یاجوج ماجوج ایک ایسی قوم ہے جو اللہ کی سخت نافرمان اور آبادی میں بہت زیادہ ہے۔ انہیں سکندر ذوالقرنین نے اللہ کے حکم سے ایک دیوار کے پیچھے قید کردیا تھا۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ حضرت آدم علیہ السلام کے تیسرے بیٹے یافث کی اولاد ہیں جنہوں نے زمین پر بہت زیادہ فساد برپا کیا ہوا تھا۔ یاجوج اور ماجوج 2 الگ قبیلے ہیں جن کے ظلم سے لوگ تنگ آئے ہوئے تھے جس کے بعد حضرت ذوالقرنین نے ان کے آگے دیوار بنائی جسے سدِ سکندری یا سدِ ذوالقرنین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں اس دیوار کی تعمیر کا ذکر سورۃ الکہف میں کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں
اور آپ سے ذوالقرنین کا حال پوچھتے ہیں، کہہ دو کہ اب میں تمہیں اس کا حال سناتا ہوں۔ ہم نے اسے زمین میں حکمرانی دی تھی اور اسے ہر طرح کا ساز و سامان دیا تھا۔ تو اس نے ایک ساز و سامان تیار کیا۔ یہاں تک کہ جب سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچا تو اسے ایک گرم چشمے میں ڈوبتا ہوا پایا اور وہاں ایک قوم بھی پائی، ہم نے کہا اے ذوالقرنین! یا انہیں سزا دے اور یا ان سے نیک سلوک کر۔ کہا جو ان میں ظالم ہے اسے تو ہم سزا ہی دیں گے پھر وہ اپنے رب کے ہاں لوٹایا جائے گا پھر وہ اسے اور بھی سخت سزا دے گا۔ اور جو کوئی ایمان لائے گا اور نیکی کرے گا تو اسے نیک بدلہ ملے گا، اور ہم بھی اپنے معاملے میں اسے آسان ہی حکم دیں گے۔ پھر اس نے ایک ساز و سامان تیار کیا۔ یہاں تک کہ جب سورج نکلنے کی جگہ پہنچا تو اس نے سورج کو ایک ایسی قوم پر نکلتے ہوئے پایا کہ جس کے لیے ہم نے سورج کے ادھر کوئی آڑ نہیں رکھی تھی۔ اسی طرح ہی ہے، اور اس کے حال کی پوری خبر ہمارے ہی پاس ہے۔ پھر اس نے ایک ساز و سامان تیار کیا۔
یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا ان دونوں سے اس طرف ایک ایسی قوم کو دیکھا جو بات نہیں سمجھ سکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ اے ذوالقرنین بے شک یاجوج ماجوج اس ملک میں فساد کرنے والے ہیں پھر کیا ہم آپ کے لیے کچھ محصول مقرر کر دیں اس شرط پر کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دیں۔کہا جو میرے رب نے قدرت دی ہے کافی ہے سو طاقت سے میری مدد کرو کہ میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط دیوار بنا دوں۔ مجھے لوہے کے تختے لا دو، یہاں تک کہ جب دونوں سروں کے بیچ کو برابر کر دیا تو کہا کہ دھونکو، یہاں تک کہ جب اسے آگ کر دیا تو کہا کہ تم میرے پاس تانبا لاؤ تاکہ اس پر ڈال دوں۔ پھر وہ نہ اس پر چڑھ سکتے تھے اور نہ اس میں نقب لگا سکتے تھے۔ کہا یہ میرے رب کی رحمت ہے، پھر جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو اسے ریزہ ریزہ کر دے گا، اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے۔ اور ہم چھوڑ دیں گے بعض ان کے اس دن بعض میں گھسیں گے، اور صور پھونکا جائے گا پھر ہم ان سب کو جمع کریں گے۔
اسی طرح ایک اور جگہ بھی اللہ تعالیٰ نے یاجوج ماجوج کا ذکر فرمایا ہے۔ سورۃ الانبیا میں ارشاد ربانی ہے، یہاں تک کہ جب یاجوج اور ماجوج کھول دیے جائیں گے، اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے اتریں گے۔
محدثین و مفسرین میں یاجوج ماجوج کی قوم اور ذوالقرنین کی دیوار کے حوالے سے بہت سے اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اب تک پانچ ایسی دیواریں سامنے آچکی ہیں جن کے بارے میں قیاس کیا جاتا ہے کہ ان کے پیچھے یاجوج ماجوج کو قید کیا گیا تھا۔ ان میں سے ایک دیوار چین بھی ہے لیکن یہ عام مصالحے سے بنی ہوئی ہے، یمن میں دیوارِ مارب کے بارے میں بھی سد ذوالقرنین ہونے کا گمان کیا جاتا ہے لیکن یہ سیلاب روکنے کیلئے بنائی گئی تھی۔ قفقار میں دریائے خزر اور بحر اسود کے درمیان دیوار کی طرح کا پہاڑی سلسلہ شمال اور جنوب کو الگ کرتا ہے، یہاں ایک لوہے کی دیوار بھی نظر آتی ہے جس کے بارے میں لوگ قیاس کرتے ہیں کہ یہی ذوالقرنین کی دیوار ہے۔
یاجوج ماجوج حضرت ذوالقرنین کی بنائی گئی دیوار کے پیچھے قید ہیں جو قرب قیامت کے وقت ظاہر ہوں گے اور زمین پر خوب فتنہ پھیلائیں گے۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ یاجوج ماجوج اس دیوار کو گرانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ناکام ہوجاتے ہیں، جب اللہ کی رضا ہوگی تو دیوار کی کھدائی کرنے والوں میں سے ایک کہے گا کہ کل ہم ان شاء اللہ اس کو توڑ دیں گے، ان شاء اللہ کہنے سے اگلے روز یہ دیوار ٹوٹ جائے گی۔
یاجوج ماجوج زمین پر پھیلتے چلے جائیں گے ۔جہاں سے گزریں گے تباہی پھیلائیں گے ۔مخلوق خدا کو اپنے شروفساد کا نشانہ بنائیں گے ۔ان کا ایک گروہ جب بھاگتا ہوا جھیل ” طبریہ ” سے گزرے گا تو صحیح مسلم کے مطابق وہ سارا پانی پی جائیں گے۔ جب آخری گروہ وہاں پہنچے گا تو کہے گا کبھی یہاں پانی ہوا کرتا تھا۔بحر طبریہ اسرائیل میں تازہ پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے ۔ اس کا ذکر تورات وانجیل میں بھی آیا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے زندگی کا بڑا حصہ اسی جھیل کے ساحل پر گزارا ۔ یہاں سے قتل وغارت کرتے ہوئے یاجوج ماجوج بیت المقدس تک پہنچیں گے اور اعلان کریں گے کہ زمین پر ہمارا قبضہ ہوچکا ،اب ہم آسمانوں پر بھی قبضہ کریں گے اور آسمان کی طرف تیر پھینکیں گےجو خون آلود واپس آئیں گے۔ کوئی ان کا مقابلہ نہ کرپائے گا ۔ روایات میں آتا ہے کہ یاجوج ماجوج کی جانب سے آسمان کی جانب سے پھینکے گئے تیروں پر رب تعالیٰ کی قدرت سے خون آن لگے گا اور وہ سمجھیں گے کہ انہوں نے آسمان کو بھی فتح کر لیا ہے۔
ان کا ظہور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بعد ہوگا۔ یاجوج ماجوج کے فتنے کے وقت حضرت عیسیٰ کو حکم ہوگا کہ وہ مسلمانوں کو لے کر کوہِ طور پر چلے جائیں ۔ جب طور پہاڑ پر غذا کی قلت پیدا ہوجائے گی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام یاجوج ماجوج کیلئے بد دعا کریں گے جس کے نتیجے میں ان کے کانوں اور گردنوں میں کیڑے پیدا ہوں گے جن کے پھٹںے سے یہ ہلاک ہونا شروع ہوجائیں گے۔ مسلمان جب طور پہاڑ سے نیچے اتریں گے تو ہر جگہ یاجوج ماجوج کی لاشیں ہوگی اور ان سے تعفن اٹھ رہا ہوگا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ سے دعا کریں گے جس کے بعد خاص قسم کے پرندے ان کی لاشوں کو اٹھا کر جہاں اللہ چاہے گا وہاں لے جائیں گے، اس کے بعد شدید بارش ہوگی اور ہر چیز دھل کر اجلی ہوجائے گی۔
یاجوج ماجوج کے بارے میں مختلف روایات میں آتا ہے کہ یہ 9 حصے ہیں اور انسان اور جنات ایک حصہ آبادی ہیں۔ جہنم میں بھی ہر 10 میں سے 9 کا تعلق یاجوج ماجوج سے ہوگا۔ ان کی جسمانی ساخت کے بارے میں مختلف روایات بیان کی جاتی ہیں۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ یاجوج ماجوج کے لوگ کئی قسم کے ہیں بعض شمشاد کی طرح لمبے بعض طول و عرض دونوں میں چار چار ہاتھ ، بعض اتنے بڑے کان رکھتے ہیں کہ ایک کو بچھاتے اور دوسرے کو اوڑھ لیتے ہیں۔ ایک اور روایت میں آتا ہے کہ یاجوج ماجوج کے لوگ ایک ایک بالشت کے ہیں۔ بہت لمبے ان میں سے وہ ہیں جو تین بالشت کے ہیں۔ ابن کثیر کے مطابق یاجوج ماجوج انسانوں کی 2 قومیں ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ہر قسم کے فتنے سے محفوظ رکھے، آمین