پاکستان کی طرف سے کرتارپور راہداری کھولے جانے کے اعلان کے بعد بھارتی خفیہ اداروں نے پنجاب بھر میں سکھوں کے ریکارڈز اکٹھا کرنے شروع کر دیئے ہیں۔
بھارت سے ملنے والے ذرائع کے مطابق بھارتی ادارے راہداری کھولنے کے اقدام کو خالصتان اورببرخالصہ تحریک سے جوڑنے کی کوشش کررہی ہیں اورمشرقی پنجاب میں ایسے سکھوں کے خلاف پھرسے کارروائیاں شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جن کا تعلق ماضی میں خالصتا ن تحریک اورببرخالصہ کے سرگرم کارکنوں میں رہا ہے۔
اسی حوالے سے بھارتی پنجاب کے رہائشی ماضی میں خالصتان تحریک کے کارکن سکھ سردارمکھن سنگھ نورپورنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان نے جب سے کرتارپورکوریڈورکھولنے کی بات کی ہے اوراس کا سنگ بنیاد رکھا ہے ایک بار پھر سے انہیں اور ان کے سابق ساتھیوں کو تنگ کیے جانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
مکھن سنگھ کا کہنا ہے کہ ماضی میں وہ کئی دہائیوں تک خالصتان تحریک اورببرخالصہ سے منسلک رہے ہیں لیکن اب گزشتہ کئی برسوں سے وہ خاندان کے ساتھ معمول کی زندگی گزاررہے ہیں جبکہ انہوں نے ہر طرح کی سیاسی سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کر رکھی ہے اس کے باوجود بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی کارروائیاں سکھ نوجوانوں کو پھرسے راست اقدام اٹھانے پرمجبورکررہی ہیں۔
سردار مکھن سنگھ کا کہنا ہے کہ خالصتان اورببرخالصہ سے تعلق کا نام لے کرسکھ نوجوانوں کو پکڑلیا جاتا ہے لیکن بھاری رشوت لے کرچھوڑدیا جاتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے وہ خالصتان تحریک اورببرخالصہ کے مطالبے کی اب حمایت کرتے ہیں اورنہ ہی ان کے مخالف ہیں تاہم بھارتی پنجاب میں ایک بارپھرحالات 1984 کی طرف لوٹ رہے ہیں ۔