محمد خلیل الرحمٰن
(پروین شاکر سے معذرت کے ساتھ)
’کُو بہ کُو پھیل گئی بات شناسائی کی‘
میڈیا نے بھی کچھ اِس طرح پذیرائی کی
وہ جہاں بھی گیا، دس پانچ سے ملکر آیا
بس یہی بات ہے بھیڑی مرے ہرجائی کی
کیسے کہہ دے کہ وہ اِک روز پِٹا ہے مجھ سے
’بات تو سچ ہے مگر بات ہے رُسوائی کی‘
اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ کیوں ہاتھ رکھا
کیا محبت اُسے بھولی جو مسیحائی کی
اُف وہ برسات میں راہوں پہ پھسلنا تیرا
دیکھ کر شکل وہ ہنسنا مِرا سودائی کی
میں نے پروین کی غزلوں پہ جونہی ہاتھ رکھا
اُس نے بیلن سے مری خوب پذیرائی کی
—