تحریر شازیہ عندلیب
کیا آپ نے کبھی کوئی عام گاڑی خود بخود چلتی دیکھی ہے۔نہیں نا۔۔۔مگر۔۔۔میں نے دیکھی ہے ۔وہ بھی کہیں دور نہیں بالکل اپنے گھر کے سامنے۔میں ایک روشن صبح کو جب نیند سے جاگی حسب معمول اپنی خواب گاہ کے پردے اٹھائے۔سور ج کی کرنوں میںسارے منظرنہا گئے تھے۔میں انگڑائی لینے کی تیاری کر ہی رہی تھی کہ اچانک ٹھٹھک کر رک گئی کیونکہ میری نظر معاً گھر کے سامنے بنے نئے بنگلوں کے لان میں کھڑی کارپرپڑ چکی تھی ۔یہ کارخود بخود چل رہی تھی۔۔۔۔ جی ہاں۔۔بالکل آٹو میٹک۔۔اور اس کی ڈرائیونگ سیٹ پرکوئی ڈرائیور بھی موجود نہیں تھا۔ہاں البتہ ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ ایک کم سن لڑکا ضروربیٹھاہوا تھا ۔مگروہ اس گاڑی کا ڈرائیورنہیںمسافرتھا۔۔۔میں حیرت کے سمندر میں غوط زن آنکھیں جھپک جھپک کر یہ انوکھا منظر دیکھ رہی تھی۔یہ گاڑی کہیںسے بھی آٹو میٹک نظرنہیں آ رہی تھی ۔عام سی گولف گاڑی تھی نئے ماڈل کی۔ابھی تک کھلونا گاڑیاں ریموٹ کنٹرول سے چلتی دیکھی تھیں مگر آٹو میٹک عام گاڑی کے بارے میں کوئی خبر نہ سنی نہ پڑہی ۔ البتہ کچھ برس پہلے بچوں کی ایک ایوارڈ یافتہ نارویجن فلم بلیلہ میں ایک بولنے والی گاڑی ضرور دیکھی تھی مگر وہ بھی چلتی خود بخود نہیں تھی۔۔۔ تو پھر یہ کیا تھا ؟؟؟دل ناداں سے ایک سوال ابھرا۔۔۔دماغ نے ایک تکا لگایا جادو ۔۔۔مم مگرجادو گاڑیوں پہ۔۔ یعنی گاڑی تو پٹرول سے چلتی ہے جادو سے تو نہیں چلتی۔تو پھر آخریہ کیا ہے؟؟؟ دل نا داںنے اک سوال اور داغا ۔۔میں بے بسی سے معمہ کا جواب ڈھونڈنے کے لیے اطرا ف میں دیکھنے لگی گاڑی دھیرے دھیرے سلو موشن میں چلتی ہو ئی ڈھلوانی راہداری پہ گھر کے دروازے سے سڑک کی جانب بڑھ رہی تھی بالکل خود بخود اور چھوٹا لڑکا ساتھ والی سیٹ پہ آرام سے بیٹھا تھا دم بخود۔
میرے گھر کے سامنے والے خالی پلا ٹ میں دو خوبصورت اورجدید طرز کے بنگلے تعمیرہوئے تھے۔یہ بہت ہی خوبصورت آرکیٹیکٹ کا نمونہ تھے۔انکی چھتیں ایک جانب سے عمودی تھیں ۔ایسا لگتا تھا جیسے چاند یا خلاء میں جانے والے سیارچوں کا ہیلی پیڈ ہو۔ یا شائید خلائی مخلوق کی اڑن طشتری کو لینڈکرانے کے لیے یہ ڈیزائن تخلیق کیا گیا تھا۔بالکل سامنے والے گھر میں ایک خوبصورت اطالوی جوڑا شفٹ ہوا تھا۔بھرے بھرے گالوں اور سیا بالوں والی عورت بہت دلکش تھی۔ جبکہ آدمی کے بال بھی سیاہ گھنگھریالے تھے۔اس کے ساتھ والے گھر میں ایک عمر رسید شخص اپنے دس سالہ بچے کے ساتھ رہتا تھا۔اطالوی عورت وہی تھی جو ساتھ والے گھر کوپچھلے ہفتے فروخت کر رہی تھی۔ دراصل یہ عورت پراپرٹی ڈیلر تھی۔وہ ایک خوش اخلاق عورت تھی۔جیسے ہی ساتھ والے گھر سے ادھیڑ عمر شخص نکل کے گاڑی میں بیٹھا، گاڑی اسٹارٹ کی اس کی نظر اچانک اپنے گھر سے نکلنے والی اطالوی عورت پرپڑی۔ادھیڑعمر شخص اسے دیکھ کر بہت خوش ہوااور بے خود ہو کر گاڑی سے باہر نکل کر اپنی نئی پڑوسن سے ہیلو ہائے کرنے لگا۔ اپنی خوش اخلاق پڑوسن کو دیکھ کر و ایسا بے خود ہوا کہ گاڑی خود بخود چلنے لگی ۔کیونکہ وہ وہ گاڑی کو بند کرنا بھول گیا تھا اور گاڑی نیوٹرل تھی۔جلد ی اسے اپنی غلطی کا احساس ہو گیا وہ اپنی ملاقات ادھوری چھوڑکرگاڑی کو چلتا دیکھ کر ہنگامی انداز سے دوڑتا ہوا گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر جا بیٹھا۔اس لیے کبھی ایسا موقعہ ہو تو گاڑی کو پہلے گئیر میں ڈال کر نکلنا چاہیے ۔معمہ حل ہو چکا تھا ادھیڑعمر شخص کی بے خودی نے گاڑی کو خود بخود چلنے پر مجبور کر دیا تھا ۔