انسان کی فلاح اسی ایک کلمے اور دعا میں پوشیدہ ہے کہ وہ ہمہ وقت اللہ کی پناہ میں رہے اور جب بھی کوئی عمل کرے تو شیطان کی دستبرد سے بچارہے۔قرآن و احادیث میں اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم پڑھنے کے فضائل جہاں بیان کئے گئے ہیں وہاں انسانوں کو سمجھایا گیا ہے کہ جو بھی اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم پڑھتا ہے اللہ اسکی حفاظت فرماتے ہیں ۔نماز میں اونچی پڑھا جائے یا دل میں اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم پڑھنالازم ہے تاکہ نماز میں وسوسوں سے بچا جاسکے۔
حضرت مَعقل بن یَسارؓ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص صبح کے وقت تین ( 3 ) مرتبہاعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطان الرجیم پڑھے اور سورۃ الحشر کی آخری تین آیات پڑھے ، تو اس کے ساتھ اللہ تعالی ستر (70) ہزار فرشتے مقرر کر دیتے ہیں ، وہ شام تک اْس کیلئے دعاء واستغفار کرتے ہیں، اگر اْس دن مر جائے تو شہید بن کر مرے گا ، اور جو شام کو پڑھے اْس کو بھی یہی مرتبہ حاصل ہوگا
اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم پڑھنے والے انسان کا خالق کیساتھ تعلق مضبوط ہوجاتا ہے ، ہر حال میں امید صرف اللہ سے رکھتا ہے،تعوذ پڑھنا نوحؑ ، یوسفؑ ، موسیؑ ، مریمؑ اور ہمارے نبی ﷺ سمیت سب انبیائے کرام کا شیوہ تھا ، شیطانی وسوسوں سے تحفظ کیلئے یہ خصوصی دعا ہے ۔
اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم ہر اس وقت پڑھنا چاہئے جب کوئی شیطانی وسوسہ آئے، نماز میں خیالات کے وقت ، تلاوت سے پہلے، بیت الخلاء جاتے وقت، صبح شام کے اذکار میں، برا خواب دیکھ کر، حالت غصہ میں ، ہمبستری سے پہلے، جب گدھا رینکے، گمراہی کا خدشہ محسوس ہو، شرک کا خدشہ ہو، بے راہ روی کا خدشہ ہو، سفر سے پہلے ، سفر میں پڑاؤ کے وقت، اندھیری چلتے وقت، بادل دیکھ کر۔جو لوگ اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم سجدے میں پڑھتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنے اعضا ، اعمال ، تمام مخلوقات ، زندگی میں اتار چڑھاؤ ، ثروت و غربت کے شر سے، دکھ تکلیف ، بیماری اور تکلیف ، جادو اور نظر بد ، دشمنوں کے شر سے، برا پڑوسی ، فتنے، عذاب الہی بچنے کی دعا کرے۔یہ سب اعمال احادیث مبارکہ سے ثابت ہیں ۔
ہمارے نبی مکرم ﷺ ہمیشہ اللہ تعالٰی کی جانب متوجہ رہتے اور اللہ کی پناہ مانگتے، چنانچہ آپﷺ صبح ، شام، سفر، حضر، امن، جنگ، سوتے جاگتے، بیت الخلاء میں داخل ہوتے ہوئے اور نماز میں بھی کثرت سے اللہ تعالی کی پناہ مانگتے، چنانچہ قیام میں عذاب والی آیات پڑھتے ، سجدہ، جلسہ میں ہوتے تو اللہ کی پناہ مانگتے، کوئی ناگوار چیز دیکھتے تب بھی اللہ کی پناہ مانگتے، ہر بری چیز سے اللہ کی پناہ مانگتے آپ ﷺ عام طور پر کہا کرتے تھے:
’’میں غربت، کفر، شرک و نفاق، خود پسندی اور ریاکاری سے تیری پناہ چاہتا ہوں ‘‘
آپ ﷺ اپنے صحابہ کرام کو بھی اس کی تعلیم دیتے نیز بچوں میں حسنؓ و حسینؓ کو اللہ کی پناہ میں دیتے ہوئے فرماتے’’میں اللہ تعالٰی کے کامل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں ہر شیطان اور زہریلے جانور سے اور نظر بد والی آنکھ سے‘‘
حکمت الٰہی کے مطابق ہر مسلمان کا شیطان دشمن ہے، چاہے وہ انسان کی شکل میں ہو یا جن کی، فرمانِ باری تعالی ہے ’’اسی طرح ہم نے شیطان سیرت انسانوں اور جنوں کو ہر نبی اور ان کے پیروکاروں کا دشمن بنایا، جو دھوکہ دینے کی غرض سے کچھ خوش آئند باتیں ایک دوسرے کے کانوں میں پھونکتے رہتے ہیں (الانعام )
چنانچہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے بلکہ ہر مصیبت و آفت کی بنیاد ہے، وہ ہر وقت انسان کو نقصان پہنچانے کیلئے کوشش میں لگا رہتا ہے، چنانچہ شیطانی شر اور شیطانی چیلوں سے تحفظ اللہ کی پناہ سے ہی حاصل ہوگا، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے مکمل ایک سورت شیطانی اور شیطانی چیلوں کے شر سے بچاؤ کیلئے نازل فرمائی ۔لہذا جو لوگ اخلاص کیساتھ اللہ کی پناہ حاصل کرتے اور اسی پر توکل کرتے ہیں شیطان اپنی کسی ہتھکنڈہ سے ان پر غالب نہیں آتا ۔وہ وساوس ،مالی خسارے سے بچے رہتے ہیں۔
اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم کو روزانہ صبح تین بار پڑھنا معمول بنانا انتہائی مستحب عمل ہے اور یہ انسان کی مالی و روحانی،جسمانی ، سماجی فتنوں کے خلاف موثر ڈھال ہے۔