20: رات کو ( 10:00بجے) کے بعد کسی قسم کی تعلیمی سرگرمی کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔
21: گھر کے سارے افراد گھر اور گھر میں موجود ہر شئے کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔
22: اپنا کام ہر کوئی خود کرے گا، کوئی کسی دوسرے پر حکم نہیں جھاڑے گا، ہاں مگر گھر کے سربراہان اپنا کام کسی کو کہہ سکتے ہیں اور اسکی تعمیل ہو گی-
23: خاندان اور اُس کی ضروریات کسی بھی دوسری ضرورت پر مقدم اور پہلے کی جانے والی شمار ہونگی۔
24: کوئی بھی کسی کے کمرے یا علیحدگی والی جگہ پر دروازہ کھٹکھٹائے یا اس کی اجازت کے بغیر داخل نہیں ہوگا۔
25: مہمان کے آنے پر خوش ہوا جائے، خوشی کا اظہار کیا جائے، انہیں ان کے مرتبہ سے بڑھ کر خوش آمدید کہا جائے-اسلام
26: مہمان کی خاطر مدارات اپنی حیثیت سے بڑھ کر کی جائے، حتی کہ اصراف کیا جائے، کیونکہ مہمان کے سامنے پیش کی جانے والی چیزوں کا اللہ کے ہاں حساب نہ ہو گا-
27: مہمان اپنے ساتھ اللہ کی رحمت لاتا اور میزبان کی تمام بلایات، تکالیف، امراض، پریشانیاں، مصیبتیں اور نحوستیں آپنے ساتھ لے جاتا ہے-
ڈاکٹر محمد راتب نابلسی کہتے ہیں کہ میں نے اس مضمون کو بہت ہی مفید پایا ہے۔ والدین کو چاہیئے کہ اسے اہمیت دیں کیونکہ اولاد کی تربیت ایک ایسا مشکل کام ہے جسے ہفتے کے سات دن اور دن کے چوبیس گھنٹے کرنا ہوتا ہے۔
اسکے علاوہ اگر اپنے اولاد کو قرآن کی سورتہ نبا، واقعہ، یس اور کہف حفظ کرادیں تو آپ انکی طرف سے بے فکر ہو سکتے ہیں۔