ڈسپلن

سویرے اسکول جانے سے پہلے سیمانےجب اپنے آٹھ سالہ بیٹے ارشد کا اسکول بیگ سیٹ کرنے کے لئے اٹھایاتو اس میں اسےایک لفافہ ملا جس میں اسکول کی پرنسپل کی طرف سے آج لنچ ٹائم میں ارجنٹ گارجین میٹنگ کی اطلاع تھی ۔ ارشد نے اس کے بارے میں بتایا کیوں نہیں یہ سوچ کر وہ پریشان ہوگئ۔ اس کےآفس میں آج ڈائرکٹر کی آمد تھی اس لئےحاضری ضروری تھی لہذاوہ اپنے شوہرصمد خان سے اسکول جانے کی تاکید کرکے چلی گئ۔
میٹنگ ایک کلاس روم میں چل رہی تھی ۔باری باری سے جس بچے کا نام پکارا جاتا اس کے گارجین پرنسپل کے سامنے والی میز پرجاکے بیٹھتے ،کچھ آپس میں گفتگو ہوتی اور پھر وہ واپس گھرچلےجاتے۔ ارشد کا نام پکارے جانے پر جب اس کے والد نہ پہنچے تو اسی کی طلبی ہوگئ کہ شاید اسنے اپنے گھر اطلاع ہی نہ دی ہوگی ۔ارشد نے نگاہ دوڑائ تو دیکھا کہ صمد صاحب منھ میں پان کھائے ہوئےپیچھے کی سیٹ پرہاتھ ہلا ہلاکے کسی سے محو گفتگو ہیں۔
“ابو تو وہ رہے۰میں بلا کے لاؤں سر۰”ارشد نےصمد کی طرف اشارہ کرکے ڈرتے ہوئے پوچھا۰
“نہیں اب ان کی کوئ ضرورت نہیں”
یہ کہتے ہوئے پرنسپل نے خاموشی سےاپنا رائٹنگ پیڈ اٹھایا ،اس پر یہ تحریر لکھی اور ارشد کو پکڑادی۔
“تشریف آوری کےلئے شکریہ۰معاف کیجئے گا اب آپ سے آپ کے بچے کےڈسپلن کی چرچا لاحاصل ہے۰”
رضیہ کاظمی

اپنا تبصرہ لکھیں