-گدھا ابن گدھا

-گدھا ابن گدھا

 

ایک دفع کا  ذکر ہے کہ  عربوں ے ایک اصطبل میں بہت سے گدھے رہتے تھے ، اچانک یا ہوا ہ ایک نوجوان گدھے نے ھانا پینا چھوڑ دیا، بھوک اور فاقوں سے اسا جسم لاغر و مزور ہوتا گیا، مزوری سے تو بیچارے ے ان بھی لٹک ر رہ گئے۔ گدھے ا باپ اپنے گدھے بیٹے ی روز بروز گرتی ہوئی صحت و دیھ رہا تھا۔
ایک دن اس سے رہا نہ گیا اس نے اپنے گدھے بیٹے سے اسی گرتی صحت اور ذہنی و نفسیاتی پریشانیوں ا سبب جاننے یلئے تنہائی میں بلا ر پوچھا، بیٹے یا بات ہے، ہمارے اصطبل میں تو اعلی قسم ی جو ھانے یلئے دستیاب ہیں، مگر تم ہو ہ فاقوں پر ہی آمادہ ہو، تمہیں ایسا ونسا روگ لگ گیا ہے، آخر مجھے بھی تو چھ تو بتا، کسی نے تیرا دل دھایا ہے یا وئی تلیف پونہچائی ہے؟
گدھے بیٹے نے اپنا سر اٹھایا اور ڈبڈباتی آنھوں سے اپنے گدھے باپ و دیھتے ہوئے ہا ، ہاں اے والدِ محترم، ان انسانوں نے تو میرا دل ہی توڑ ر رھ دیا ہے۔
یوں! ایسا یا یا ہے ان انسانوں نے تیرے ساتھ؟
“یہ انسان ہم گدھوں ا تمسخر اڑاتے ہیں”.
“وہ یسے؟” باپ نے حیرت سے پوچھا۔
بیٹے نے جواب دیا: یا آپ نہیں دیھتے سطرح بلا سبب ہم پر ڈنڈے برساتے ہیں، اور جب خود انہی میں سے وئی شرمناک حرت رے تو اسے گدھا ہہ ر مخاطب رتے ہیں. یا ہم ایسے ہیں؟
اور جب ان انسانوں ی اولاد میں سے وئی گٹھیا حرت رے تو اسے گدھے سے تشبیہ دیتے ہیں۔
اپنے انسانوں میں سے جاہل ترین لوگوں و گدھا شمار رتے ہیں، اے والد محترم یا ہم ایسے ہیں؟
ہم ہیں ہ بغیر سستی اور اہلی ے ان یلئے ام رتے ہیں، ہم ان سب باتوں و خوب سمجھتے اور جانتے ہیں، ہمارے بھی چھ احساسات ہیں آخر!
گدھا باپ خاموشی سے اپنے گدھے بیٹے ی ان جذباتی اور حقائق پر مبنی باتوں و سنتا رہا، اس سے وئی جواب نہیں بن پا رہا تھا، وہ جانتا تھا ہ اسا بیٹا اس م عمری میں یسی اذیت ناک سوچوں سے گزر رہا ہے، اسے یہ بھی علم تھا ہ صرف ھڑے ھڑے انوں و دائیں بائیں ہلاتے رہنے سے بات نہیں بنے گی، بیٹے و اس ذہنی دبا اور پریشانی سے نالنے یلئے چھ نہ چھ جواب تو دینا ہی پڑے گا.
لمبی سی ایک سانس چھوڑتے ہوئے اس نے ہنا شروع یا ہ اے میرے بیٹے سن: یہ وہ انسان ہیں جنو اللہ تعالی نے پیدا فرما ر ساری مخلوقات پر فوقیت دی ، لین انہوں نے ناشری ی، انہوں نے اپنے بنی نوع انسانوں پر جو ظلم و ستم ڈھائے ہیں وہ ہم گدھوں پر ڈھائے جانے والیظلم و ستم سے ہزار ہا گنا زیادہ ہیں. مثال ے طور پر یہ دیھو:
بھی تو نے ایسا دیھا یا سنا ہے ہ وئی گدھا اپنے گدھے بھائی ا مال و متاب چراتا ہو؟
یا تو نے بھی ایسا دیھا یا سنا ہے ہ سی گدھے نے اپنے ہمسائے گدھے پر شبخون مارا ہو؟
یا تو نے بھی ایسا دیھا یا سنا ہے ہ وئی گدھا اپنے ہم جنس گدھے ی پیٹھ پیچھے غیبت یا برائیاں رتا ہو؟
یا تو نے بھی ایسا دیھا یا سنا ہے ہ وئی گدھا اپنے گدھے بھائی یا اسے سی بچے سے گالم گلوچ ر رہا ہو؟
یا تو نے بھی ایسا دیھا یا سنا ہے ہ وئی گدھا اپنی بیوی اور بچوں ی مار ٹائی رتا ہو؟
یا تو نے بھی ایسا دیھا یا سنا ہے ہ گدھوں ی بیویاں یا بیٹے اور بیٹیاں سڑوں پر یا یفے وغیرہ پر فضول وقت گزاری رتے ہوں؟
یا تو نے بھی ایسا دیھا یا سنا ہے ہ وئی گدھی یا گدھا سی اجنبی گدھے و دھوکہ دینے یا لوٹنے ی وشش ر رہے ہوں؟
یا تو نے بھی ایسا دیھا یا سنا ہے ہ امریی گدھے عرب گدھوں و قتل رنے ی منصوبہ بندی ر رہے ہوں اور وہ بھی صرف اسلئے ہ ان ے جو حاصل ر سیں؟
یا تو نے بھی ایسا دیھا یا سنا ہے ہ گدھوں ا وئی گروہ آپس میں محض جو ے چند دانوں یلئے باہم دست و گریبان ہو جس طرح یہ انسان آٹا اور چینی ی لائنوں میں باہم دست و گریبان نظر آتے ہیں۔
یقینا تو نے یہ انسانی جرائم ہم گدھوں میں بھی نہ دیھے اور نہ سنے ہونگے، جبہ انسانی جرائم ی فہرست تو اتنی طویل ہے ہ بتاتے ہوئے بھی لیجہ منہ و آتا ہے۔
یقین رو یہ انسان جو چھ مار پیٹ اور پر تشدد برتا ہمارے ساتھ روا رھتے ہیں وہ محض ہمارے ساتھ حسد اور جلن ی وجہ سے ہے یونہ یہ جانتے ہیں ہ ہم گدھے ان سے ہیں بہتر ہیں، اور اسی لئے تو یہ ایک دوسرے و ہمارا نام پار ر گالیاں دیتے ہیں. جبہ حقیقت یہ ہے ہ ہم میں سے مترین گدھا بھی ایسے سی فعل میں ملوث نہیں پایا گیا جس میں یہ حضرت انسان مبتلا ہیں.
بیٹے یہ میر تجھ سے التجا ہے ہ اپنے دل و دماغ و قابو میں رھ، اپنے سر و فخر سے اٹھا ر چل، اس عہد ے ساتھ ہ تو ایک گدھا اور ابن گدھا ہے اور ہمیشہ گدھا ہی رہے گا۔
ان انسانوں ی سی بات پر دھیان نہ دے، یہ جو ہتے ہیں ہا ریں، ہمارے لئے تو اتنا فخر ہی افی ہے ہ ہم گدھے ہو ر بھی نہ بھی قتل و غارت رتے ہیں اور نہ ہی وئی چور چاری، غیبت، گالم گلوچ، خیانت، دھشت گرد یا آبروریزی۔
گدھے بیٹے و یہ باتیں اثر ر گئیں، اس نے اٹھ ر جو ے برتن میں منہ مارتے ہوئے ہا ہ اے والد، میں تیرے ساتھ اِس بات ا عہد رتا ہوں ہ میں ہمیشہ گدھا اِبنِ گدھا رہنے میں ہی فخر اور اپنی عزت جانوں گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں