رپورٹ،نمائندہء خصوصی
گذشتہ ہفتے اوسلو کے مضافاتی علاقہ ہولملیا میںضیابطیس کے مرض کے موضوع پر ملٹی کلچرل وومن گروپ نے ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ اس سیمینار کے انعقاد میں وومن گروپ کی سربراہ محترمہ زمرد پروین نے دیگر اراکین اور دو مزید تنظیموں کے ساتھ مل کر حصہ لیا۔ پروگرام میں محکمہء صحت کے اراکین اور ضیابطیس کی تنظیم کے اراکین نے اس موضوع پر قابل عمل اور مفید معلومات فراہم کیں۔ضیابطیس آرگنائیزیشن کی ممبر ٹونکل ،اور ا لقا نے بہت دلچسپ انداز میںمعلومات فراہم کیں۔پروگرام کے دورا اور آخر میں شرکاء کی میزبانی پھلوں اور برگر سے کی گئی۔
پروگرام کا انعقاد تین تنظیموں کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ تھا۔اس میں محترمہ زمرد پروین کی آرگنائیزیشن FKKG,محترمہ غزالہ نسیم کی آرگنائیزیشن iKKG اور محترمہ نعیمہ فاروقی کی آرگنائیزیشن IQRAشامل ہیں۔زمرد پروین ہولمیا میں پاکستانی کمیونٹی کی ایک فعال رکن ہیں۔وہ اس سے پہلے بھی اپنے علاقے میں خواتین کے لیے پروگرام منعقد کرتی رہتی ہیں۔جو کہ بہت پسند کیے جاتے ہیں۔ بنیادی طور پر زمرد پروین شعبہء صحت سے منسلک ہیں ۔اس سلسلے میں ضیابطیس کے موضوع پر ان کے پروگرام کو بے حد سراہا گیا جس کی وجہ سے زمرد پروین صاحبہ نے خواتین سے یہ وعدہ کیا کہ وہ ایک مرتبہ پھر یہ پروگرام کروائیں گی ۔زمرد پروین صاحبہ انتظامی امور کی ماہر ہیں۔ان کے پروگرام کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پورا ہال خواتین سے بھرا ہوا تھا اور سب خواتین نے پروگرام کے بیحد سراہا۔
پروگرام کے آغاذ میں اولیوال ہسپتال کی اہلکارنے ضیابطیس سے بچائو اور کنٹرول کے لیے مختلف ورزشوں کی افادیت کے بارے میں بتایا۔اس سلسلے میں ورزش کے موضوع پر فلم دکھائی گئی اور اس کے عملی طریقے بھی بتائے گئے جس میں شرکاء نے بھی حصہ لیا۔انہوں نے بتایا کہ اگر گھٹنے میں تکلیف ہے تو آپ کرسی دیوار یا کسی اور چیز کا سہارا لے کر ورزش کریں۔تاکہ جس گھٹنے میں تکلیف ہے اس پر کم بوجھ پڑے۔اسی طرح روزانہ اور ہفتہ وار ورزش کا پلان بنائیں۔اور ورزش ایک ہفتہ میں روزانہ کم از کم آدھ گھنٹہ ضرور کریں۔ورزش اتنی ہونی چاہیے کہ آپکو یا تو پسینہ آئے یا پھر گرمی محسوس ہو۔
اس کے بعد زمرد پروین صاحبہ پروگرام کی منتظم اعلیٰ نے اس لیکچر کو اردو میں بھی مختصراً بتایا۔اس کے بعد ٹونکل نے اس بیماری کے بارے میں ضروری معلومات دیںاور علاج کے طریقہ کے بارے میں بتایااور اپنی آرگنائیزیشن کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ٹونکل کے بعد ماہر خوراک القاء نے بہت دلچسپ اندا سے لیکچر دیا جسے سب حاضرین نے سراہا۔انہوں نے سب سے پہلے شرکاء سے سوالات کیے کہ شوگر کیاہے؟ایک خاتون نے کہا کہ یہ مرض ذیادہ چینی کھانے سے نہیں بلکہ گوشت کھانے سے ہوتا ہے جبکہ ایک خاتون نے کہا کہ یہ بیماری غیبت کرنے کے بعد ضمیر کی ملامت سے بھی ہوتا ہے۔کیونکہ کسی کی سن گن لینے سے اسٹریس اور پھر ضیابطیس ہو جاتاہے۔جبکہ القاء نے بتایا کہ یہ مرض دو طرح کا ہوتا ہے ضیابطیس ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو۔
اسے دوا خوراک اور ورزش سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ اگر یہ مرض ایک مرتبہ ہوجائے تو پھر جاتا نہیں۔اس لے بہتر یہی ہے کہ یہ سوئچ آن ہی نہ کریں۔اپنی خوراک اور لائف اسٹائل میں تبدیلی کر کے اس مرض کو قابو میں رکھیں۔اس کی نشانیاں یہ ہیں کہ نظر کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہے اس کے علاوہ اسکا اثر دل پھیپھڑوں،گردوں،شدید بھوک پیاس بار بار پیشاب آنا ہیں۔ا سکے علاوہ اس کے مریض کے زخم بھی جلد ٹھیک نہیں ہوتے۔جب جسم میں شکر کی مقدار غلط خوراک کے استعمال سے ذیادہ ہو جاتی ہے۔تب جسم میں لبلبہ خون سے شکر نہیں نکالتا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ شکر پیشاب کے راستے خارج ہو جاتی ہے اور جسم کمزور ہونا شروع ہو جاتا ہے۔اسے کنٹرول کرنے کے لیے اپنی عادات بدلیں خوراک میں گوشت اور شکر نشاستہ دار چیزیں کم کھائیں۔ریشہ والی خوراک ذیادہ کھائیں۔پھر یہ دیکھیں کہ آپ کتنی بار کھانا کھاتے ہیں اور کتنا کھاتے ہیں ایک ہی دفعہ پیٹ بھر کر نہ کھائیں بلکہ بھوک چھوڑ کر کھائیں۔سلاد ذیادہ کھائیں۔تھوڑا تھوڑا کھائیں۔کھانوں میں تیل کم استعمال کریں۔
کسی نے کیا خوب کہا کہ سعودی عرب کے کنوئوں میں اتنا تیل نہیں جتنا ہمارے سالن کے ڈونگوںمیں ہے۔
آخر میں انٹر کلچرل وومن گروپ کی سربراہ محترمہ غزالہ نسیم نے اپنی آرگنائیزیشن کے اغراض و مقاصد کے بارے میں بتایا ۔انہوں نے کہا کہ ہماری آرگنائیزیشن کا مقصد ناروے میں بسنے والے پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے میںمدد و رہنمائی فراہم کرنا ہے۔اس سلسلے میں آجکل یہاں بسنے والے پاکستانیوں کو رشتوں کے مسائل کا سامنا ہے۔پہلے پاکستانی پاکستان جا کر اپنے بچوں کی شادیاں کرتے تھے جو یہاں کے ماحول کی وجہ سے ایڈجسٹ نہیں ہو پاتے تھے۔اس لیے اب مقامی پاکستانیوں کا آپس میں شادیوں کا رجحان بڑھ رہا ہے۔اس سلسلے میں ہماری آرگنائیزیشن نے بندھن پراجیکٹ کے نام سے ایسے پاکستانیوں کی رہنمائی کا قدم اٹھایا ہے۔ہماری آرگنائیزیشن IKKG روائیتی طریقے سے ہٹ کر ایسے خاندانوں کی رہنمائی کرتی ہے جنہیں اپنے بچوں کے لیے ساتھی کی ضرورت ہے۔اس مقصد کے لیے ہماری آرگنائیزیشن پاکستانیوں کو ذات پات کی سطح سے بالا تر ہو کر فیصلہ کرنے کا مشورہ دیتی ہے۔اس لیے کہ عملی زندگی کی کامیابی کا انحصار عملی رویوں باہمی تعاون اور خلوص پر ہوتا ہے نہ کہ ذات پات پر۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری آرگنائیزیشن کی رہنمائی لینے کے لیے خواہشمند خاندان آرگنائیزیشن کی ممبر شپ لیں اور رشتہ کی معلومات کا فارم پر کریں تاکہ ان کے لیے مناسب اتخاب کیا جا سکے۔ہم والدین کو ایک دوسرے کا رابطہ نمبر دے دیتے ہیں اور ہر طرح کی رہنمائی کرتے ہیں۔یہاں تک کہ وہ مطمئن ہو جائیں اس وقت ہمارے پاس ہر عمر اور طبقہ کے لڑکے لڑکیوںکے رشتے موجود ہیں۔ہم صرف ان کے بارے میں ضروری معلومات اردو فلک پر شاشائع کرواتے ہیں جبکہ انتہائی ذاتی معلومات ہمارے پاس محفوظ رہتی ہیں۔اس لیے لوگ ہم پر مکمل اعتماد کرتے ہیںمزید معلومات کے لیے اردو فلک کے میل ایڈرس پر یا اس میل پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔
naseem-ghazla@hotmail.com