آج کا انتخاب
شاعر: ریاض خیر آبادی
—————————–
جی اٹھے حشر میں پھر جی سے گزرنے والے
یاں بھی پیدا ہوئے پھر آپ پہ مرنے والے
ہے اداسی شب ماتم کی سہانی کیسی
چھاوں میں تاروں کی نکلے ہیں سنورنے والے
ہم تو سمجھے تھے کہ دشمن پہ اٹھایا خنجر
تم نے جانا کہ ہمیں تم پہ ہیں مرنے والے
صبر کی میرے، مجھے داد ذرا دے دینا
او مرے حشر کے دن فیصلہ کرنے والے
عمر کیا ہے ابھی کم سن ہیں، نہ تنہا لیٹیں
سو رہیں پاس مرے، خواب میں ڈرنے والے
—————————–