محترم ندیم صدیقی صاحب کے ایک پرانے کالم کو اب آواز میں سماعت فرمائیے ۔۔۔
آواز اور پیشکش: مکرم نیاز
اوم پرکاش مُنجل پورے ملک میں مشہور شخص تھے جو اپنے پیچھے جدوجہد اور اُردو زبان اور شاعری سے محبت کی ایک مثال چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی تاریخ یہ ہے کہ اُنہوں نے پچاس ہزار روپے قرض لے کر سائیکل بنانے کا ایک کارخانہ شروع کیا اور اُن کی محنت ،جدوجہد نے انہیں ملک کی ایک مشہور ترین سائیکل فیکٹری کا مالک بنا دِیا اور ان کی سائیکل ایک دُنیا تک ایکسپورٹ ہوئی۔ اس طرح کے بہت سے تاجر آج بھی ہونگے مگرجو وصف اُنھیں دوسروں سے ممتاز کرتا ہے وہ اُن کا اُردو زبان اور اُردو شاعری سے ایک والہانہ لگاؤ تھا۔
ہم نے اُن سے سوال کیا کہ اُردو زبان اور اُردو شاعری سے آپ کو اتنا لگاؤ کیوں کر ہوا؟ کہنے لگے:
“میاں! اپنی ماں کی زبان سے لگاؤ کی وجہ بیان کرنے کی بھلا کوئی ضرورت ہے ؟ ”
ہم نے ان سے ان کی جدوجہد کی روداد بھی سننی چاہی۔
کہنے لگے :
“جناب! ۔۔۔۔ برسہا برس کی ایک لمبی کہانی ہے ۔ جو ہماری زبان کے ایک شعر میں صرف دس سے گیارہ لفظوں میں بیان ہو گئی ہے۔ لیجیے آپ بھی سنئے ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم جو چاہیں خود ہی لکھ دیں
سادہ کاغذ ہیں تقدیریں
—