چین میں کرپشن کے حوالے سے انتہائی سخت قوانین نافذ ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چین کی حکمران جماعت کے انتہائی طاقتور وزیر اور شی چن پنگ کے متوقع جاں نشین ژی جون کو کرپشن کرنے پر سزائے موت سنا دی گئی، گزشتہ 14 سال کے دوران چین میں 13 لاکھ 40 ہزار لوگ کرپشن کے الزامات پر مختلف سزائیں پا چکے ہیں۔
نجی ٹی وی 24 نیوز کے مطابق چین میں 2017 کے پہلے 6 ماہ میں 13 لاکھ 10 ہزار شکایات انسداد بد عنوانی کیلئے کام کرنے والے ادارے سنٹرل کمیشن آف ڈسپلن انسپکشن میں درج ہوئیں جن میں سے 2 لاکھ 10 ہزار مجرموں کو سزا سنائی گئی، سزا پانے والوں میں صرف کمزور اور چھوٹے سرکاری افسران ہی نہیں بلکہ وزارتوں اور صوبائی انتظامیہ کے 38 سینئر افسران اور پریفیکچر لیول کے ایک ہزار لوگ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چین میں 2013 سے 2017 تک 13 لاکھ 40 ہزار لوگوں کو کرپشن پر سزا سنائی گئی۔ چینی فوج کے سابق جنرل گوو بو یونگ کو رشوت دینے کے الزام میں عمر قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑا تو چین وزیر زراعت سن ژینگ سائی کو عہدے کے غلط استعمال اور کرپشن پر کڑی سزا کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے علاوہ چینی وزیر ریلوے لیو ژی جون نے کمیشن لینے ، عہدے کے غلط استعمال اور کرپشن پر سزائے موت پائی جسے بعد میں عمر قید میں تبدیل کردیا گیا۔ لیو ژی جون نے بطوروزیر ریلوے چینی ٹرین کا پہیہ بہترین انداز میں چلایا اور اسے انٹرنیشنل سٹینڈرڈ پر لے آئے تھے۔ وہ کمیونسٹ پارٹی کی 20 رکنی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن بھی تھے اور امید کی جا رہی تھی کہ شی جن پنگ کے بعد وہی چین کے اگلے حکمران ہوں گے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق کرپشن کے میدان میں پاکستان دنیا کے 176 ممالک میں سے 116ویں نمبر پر ہے جبکہ ادارہ جاتی کرپشن میں 144 ممالک میں پاکستان 129 ویں نمبر پر ہے۔ اسی طرح اقربا پروری میں پاکستان کا نمبر 101 واں، حکومتی پالیسیوں میں شفافیت میں 108 واں نمبر ہے ۔ دوسری جانب کرپشن پر سزاﺅں کی ریشو پاکستان میں سب سے کم ہے۔