المرجان امدادی دواخانہ
(صرف خواتین اور بچوں کے لئے)
مفتی محمد جعفر ملی رحمانی
صدر مفتی وقاضی دار الافتاء والقضاء جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا
دوا اور علاج انسانی زندگی میں صحت مند رہنے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں، بیماری نہ صرف جسم ِ انسانی کی طاقت اور اس کی صحت کو متاثر کرتی ہے، بلکہ ذہنی سکون و اطمینان اور روز مرہ انجام دیے جانے والے کاموں کی انجام دہی میں بھی سخت مانع و رکاوٹ ہوتی ہے۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق بیماریوں کا علاج کرنا سنت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’اللہ پاک نے ہر بیماری کی شفا ء نازل کی ہے‘‘۔(ابن ماجہ: ۳۴۳۸)
’’اللہ پاک نے بیماری و شفا ء کو نازل کیا اور ہر بیماری کے لئے دوا قرار دی، تو تم دوا و علاج کراؤ، اور حرام شئے سے علاج مت کراؤ‘‘۔(سنن أبی داؤد: ۳۸۷۴)
’’اللہ کے بندوں دوا علاج کراؤ، کیوں کہ اللہ پاک نے ہر بیماری کی شفا وضع فرمائی ہے سوائے بڑھاپے کے‘‘۔(ابن ماجہ: ۳۴۳۶)
مذکورہ احادیث ِمبارکہ سے معلوم ہوا کہ دوا و علاج کرانا توکل کے خلاف نہیں ہے،جیسے بھوک،پیاس،سردی اور گرمی سے بچنے کے انتظامات کرنا توکل کے خلاف نہیں ہیں، دوا اور علاج کا بروقت استعمال،صحت مند زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہے، کیوں کہ صحت ہی انسان کی سب سے بڑی نعمت ہے۔
دور ِحاضر میں جہاں نِت نئی بیماریاں عام ہوتی جا رہی ہیں وہیں ان کی دوا اور علاج ایک عام، متوسط معیشت والے انسان کی رسائی سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔ ضرورت ہے اس بات کی کہ جس طرح ہم بھوکے کو کھانا کھلانے، پیاسے کو پانی پلانے اور برہنہ کو کپڑا پہنانے کو کار ِثواب اور نیکی خیال کرتے ہیں، ایسے ہی کسی ضرورت مند مریض کی دوا اور اس کے علاج کو بھی کارِ ثواب اور نیکی اعتقاد رکھیں اور اِس انسانی ضرورت کی تکمیل کے لئے اپنے آپ کو پیش کریں کیوں کہ ’’غریبوں اور ضرورت مندوں کو ان کی صحت کے لیے در کار دوا و علاج مہیا کرنا بہ نگاہ ِ شریعت خود اپنی صحت کا انتظام کرنا ہے‘‘۔
ہمارا شہر ِعزیز’’ مالیگاؤں‘‘ مسلم اکثریتی شہر ہے اور شہر کی اکثریت غریب و ضرورت مند ہے، جو اپنی غربت و فقر کی وجہ سے، بہت سی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے باوجود بروقت دوا و علاج نہیں کرا پاتے، کیوں کہ دوا اور علاج ان کے رسائی سے باہر ہے۔
جن لوگوں کو اللہ پاک نے مال و دولت سے نوازا ہے ، انہیں غریبوں کی اس ضرورت کو اپنی استطاعت و بس بھر، پورا کرنے کی فکر کرنا چاہیے، کیوں کہ یہ بھی ایک عظیم کار ِخیر اور نیکی ہے۔
اللہ پاک نے بندے اور اس کے دوستوں (بالخصوص: حضرت قاری عرفان صاحب ندویؔ، حاجی خلیل الرحمن صاحب ناولٹیؔ، اور مولانا حبیب الرحمن صاحب اشاعتی ؔوغیرہ) کے دل میں یہ بات ڈالی کہ کیوں نہ یہ کام ہم چھوٹے پیمانے پر ہی سہی، از خود شروع کر دیں، جس کے لئے یہ تجویزکیا گیا کہ بندے کی بیٹی ’’ڈاکٹر بشریٰ فردوس‘‘ کا جو کلینک ’’حوا ٹاور‘‘ میں ’’المرجان کلینک‘‘ کے نام سے تقریباً دو سال سے جاری ہے اسی کو امدادی دوا خانے کی شکل دے کر اس کا نام:’’المرجان امدادی دواخانہ‘‘ (صرف خواتین اور بچوں کے لئے)کر دیا جائے، اسی تجویز کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اب اس کلینک و دوا خانے میں محض ۱۰؍ روپیے فیس لے کر غریبوں اور ضرورت مندوں کو مفت دوا و علاج کی سہولت مہیا کی جائے گی۔–
http://sagheernehal.blogspot.com