ہم سمجھنے لگے مجرم ہے ہمیں میں کوئی

Ghazal by Dr. Fariyad Azer
یعنی گر خود کو برا سمجھا تو اچھا سمجھا

ہم سمجھنے لگے مجرم ہے ہمیں میں کوئی
حادثہ  ایسا  رچایا   گیا    سوچا سمجھا

اب سمندر پہ وہ چلتا ہے تو حیرت کیسی
عمر بھر اس نے سرابوں کو ہی دریا سمجھا

آیا سیلاب تو سمجھا کہ زمیں پیاسی ہے
زلزلہ آیا تو میں نے ترا غصہ سمجھا

اب تو وہ آگ ہیولوں سے بھی آگے ہے بہت
تو نے انساں کو فقط خاک کا پتلا سمجھا

قصہء درد سنا سب نے مرا ، سچ ہے مگر
یہ بھی سچ ہے کہ سبھی نے اسے قصہ سمجھا

مات دی میں نے جو شیطاں کو بھی عیاری میں
پھر مجھے سارے زمانے نے فرشتہ سمجھا


عمر بھر خامہء تنقید نے مانا مردہ
بعد از مرگ مجھے اس نے بھی زندہ سمجھا


جب مرے خواب حقیقت میں نہ بدلے آزرؔ
میں نے دنیا کی حقیقت کو بھی سپنا سمجھا

 

 

اپنا تبصرہ لکھیں