اے خدا کے بندوں میں منتخب خدا والوتختِ اِنما والو تاجِ ہل اتی والوشانِ مصطفے والو وضعِ مرتضی والوکیا وفا پہ جانیں دیں تم نے اے وفا والو ہائے کربلا والو ہائے کربلا والو ہائے کربلا والو ہائے کربلا والو
چھوٹے چھوٹے بچوں نے جنگ کی اجازت لیبڑھ گئے جواں بن کر کم سِنی سے رخصت لیقوم کی حمایت میں عزتِ شہادت لی زندگی کو کیا کہئے موت سے بھی خدمت لی ہائکربل والو ہائے کربلا والو
کِس بلا کے جنگل میں آلِ مصطفے ٹھہریبے دیاروں کا مدفن ارضِ کربلا ٹھہریآئی شامِ عاشورہ صبح کو وغا ٹھہریکیا خبر مدینہ کو شامیوں سے کیا ٹھہری ہائے کربلا والو ہائے کربلا والو
حق پہ مرنے والوں نے جان دی سلیقے سےشوق سے تمنا سے عزم سے ارادے سےزندگی نہ کی پیاری فاطمہ کے پیارے سے ماں کی گود سے آیا کوئی کوئی جھولے سے ہائے کربلا والو ہائے کربلا والو
کوئی تم میں اکبر تھا کوئی تم میں اصغر تھاکوئی ثانئِ جعفر کوئی مثلِ حیدر تھاکوئی قدر و قیمت میں دو جہاں سے بہتر تھازیرِ تیغ کر بل میں فاطمہ کا گھر بھر تھا ہائے کربلا والو ہائے کربلا والو
اس طرح کے عالم میں پھر نہ دل جگر دیکھےدر پہ آکے ماں نے جنگ کے ہنر دیکھےاپنے چاند کے ٹکڑے خون میں تر بہ تر دیکھےریگِ گرم پر لاشے، برچھیوں پہ سر دیکھے ہائے کربلا والو ہائے کربلا والو
شکریہ۔ مخلص۔ سید محسن نقوی