سڑک کی مرمت ھو رھی ھو تو سڑک کے درمیان میں ایک بورڈ لگا دیا جاتا ھے جس پر لکھا ھوتا ھے…
“سڑک بند ھے…”
مگر اس کا مطلب کبھی یہ نہیں ھوتا کہ سرے سے راستہ بند ھو گیا ھے اور اب آنے جانے والے اپنی گاڑی روک کر کھڑے ھو جائیں.. اس کا مطلب صرف یہ ھوتا ھے کہ “یہ سامنے کی سڑک بند ھے…”
ھر شخص کو اس قسم کے بورڈ کے معنی معلوم ھیں چنانچہ سواریاں جب وھاں پہنچ کر بورڈ کو دیکھتی ھیں تو وہ ایک لمحہ کے لیے بھی نہیں رکتیں… وہ دائیں بائیں گھوم کر اپنا راستہ نکال لیتی ھیں اور آگے جا کر دوبارہ سڑک پکڑ لیتی ھیں اور اگر کسی وجہ سے دائیں بائیں راستہ نہ ھو تب بھی سواریوں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں.. وہ اطراف کی سڑکوں سے اپنا سفر جاری رکھتی ھیں کچھ دور آگے جا کر دوبارہ انہیں اصل سڑک مل جاتی ھے اور اس پر اپنا سفر جاری رکھتے ھوئے وہ منزل پر پہنچ جاتی ھیں…
اس طرح کچھ منٹوں کی تاخیر تو ضرور ھو سکتی ھے مگر ایسا کبھی نہیں ھوتا کہ ان کا سفر رک جائے یا وہ منزل پر پہنچنے میں ناکام رھیں…
یہی صورت زندگی کے سفر کی بھی ھے…
زندگی کی جدوجہد میں کبھی ایسا ھوتا ھے کہ آدمی محسوس کرتا ھے کہ اس کا راستہ بند ھے مگر اس کا مطلب صرف یہ ھوتا ھے کہ سامنے کا راستہ بند ھے ‘ نہ کہ ھر طرف کا راستہ…
جب بھی ایک راستہ بند ھو تو دوسرے بہت سے راستے کھلے ھوئے ھوں گے…
عقل مند شخص وہ ھے جو اپنے سامنے “سڑک بند ھے” کا بورڈ دیکھ کر رک نہ جائے بلکہ دوسرے راستے تلاش کرکے اپنا سفر جاری رکھے…
ایک میدان میں مواقع نہ ھوں تو دوسرے میدان میں اپنے لیے مواقع کار تلاش کر لیجیے…
آگے کی صف میں آپ کو جگہ نہ مل رھی ھو تو پیچھے کی صف میں اپنے لیے جگہ حاصل کر لیجیے…
دوسروں کا ساتھ حاصل نہ ھو رھا ھو تو تنہا اپنے کام کا آغاز کر دیجیے…
چھت کی تعمیر کا سامان نہ ھو تو بنیاد کی تعمیر میں اپنے کو لگا دیجیے…
ھر بند سڑک کے پاس ایک کھلی سڑک بھی ھوتی ھے مگر اس کو وھی لوگ پاتے ھیں جو آنکھ والے ھوں…!
[صدقہ جاریہ کے لیے یہ تحریر شئیر ضرور کریں