ہم جنس پرست وں کی نمائندگی پر نفرت کا سامنا
اوسلو میں نکلنے والے جلوس میں بارہ ہزار افراد نے حصہ لیا۔اس کے علاوہ اس میں ہم جنس پرستوں کی نمائندہ عدن نے بھی شرکت کی۔عدن کی جلوس میں شرکت نفرت دھمکیوں اور جان سے مار دینے کی دھمکیوں پر منتج ہوئی۔مقامی نارویجن اس بات کا اندازہ نہیں کر سکتے کہ یہاں اس معاشرے میں مسلمان ہم جنس پرست ہونا کتنا مشکل ہے۔ہم جنس پرستوں کی نمائندہ نے کہا کہ جب میں نے اس جلوس میں ہم جنس پرستوں کی نمائندنگی کی تو مجھے نفرت بھرے جملوں،دھمکیوں اور تھوکوں سے نوازا گیا۔مجھ پر مختلف اشیاء پھینکی گئیں اور مجھے جان سے مار دینے کی دھمکیاں دی گئیں۔میں اس سوچ کی وجہ سے کئی راتوں تک نہ سو سکی کہ میری شمولیت کی وجہ سے مجھے اس قدر نفرت کا نشانہ بنایا گیا۔
اکثریت کا نقطہ نظر یہ ہے کہ اس مارچ میں حصہ لے کر عدن نے مسلمان بچوں اور نو جوانوں کے لیے منفی تصور پیش کیا ہے۔لیکن عدن اس بات پر بالکل شرمندہ نہیں کہ اس نے اس مارچ میں حصہ لیا۔
عدن کے خیال میں اس مارچ میں حصہ لینا ایک نہائیت شاندار تجربہ تھا ۔خاص طور سے ایسے لوگوں کے ساتھ جو سب ایک طرح سے سوچتے ہیں۔عدن نے نارویجن اخبار کو بتایا کہ میں اس جلوس میں شرکت کے بعد خود کو بہت خوش قسمت تصور کر رہی ہوں۔