شاعرہ: شعاعِ نور بھلا سکتی نہیں وہ دن مری اک نظم دل دہلیز پر جب گیلی آنکھوں سے دیا دل کا جلا کر لوٹ آئی تھی تو اس نے دل کے رستوں سے مجھے پیغام بھیجا تھا کسی کے دل مزید پڑھیں
Day: اگست 19, 2024
اس کیٹا گری میں 2 خبریں موجود ہیں
شاعرہ: شعاعِ نور ہے کوئی جملہ گریز کا جو میں اپنی سطروں میں آج بھر لوں ہے کوئی مصرعہ جو روبرو میرے ہاتھ باندھے کہے کہ ہاں اجنبی فضا یہ یا بیوفائی دلیل کی اک صدا لگائے ہے کوئی منکر مزید پڑھیں