ایک دوست اپنے دوسرے دوست سے کامیاب شادی کا راز پوچھ رہا تھا۔ دوست نے کہا ” بھائی سیدھا سا فارمولا ہے کہ ہم نے اپنے اپنے فیصلے کے اختیارات بانٹ رکھے ہیں”
” اچھا ” پہلے دوست نے پوچھا ” وہ کیسے “؟
“بات یہ ہے کہ بڑے اور اہم فیصلے میں کرتا ہوں اور چھوٹے موٹے فیصلے میری بیوی کرتی ہے”
” واہ ۔ کچھ وضاحت تو کردو ” پہلا دوست ملتجی ہوا۔
” دیکھو یار ۔ چھوٹے موٹے فیصلے ۔ مثلا” گاڑی کونسی خریدنی ہے، بچے کونسے سکول میں داخل کروانے ہیں، گھر کا رنگ روغن ، فرنیچر، کب اور کیسا ہونا چاہیے، میری تنخواہ کہاں کہاںخرچ ہونی چاہیے،وغیرہ وغیرہ یہ سارے چھوٹے فیصلے میری بیوی کرتی ہے ۔ اور میں بالکل اعتراض نہیںکرتا”
“اوکے۔ اور بڑے فیصلے کونسے ہیں جو تم کرتے ہو؟” پہلے دوست نے پھر استفسار کیا
“بڑے فیصلے مثلا ، امریکہ کو عراق پر حملہ کرنا چاہیے یا نہیں، عالمی منڈی میں ڈالر کا ریٹ کیا ہوگا، شاہد آفریدی ٹیم میں ہوگا یا نہیں، ملک کے اگلا حکمران کون ہوگا۔ ان سارے امور پر میری رائے چلتی ہے۔۔۔ اور ایک مزے کی بات بتاؤں ۔۔۔ ؟”
“میری بیوی نے ان معاملات پر کبھی اعتراض نہیں کیا”
HAQIQAT SE BHARPOOR LATIFAH