مزاحیہ غزل
شاعر،ضیاالحق قاسمی
معشوق جو ٹھگنا ہے تو عاشق بھی ہے ناٹا
اسکا کوئی نقصان نہ اسکا کوئی گھاٹا
تیری یہ نوازش ہے کہ تو آگیا لیکن
اے دوست میرے گھر میں چاول ہے نہ آٹا
لڈن تو ہنی مون منانے گئے لندن
چل ہم بھی کلفٹن پہ کریں سیر سپاٹا
تم نے تو کہا تھا چلو ڈوب مریں ہم
اب ساحل دریا پہ کھڑے کرتے ہو ٹاٹا
عشاق رہ عشق میں محطاط رہیں گے
سیکھا ہے حسینوں نے بھی اب جوڈو کراٹا
کالا نہ سہی لال سہی تل تو بنا ہے
اچھا ہوا مچھر نے ترے گال پہ کاٹا
اس زور سے چھیڑ ا تو نہیں تھا
جس زور سے ظالم نے جمایا ہے چماٹا
جب اس نے بلایا تو ضیا چل دیے گھر سے
بستر کو رکھا سر پہ لپیٹا نہ لپاٹا