راجہ محمد عتیق افسر
ایگزیکٹو کوآرڈینیٹر(لائف اینڈ لیونگ) شعبہ اسلامیات،
رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد
03005930098، attiqueafsar@yahoo.com
رمضان المبارک کی ساعتیں عروج پر ہیں رب ذولجلال اپنے پیارے بندوں کی دعائیں سننے کے لیے پہلے آسمان پر موجود ہیں اور اعلان فرما رہے ہیں کہ روزہ میرے لیے ہے اور اس کی جزا میں ہی دونگا۔ نیکیوں کا یہ موسم بہار رحمتوں ، مغفرتوں اور برکتوں کی تقسیم کے بعد عنقریب ہم سے رخصت ہونے جارہا ہے توگویا رمضان کے مہینے میں صبر ، اور تکلیف برداشت کرنے کے بعدعید الفطر کی صورت اجرت ملنے کا دن قریب آرہا ہے، صلہ و مزدوری ملنے کا دن قریب آرہا ہے۔ عید صرف ظاہری اور علامتی خوشی و مسرت اور روائیتی شادمانی کا نام نہیں بلکہ مذہبی تہوار، ملی شعار اور عبادتوں کے بدلے کا دن ہے۔اسلام میں اس دن کے منانے کا مقصد روح کی لطافت و پاکیزگی ہے ، قلب کا تزکیہ ، بدن روح اور دماغ کی طہارت ہے ۔ یہ شکر کا دن ہے ، یہ ایثاروہمدردی کا دن ہے ، اتحاد و اتفاق کا دن ہے ، قومی و ملی اجتماعیت و یکجہتی کا دن ہے ، انسانیت و سماجی عدل کا دن ہے ، عاجزی و انکساری کا دن ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ یہ صلاح و تقویٰ کا دن ہے ۔
ہم اپنے گردو پیش پہ نظر دوڑائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہم انفرادی و اجتماعی طور پر پریشانیوں اور بحرانوں میں گھرے ہوئے ہیں ۔ایک طرف تو عوام الناس مہنگائی ، بے روزگاری اور بد امنی کے عفریت سے نبرد آزماہیں تو دوسری جانب ملکی معیشت بھی ہچکولے لے رہی ہے اور اقتدار کی دوڑ میں غرقاب مقتدر طبقہ ملک کو سیاسی عدم استحکام کی جانب لے جا چکا ہے ۔ دہشت گردی کی لہر نے دوبارہ سر اٹھا لیا ہے اور بے گناہوں کی لاشیں گر رہی ہیں مساجد اور علمائے کرام کو بالخصوص نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ اس صورتحال میں ہم عید الفطر کیسے منائیں ؟
اول تو یہ شکر کا دن ہے لہذا اسے شکر کے طور پر منائیں ۔ اللہ رب العزت کی جانب جو سے نعمتیں میسر ہیں ان کا شکر ادا کریں ۔ رمضان المبارک کی نعمت عطا ہوئی اس کا شکر ادا کریں اور چاند رات کو لیلۃ المغفرت کے طور پر منائیں عبادت کریں اور یہ تہیہ کریں کہ رخصت ہوتے رمضان کو اپنے حق میں گواہ بنا کر رخصت کریں گے ۔ عید کی صبح بھی نماز فجر باجماعت ادا کریں ، تسبیحات تشریق ادا کریں اور واجب فطرانہ عید کی نماز سے قبل اد ا کر دیں ۔اللہ تعالی ٰ کی دی ہوئی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں اور جو میسر ہو اس پہ شکر کا اظہار کریں ۔ زیب و زینت اختیار کریں ، حسب استطاعت نیا لباس زیبِ تن کریں اور عید کی نماز ادا کریں ۔ عید کے دن خوشی منائیں اور خوشیوں کا سماں پیدا کریں ۔
عید کا دن ایثار و ہمدردی کا دن ہے بڑھ چڑھ کر ایثار اور ہمدردی کریں ۔ صدقہ فطر کا مقصد بھی ایثار و ہمدردی ہے ۔ اپنے مال کے ذریعے ان لوگوں کی خوشیوں کا ساماں کیجیے جو مالی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہوں ۔فطرانے کی رقم سے نادار اور مستحق افراد کو عید کی خوشیاں فراہم کریں ۔ جو خوددار اور سفید پوش ہیں ان کو عیدی کی صورت میں مدد فراہم کریں ۔کاروباری حضرات رمضان کو کمائی کا سیزن بنانے کے بجائے غریب افراد کی مدد کے لیے کم نفع پر مال تجارت فروخت کریں تاکہ خوشیاں غریب افراد کی پہنچ میں آ سکیں ۔یتیم بچوں کے سروں پہ دست شفقت رکھیں اور انہیں عید کی خوشیوں میں شریک کریں ۔
یہ دن اتحاد و اتفاق کا دن ہے لہذا کوئی رنجش اور کدورت اپنے دل میں نہ رکھیں ۔ اپنے عزیز و اقارب ، دوست احباب ، ہمسائیوں اور رفقائے کار سے ملیں ان کے گھر جائیں ان سے بغل گیر ہو کر ان کو عید کی مبارکباد دیں ۔ ایک دوسرے کو تحائف دیں ، کھانے کھلائیں اور ایک دوسرے کی دعوت کریں ۔ان رشتہ داروں اور دوستوں سے ضرور ملیں جو آپ سے ناراض ہیں یا پھر بہت عرصے سے آپ کے ساتھ رابطے میں نہیں ۔رشتے ناطے اور رابطے بحال کریں اور اتحاد و بھائی چارے کی فضا قائم کریں ۔محبتوں کے سفیر بنیں اور نفرتوں کے بتوں کو اوندھے منہ گرا دیجئے ۔
یہ ملی یکجہتی کا دن ہے لہذا اس دن میں کوشش کریں کہ تمام تر عصبیتوں کو پس پشت ڈال دیں فرقہ واریت سے نکلیں اور علاقائی اور لثانی تفریق کو مٹا کر ایک امت ہونے کا ثبوت دیں ۔ عید الفطر چھوٹی چھوٹی مسجوں سے نکل کر عیدگاہ یا کھلے میدانوں میں ادا کریں اور تمام لوگ ایک دوسرے سے بغل گیر ہوں ۔ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ عید کے چاند پہ بھی اختلاف کر لیا جاتا ہے ۔ یہ علمائے کرام اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی عبادات کا تحفظ کریں عید کے چاند پر اختلاف کر کے لوگوں کے روزے اور اعتکاف کا بار اپنے سر نہ لیں ۔تمام سیاسی و مذہبی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر عید الفطر کو مذہبی شعیرے کے طور پر منائیں ۔
یہ انسانیت اور سماجی عدل کا دن ہے ۔ اس دن یہ ثابت کریں کہ سماجی ناہمواریاں ہمارے بیچ دیواریں نہ کھڑی کردیں ۔ امیر اور غریب کا فرق نظر نہ آئے۔ کاروباری اور مالدار حضرات اپنے ماتحتوں اور ملازمین کا خیال رکھیں ۔ انہیں ان کی اجرت عید سے قبل ادا کریں تاکہ وہ اپنی خوشیوں کا ساماں کر سکیں ۔اپنے ملازمین اور ماتحتوں کو بھی عید کی خوشیوں میں شریک کریں ۔ ملازمت پیشہ افراد ہی درحقیقت مہنگائی کی وجہ سے سفید پوشی کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں ۔اپنی خودداری کے باعث اپنے مسائل کسی پہ عیاں نہیں کرتے لیکن ان کی امداد بھی نہیں ہو پاتی ۔ لہذا اپنے ماتحتوں اور ملازموں پہ نظر کرم کریں ، ان کی دلجوئی کریں اور اشک شوئی کریں ۔عید ان کے ساتھ منائیں تاکہ ان کے اور آپ کے بیچ میں کوئی خلیج نہ رہے ۔
عید خوشی کا دن ہے اس دن خوشی منائیں ، جشن منائیں لیکن شریعت کی حدود میں رہ کر منائیں ۔عید کے دن حسب استظاعت اچھے پکوان بنائیں اور اچھا لباس پہنیں لیکن خیال رکھیں کہ یہ دن عاجزی و انکساری کا دن ہے ۔ اس دن نہ ہی اسراف سے کام لیں اور نہ ہی تبذیر کا شکار ہوں ۔ آپ کا لباس اجلا اور پاک ہونا چاہئے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ مہنگا لباس زیب تن کر کے اتراتے پھریں ۔ آپ خوش خوراکی کا مظاہرہ کریں لیکن آپ کے کھانے کی مہک کسی دوسرے کو احساس کمتری میں نہ مبتلاء کرے ۔ آپ لوگوں کی دعوت کریں لیکن اس کے پیچھے ریاکاری اور دکھلاوا نہ ہو ۔ آپ جو بھی کھائیں حلال اور طیب کھائیں اور شکر ادا کریں اور جو بھی لباس پہنیں وہ با حیا اور با وقار پہنیں اور عاجزی اختیار کریں ۔
مہک اٹھی ہے فضا پیرہن کی خوشبو سے
چمن دلوں کا کھِلانے کو عید آئی ہے
عید کا دن خوشی کا دن ہے ،مسرت و شادمانی کا دن ہے جشن منانے کا دن ہے لیکن یہ نہ بھولیے کہ یہ اصلاح و تقوی ٰکا دن بھی ہے ۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں عید کو اس انداز سے منایا جاتا ہے کہ لگتا ہی نہیں کہ ہم کسی دینی شعار کو منا رہے ہیں ۔ذرائع ابلاغ اور گلی کوچوں میں ہماری سرگرمیوں سے تو یہ عیاں ہوتا ہے کہ ہم ان شیاطین کی رہائی کا جشن منا رہے ہیں جو رمضان میں جکڑ لیے گئے تھے ۔عید کے دن ہم تمام حدیں پھلانگ جاتے ہیں اور طوفان بدتمیزی پرپا کر دیتے ہیں ۔ تمام دن ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر اپنے ایمان ، حیاء اور وقت کو برباد کرتے ہیں یا پھر سماجی رابطے (سوشل میڈیا) پر اپنا وقت برباد کرتے ہیں ۔ عید کیا ہوئی گویا نماز و دیگر عبادات کی چھٹی ہو گئی ۔یہ سب کر کے ہم قہر الٰہی کو دعوت دے دیتے ہیں ۔ یہ رویہ بدلنا ہوگا اور اپنے اسلامی شعائر کو پہچان کر ان کی قدر کرنا ہوگی ۔عید کے دن کو فضولیات کی بھینٹ نہ چڑھائیں بلکہ اس میں وہ سرگرمیاں کیجئے جس سے رب کی رضا حاصل ہوتی ہو ۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق عید گزاریں گے تو اللہ تعالٰی ہمارے رمضان کی عبادت و ریاضت کو قبول فرمائیں گے ۔
خدا کرے ہم عید کے پیغام کو سمجھیں اور اپنی خوشیوں میں سب کو شامل کریں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو ان تمام باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں عید کی حقیقی خوشی نصیب فرمائے۔ ہماری دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ امت مسلمہ کو علمی ،معاشی اور سیاسی بحران سے نکالے ، مسلمانوں مین اتحاد و اتفاق نصیب فرمائے اور ہمیں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ عطا فرمائے ۔ (آمین)

Recent Comments