غزل
سید اقبال رضوی شارب
سید اقبال رضوی شارب
ہو دل الفت سے گر خالی بڑا ویران ہوتا ہے
ہر اک آتا ہوا لمحہ وبالِ جان ہوتا ہے
ہر اک آتا ہوا لمحہ وبالِ جان ہوتا ہے
نظر بھر کر نہیں پر کنکھیوں سے دیکھ لیتے ہیں
یہ انکا لطفِ اصغر بھی بڑا احسان ہوتا ہے
بدل ڈالے ہیں طرزِ زندگی نے اس طرح رشتے
کوئی مجبور ہو تب ہی کہیں مہمان ہوتا ہے
وگرنہ مجھکو وحشت رہتی ہے ماضی کی یادوں سے
بڑے ہی کام کا واللہ یہ نسیان ہوتا ہے
بلڈ پرشر بلڈ شوگر اسے کچھ بھی نہیں ہوتا
جو محنت کش ہے وہ اس نہج سے دھنوان ہوتا ہے
گھٹن کی ایسی عادت پڑ گئی ہے مجھکو اب شارب
وہ گھر اچھے نہیں لگتے جہاں دالان ہوتا ہے