ستائیس سالہ نارویجن نے نارویجن اخبار وی جی VG سے کہا ہے کہ وہ اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ شام میں جنگ لڑ رہا ہے لیکن شام میں موجود کسی نارویجن کا ارادہ ناروے کو نقصان پہنچانے کا نہیں ہے۔عبداللہ نامی جس شخص نے یہ بیان دیا ہے وہ ان تیس بنیاد پرست نارویجنوں میں شامل ہے جن سے ناروے کو خطرہ ہے۔
اس کے علاوہ وہ ان نارویجنوں میں شامل ہے جنہوں نے پچھلے تین سالوں میں شام میں جنگ لڑنے کے لیے شام کا سفر کیا ۔ان میں سے دس ہلاک ہوئے ۔جبکہ بیس افراد گھروں کو واپس آگئے۔اس سول جنگ میں دولاکھ کے قریب افراد مارے گئے۔
اس نے بتایا کہ میرے پاس پولیس سیکورٹی کے اہلکار آئے تھے ۔انہوں نے مجھے وارننگ دی کہ اگر میں دہشت گردی میں ملوث پایا گیا تو بغیر ٹھوس ثبوت کے مجھے سخت ترین سزا دی جائے گی۔ستائیس سالہ نارویجن نے بتایا کہ وہ پہلے مغربی شام میں جیش مجاہدین کے گروپ کے ساتھ جنگ لڑ رہا تھا۔ اس کے بعد القائدہ گروپ کے ساتھ شامل ہو گیا۔ا سنے کہا کہ میرے ساتھی کبھی ناروے پر حملہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے اور یہ کہ انہیں تمام عمر عقابی نظروں سے دیکھا جاتا رہے گا اور انکی نگرانی ہو گی۔