چاپلوسی گیری، ہم کو آتی نہیں، ان کی جاتی نہیں

چاپلوسی گیری اسے کہتے ہیں آدمی دیکھ کر بات کرنا، منھ پر تعریف، پیٹھ پیچھے بُرائی کرنا، ایسے لوگ حق بات کرنا جانتے ہی نہیں۔ دراصل یہ کام چور ہوتے ہیں اس لیے چاپلوسی گیری ، چمچہ گیری کرکے اپنا کام نکالتے ہیں، جس طرح کھانا پکانے سے کھانا نکلنے تک چمچہ استعمال میں آتا ہے۔ یہ لوگ آپ کو ہر جگہ ملیں گے ، سیاست داں ہو، کھیل کا میدان، فیکٹری، کارخانے یا جہاں 20سے 25افراد کام کرتے ہوں، چاپلوسی آدمی چاہتا ہے کہ اس کو کوئی کام نہیں کرنا پڑے، چاپلوسی گیری کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ راجا مہاراج کے زمانے سے لے کر آج کے دور تک ہر جگہ ملیں گے۔ سیاست میں عہدہ ملنے کی امید سے چاپلوسی گیری کرتے ہیں جیسا جیسا کام ویسے ویسے چاپلوسی انسان کام چور کاہل انسان چاپلوسی گیری کو ی ترقی کی ضمانت مانتے ہیں ایسے لوگ محنت کرنے والوں کی نظروں میں گرے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کو کون سمجھائے انسان پہاڑ سے گر کر اُٹھ سکتا ہے مگر نظروں سے گرنے کے بعد نہیں اُٹھ سکتا۔
آصف پلاسٹک والا
ربانی ٹاور، آگری پاڑہ، ممبئی11-
9323793996

اپنا تبصرہ لکھیں