آج ک کل ڈااک کے لفافے کے ذریعے منشیات اسمگلنگ آسان کام ہے ۔لیکن اب یہ اتنا بھی آسان نہیں ہو گا۔اس لیے کہ اب ڈاک کے لفافے کتے سونگھیں گے۔ایف آر پی کے منسٹر آندرس آننسن اور کیٹل سول ویک Anders Anundsen Kettel Solvik نے ایک اعلان میں کہا کہ آج کل ڈرگ اسمگلر منشیات ایسی عورتوں اور لڑکوں کے ذریعے پوسٹ کر رہے ہیں جنہیں پکڑنا مشکل ہے اور وہ مشکوک نہیں نظر آتے۔
اخبار ایڈرس کی تحقیق سے یہ پتہ چل اہے کہ اب تک پانچ ہزار پانچ ڈاک کے لفا فے منشیات کی ترسیل کے لیے پوسٹ کیے جا چکے ہیں۔
جسٹس منسٹر آندرس نے اس صورتحال کو نا قابل قبول قرار دیا۔انہوں نے بتایا کہ یہ کتے ابتداء میں ااوسلو کے مضافاتی علاقے لورن سکوگ میں تعینات کیے جائیں گے کیونکہ وہاں سے ساٹھ فیصد نارویجنوں کی ڈاک کی ترسیل کی جاتی ہے۔
ناروے میں مقامی ڈاک منشیات اسمگلروں کے لیے محفوظ ذریعہ ہے کیونکہ اس کی نگرانی نہیں کی جاتی تاہم اب ڈاک کے نظام کو ان اسمگلروں کے لیے نا قابل استعمال بنایا جائے گا۔اس نئے سسٹم کو پہلے ایک پوسٹ آفس میں تجرباتی بنیاد پر رائج کیا جائے گا اس کے بعد مزید آٹھ پوسٹ ٹرمینلز پر لگایا جائے گا۔
محکمہء ڈاک کے سی او ڈاگ میدل Dag Mejdell, CEO نے کہا کہ ہم سے جو ہو چکا ہم اسے روکنے کی پوری کوشش کریں گے۔
NTB/UFN