسا نہیں ہے۔بلکہ میں موسم کے لحاظ سے خاص کاغذ استعمال کرتا ہوں پھر ڈور کی موٹائی بھی خاص ہوتی ہے۔یہ پتنگیں کئی لوگ مل کر اڑاتے ہیں ۔اگر ایک شخص اڑائے تو پتنگیں اسے ساتھ ہی لے اڑیں۔
میں نے شندور کے میدان میں پتنگیں اڑائیں۔یہ دنیا کا سب سے اونچا پولو گراؤنڈہے۔
پاکستان کی نیوی اور فضائیہ نے بھر پور دلچسپی کا مظاہرہ کیا اور پتنگ بازی کے بہت سے شوز اور نمائشیں کروائیں۔اس سلسلے میں کئی سرٹیفکیٹ انعامی رقوم کے ساتھ دیے۔اس کے بعد د وہزار پانچ میں سب سے پہلے ناروے کے جھنڈے کی تصویر والی پتنگیں بنائیں۔اور ناروے کے قومی دن پر اوسلو ایکے برگ میں پتنگ بازی کا مظاہرہ کیا۔اسکی میڈیا کوریج دی گئی۔مقامی اخبار آفتن پوستن نیٹ اور ٹی وی ٹو پر اس کی کوریج دکھائی گئی۔اس کے بعد سے اب تک ہر سال ناروے میں مختلف مقامات پر پتنگ بازی کے شوز اور کورسز کروائے جاتے ہیں۔ اس سال ناروے سے یورو وین میلوڈی گرینڈ کانٹسٹ دو ہزار دس میں خصوصی طور پر مجھے مدعو کیا گیا پتنگ بازی کا مظاہرہ کرنے کے لیے۔اب اس سے اگلا ایونٹ انیس اگست کو فیورست میں صبح گیارہ سے چار بجے کے درمیان ہو گا۔اس فیسٹیول میں پہلی مرتبہ ہزار پتنگیں اڑانے کا مظاہرہ کیا جائے گا۔جبکہ اس سے پہلے پانچ سو پتنگیں ایک ساتھ اڑانے کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔اس کے علاوہ درامن،شلیمے ستاد،تھری سل اور لیّر میں پتنگ بازی کے مظاہرے ہوں گے۔جبکہ یوم اقوام متحدہ چوبیس اکتوبر کے دن تھری سیل میں پتنگ بازی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔اس فیسٹیول میں کوئی بھی جا سکتا ہے اور اس میں میلہ بھی ہوتا ہے۔اس میں پتنگ بازی کے رنگا رنگ اسٹالز اور سرگرمیاں بھی ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ میں نے مختلف ممالک میں پتنگ بازی کے مظاہرے کیے ہیں۔جن میں اسپین اٹلیبھی شامل ہیں۔اب اس سے اگلا پتنگ بازی کا مظاہرہ اسرائیل میں بھی ہو گا۔اسرائیلی فضائیہ کی طرف سے دعوت نامہ ملا۔اس کے علاوہ مختلف ممالک سے دعوت نامے ملتے رہتے ہیں۔جن میں ترکی واشنگٹن اورگرین لینڈکے حکومتی دعوت نامے بھی شامل ہیں۔
گنیز بک میں اعجازالحق کا ا نام درج ہونے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گنیز بک میں دو ہزار دو میں پتنگ بازی کے عالمی ریکارڈ ہولڈر کے طور پر میرا نام درج ہے۔
پتنگ بازی کا فیسٹیول اور شوز
جہاں بھی پتنگ بازی کے شو زکروائے جاتے ہیں وہاں پتنگ بازی کا کورس بھی ہوتا ہے۔اس میں ایک سو بچوں سے پتنگیں بنواتے ہیں۔ پتنگ وں کے لیے کاغذدنیا کے مختلف ممالک سے منگوایا جاتا ہے۔جس میں چین ،پاکستان سویڈن ڈنمارک اور امریکہ جیسے ممالک شامل ہیں۔ میں ایسے مواقع پرتقریباًسو پتنگوں کا میٹیریل کاٹ کر لے جاتاہوں۔اس طرح ایک گھنٹے میں ایک سو پتنگیں بنوا لیتا ہوں۔ جبکہ فیسٹیول میں ایک ساتھ اڑانے والی پتنگیں پورا سال اپنی ذاتی ورکشاپ میں بناتا رہتا ہوں۔اس میں کسی سے مدد نہیں لیتا۔اس میں تنکے،پیپراور ہینڈلز وغیرہ شامل ہیں۔لوگ اپنی بنائی ہوئی پتنگیں اڑاتے ہیں۔پتنگ بنانے کے کورس میں ہر شخص شامل ہو سکتا ہے۔اسکی کوئی فیس نہیں۔
جو ایک ہزار پتنگیں میں خود اڑاتا ہوں۔ایک ہزار پتنگیں میں اکیلا ہی اڑالیتا ہوں اسکے تمام مراحل میں خود ہی طے کرتا ہوں مثلاً پتنگیں چڑھانا اور اڑانا۔
میں پتنگ بازی کے ساتھ ساتھ جاپانی آرٹ پیپر آرٹ کے کورسز بھی کرواتا ہوں پورے اسکینڈینیویا میں اسکے ماہر مانا جاتا ہوں۔اس سلسلے میں قارئین کو اگلی مرتبہ۔بتاؤں گا۔
اردو فلک ڈاٹ نیٹ کے ذریعے عالمی ریکارڈ ہولڈراعجازلحق کا پیغام
آجکل کے تخلیق کاروں کے نام جو اپنی چیزوں کو آگے نہیں لے جا سکتے۔لوگ جتنی بھی باتیں بنائیں آپکو اپنے موقف پر ڈٹے رہنا چاہیے۔لوگوں کی حوصلہ شکنی کی پرواہ نہ کریں۔آپ غلطکام نہ کریں۔اپنے آپکو وقف کریں۔فیملی جاب دسٹرب نہ ہو۔فالتو وقت فضول باتوں میں ضائع نہ کریں۔
مجھے گھر والے کہتے تھے تم پڑھ لکھ کر پتنگیں اڑا رہے ہو۔میں نے کسی کی بات نہیں سنی۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہاںیہ مقولہ صادق آتاہے اور ثابت ہوتاہے کہ ہر کامیاب مردکے پیچھے ایک کامیاب عورت ہوتی ہے اور وہ کامیاب عورت میری بیوی ہے۔میں جہاں بھی جاتا ہوں وہ میرے ساتھ میرا حوصلہ بڑھانے کے لیے موجود ہوتی ہے۔یہ سچ ہے کہ اچھی بیوی دنیا میں کسی نعمت سے کم نہیں۔
ایک اور پیغام میں آپ کے توسط سے پاکستانی سفارتخانے کو پہنچانا چاہتا ہوں ۔
ناروے کی حکومت نے میری بہت پذیرائی کی اور دیگر ممالک میں بھی سرکاری طور پر مدعو ہوتا رہتا ہوں لیکن میں اپنے وطن کا نام بھی روشن کرنا چاہتا ہوں ۔اس سلسلے میں میں نے پاکستان ایمبیسی سے کئی مرتبہ رابطہ کی کوشش کی لیکن اس جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا ۔اگر مجھے پاکستانی ایمبیسی کی جانب سے موقع دیا جائے تو میں بھی پتنگ بازی کے مظاہرے سے اپنے وطن کا نام روشن کر سکتا ہوں۔