ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟ 

 writer
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟                  شورش کاشمیریاَلفاظ کا جھگڑا ہیں ، بے جوڑ سراپا ہیں
بجتا ہوا ڈنکا ہیں ، ہر دیگ کا چمچا ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
مشہور صحافی ہیں ، عنوانِ معافی ہیں
شاہانہ قصیدوں  کے، بے ربط قوافی ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
چلتے ہوئے لَٹّو ہیں ، بے ِزین کے ٹَٹّو ہیں
اُسلوبِ نگارش کے، منہ زور نِکھٹّو ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
یہ شکل یہ صورت ہے، سینوں  میں  کدورت ہے
آنکھوں  میں  حیا کیسی؟ پیسے کی ضرورت ہے
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
اپنا ہی بَھرم لے کر، اپنا ہی قلم لے کر
کہتے ہیں …کہ لکھتے ہیں ، انسان کا غم لے کر
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
تابع ہیں  وزیروں  کے، خادم ہیں  امیروں  کے
قاتل ہیں  اَسیروں  کے، دشمن ہیں  فقیروں  کے
ہم اہلِ قلم کیا ہیں

؟
اَوصاف سے عاری ہیں ، نُوری ہیں  نہ ناری ہیں
طاقت کے پُجاری ہیں ، لفظوں  کے مداری ہیں
writerwriterہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
تصویرِ زمانہ ہیں ، بے رنگ فسانہ ہیں
پیشہ ہی کچھ ایسا ہے، ہر اِک کا نشانہ ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
رَہ رَہ کے ابھرتے ہیں ، جیتے ہیں  نہ مرتے ہیں
کہنے کی جو باتیں  ہیں ، کہتے ہوئے ڈرتے ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟

بے تیغ و سناں  جائیں ، باآہ و فغاں  جائیں
اس سوچ میں  غلطاں  ہیں ، جائیں  تو کہاں  جائیں ؟
دُعائے نِیم شَبی
زورِ بیان و قوّتِ اظہار چھین لے
مجھ سے مِرے خدا، مرِے افکار چھین لے
کچھ بِجلیاں  اُتار، قضا کے لباس میں
تاج و کُلاہ و جبّہ و دستار چھین لے
عِفّت کے تاجروں  کی دکانوں  کو غرق کر
نظّارہ ہائے گیسو و رُخسار چھین لے
شاہوں  کو اُن کے غرّۂِ بے جا کی دے سزا
محلوں  سے اُن کی رفعتِ کہسار چھین لے
میں  اور پڑھوں  قصیدۂ اربابِ اقتدار
میرے قلم سے جُرأتِ رفتار چھین لے
اربابِ اختیار کی جاگیر ضبط کر
یا غم زدوں  سے نعرۂ پَیکار چھین لے

اپنا تبصرہ لکھیں