وسیم ساحل
waseem hyder
تاریخ کے سفاک ترین حکمرانوں کا جب بھی ذکر ہو گا تو چنگیز خان کا نام سرفہرست آئے گا۔ ایک اندازے کے مطابق چنگیز خان
نے تقریباً 4 کروڑ انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا لیکن امریکہ میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق کا کہنا ہے کہ ظالم حکمران کا یہ انسانیت دشمن اقدام ماحول دوست نتائج کا حاصل نکلا۔
مشہور امریکی ادارے کارنیگی انسٹیٹیوشن کے ڈیپارٹمنٹ آف گلوبل انرجی کی تحقیق کے مطابق جب چنگیز خان دنیا کے تقریباً ایک چوتھائی رقبے کو روندتا ہوا گزرا تو یہ زمینیں اجڑ گئیں اور ان پر بسنے والے انسان اور ان کی زندگی کی سرگرمیاں ختم ہو گئیں۔ جہاں کبھی ہنستی بستی قومیں آباد تھیں وہاں رفتہ رفتہ جنگل اگ آئے اور ان جنگلات نے تقریباً 700 ملین ٹن کاربن کو ماحول سے جذب کیا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چنگیز خان کے بہیمانہ اقدام کے نتیجے میں ماحول سے جو آلودگی کم ہوئی وہ ساری دنیا میں ایک سال کے دوران پیٹرول کے استعمال ہونے سے پیدا ہونے والی آلودگی کے برابر ہے۔ سائنسدانوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کی تحقیق میں چنگیز خان کی درندگی کے ماحول پر اثرات کا جائزہ لیا گیا جبکہ یہ حقیقت ہے کہ اس کی جنگیں اور مظالم تاریخ کا تاریک ترین باب ہیں
یہی تو فرق ہے اسلامی تہذیب میں اور مغربی تہذیب میں کہ اسلامی تہذیب میں انسان کو اس دنیا کا سرمایہ قرار دیا گیا ہے اور باقی تمام مخلوق کو اس کا خادم بنایا گیاہے جبکہ مغرب کی تہذیب جدید نے مادے کو مرکزی اہمیت دے رکھی ہے اور انسان اس کائنات میں دوسری مخلوقات کی مانند اپنی بقا کی جنگ لڑتی ایک مخلوق ہے۔ اسلام انسانی جان کو ہر چیز سے قیمتی قرار دیتا ہے جبکہ مغرب کے ہاں مدی اشیاء کی اہمیت ہے۔ چنگیز خان نے انسانیجانوں کو کیڑے کوڑوں کی طرح قتل کیا بستیاں نابود ہو گئیں اور امتریکی سائنس دان اسے ماھول کے لیے ایک مثبت اقدام قرار دے رہے ہیں ۔ جب انسانی زندگی ہی نہ رہے تو ماحول کیسے بہتر ہو سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری جانب انہی امریکیوں سے پوچھا جائے کہ یہ تو بتلائیں کہ ہٹلر کیے قتل عام سے ماھولیاتی آلودگی کس ھد تک کم ہوئی ۔ ؟؟؟؟؟؟؟ اور ہیروشیم ناگاساکی کی فضائیں کس حد تک ماحول دوست بنیں ؟؟؟؟؟؟؟ تو ان سوالوں کا جواب گہری خاموشی کے سوا کچھ بھی نہیں کیونکہ یہودی لابی اس قسم کے سوالات کے جوابات تلاش کرنے کی اجازت نہیں دیتی