کلام: رضیہ بی بی
چور نگری میں میرا ایمان چوری ہو گیا
میری آنکھ چوری ہو گئی،
میرا کان چوری ہو گیا
میری زبان چوری ہو گئی،
سارا سامان چوری ہو گیا
دیکھنے کو تو زندہ ہوں مگر
ہر خواب، ہر ارمان چوری ہو گیا
کہنے کو میرے پاس کچھ بھی نہیں
بس ایک حبسِ بے جا میں ہوں
نہ وقار میرے گھر کا، نہ معیار میرے گھر کا
ہر دیوار گری ہوئی ،امکان چوری ہو گیا
خود سے شرمندہ، ضمیر سے خفا
کبھی زخم دل پر، کبھی ذہن الجھاہوا
دنیا چاند پر جا پہنچی،
اب مریخ نئی منزل ٹھہری
اور میں بدنصیب بھوکا
ایک پلیٹ بریانی پہ بِک گیا
اب جاگ، اے دل!
خود کو بکھرنے سے پہلے
سنوار لے،
سنبھال لے،
ایمان کی طاقت، ضمیر کی روشنی
یہی ہیں تیری نجات کی ضامن
اس مایوسی سے باہر نکل،
چور نگری میں تو،حق کا علم اٹھا
خواب زندہ کر، ارمان جگا
اندھیر نگری میں دیپ جلا
حق کی روشنی سے
زمانے کو نیا رستہ دکھا!