شازیہ عندلیب
لینگوج انسٹیٹیوٹ میں کینٹین کی ٹیبل پر لڑکے لڑکیوں کا گروپ خوش گپیوں میں مصروف تھا۔اچانک ہال میں داخل ہونے والے ایک خوبرو جوڑے کو دیکھ کر سب ٹھٹھک گئے۔سب لڑکے چونک کر اس خوبصورت جوڑے کو دیکھنے لگے۔لڑکی نے بلیو جینز کے ساتھ اسکائے بلیو ریشمی اسکارف لے رکھا اتھا۔جس میں اسکی صاف رنگت چمک رہی تھی۔ وہ دونوں کافی کا مگ اور وافلر کی پلیٹ لے کر کونے والی میز پہ جا بیٹھے۔اوہ یہ تو وجاہت علی ہے ایک لڑکا گروپ میں سے بول اٹھا۔اور یہ لڑکی ۔۔۔یہ تو مجھے کوئی ایرانی لگتی ہے۔دوسرا بولا وجاہت کو دیکھو کتنا نیک شریف بنتا تھا۔ہر وقت نصیحتیں یہ نہ کرو وہ نہ کرو اور نماز کوئی چھوڑتا نہیں اور کام دیکھو ذرا۔۔۔اوپر سے کچھ بیچ میں سے کچھ۔۔۔۔ گرل فرینڈ اور وہ بھی ایرانی ایسا مزہ چکھائے گی کہ یاد کرے گا یہ بھی۔میرے ایک دوست کی گرل فرینڈ تھی ایرانی دو ہفتے میں ہی اسے کنگال کر کے رفو چکر ہو گئی۔یہ سن کر سب ہنس پڑے۔اتنے میں غیاث بولا ارے یار مجھے تو یہ شکل سے افغانی لگتی ہے۔ساجد اور ذکریا کو بحث کرتے دیکھ کر جاوید نے رائے دی۔یار مسلہء کیا ہے ایسا کرو شرط لگا لو جو جیت جائے وہ سب کو اپنی جیب سے پزا کھلائے۔سب نے اس بات کی تائید کی۔
یہ سن کر غیاث یہ سوچتا ہوا اس جوڑے کی میز کی جانب بڑھا۔بڑا نمازی پر ہیز گار بنتا تھا۔پچھلے کئی ہفتوں سے انسٹیٹیوٹ نہیں آیا اچھا تو یہ اس گرل فرینڈ کے چکر میں تھا۔
غیاث نے وجاہت علی سے ہاتھ ملایا اور لڑکی پرایک اچٹتی ہوئی نگاہ ڈالی۔اس نے حال چال پوچھا سناؤ کدھرتھے اتنے دنوں سے ۔۔۔بس ٹھیک ہوں وجاہت بڑی خوشدلی سے بولا۔اس دوران وہ لڑکی چہرے پہ ایک دلفریب سی مسکان بکھیرے کافی کی چسکیاں لیتی رہی۔کچھ دیر دونوں ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے۔پھر اچانک غیاث نے پوچھا یار اتنے دن کدھر تھے۔اور یہ کون ہیں؟ ہاں یار میں تو یہ بتانا بھول ہی گیا کہ میں تین ہفتے کے لیے سڈنی گیا ہوا تھا۔اور یہ میری مسز ہیں رشک چمن۔میں انہیں لینے سڈنی گیا ہوا تھا۔ویسے یہ خود بھی آ سکتی تھیں مگر میں نے سوچا کہ انکل آنٹی سے بھی مل لوں گا۔اچھا تو یعنی کہ یہ پاکستانی ہیں ہاں ہاں۔۔ بالکل یار ۔۔یہ سننا تھا کہ غیاث کا منہ لٹک گیا۔وہ اسی وقت اجازت لے کر اپنے دوستوں کی میز پہ پہنچا۔سب جواب کے منتظر تھے ۔۔۔۔
کہ کون جیتا کون ہارا۔۔۔۔۔غیاث نے مایوسی سے ہاتھ جھٹک کر کہا
یار ۔۔۔وہ نہ ایرانی ہے ۔۔۔ نہ افغانی ہے۔۔۔وہ تو نکلی پاکستانی ہے۔۔۔
یہ سن کر سب کا بیک وقت ہنسی کافوارہ چھوٹ پڑا۔حامد علی نے ہنستے ہوئے کہا اچھا تو تم دونوں ہار گئے۔۔ چلو یہ بھی اچھا ہوا اب تم دونوں باری باری ٹریٹ دو۔یہ سن کر غیاث جھنجھلاتے ہوئے بولا صرف میں ہی نہیں تم سب بھی ہارگئے۔۔۔
وہ کیسے سب نے ایک ساتھ پوچھا۔۔۔اس لیے کہ و ہ اسکی گرل فرینڈنہیں بلکہ اسکی بیوی ہے ۔یہ سن کر غیاث کے ساتھ ساتھ باقی سب کے بھی منہ لٹک گئے۔ ۔۔۔اتنے بھی وجاہت بھی اس گروپ کے پاس پہنچ گیا۔غیاث سے پوچھنے لگا کچھ مجھے بھی بتاؤ یہ کس بات کی ٹریٹ ہو رہی ہے؟وجاہت کے ساتھ شرط لگانے والا دوست واجد تو وجاہت کو اپنی جانب آتے ہوئے دیکھ ک رہی کھسک گیا تھا۔غیاث شمندہ سا وہاں بیٹھا رہا۔وجاہت کی کسی بات کا بھی اس نے جواب نہیں دیا تو وہ حیران ہوکر دوسرے دوست سے پوچھنے لگا یہ ایکدم سے اتنی خاموشی کیوں خیریت۔۔۔۔اتنے میں غیاث کہنے لگا سوری یار ہم تمہیں غلط سمجھ رہے تھے۔۔باقی سب نے بھی اسے سوری کرنا شروع کر دیا۔تب ان میں سے ایک بول اٹھا اسی لیے تو حدیث شریف میں ہے کہ بد گمانی سے بچو اور لوگوں کے عیب تلاش نہ کرو۔