وقت کے پار ( آخری قسط)

ڈاکٹر شہلا گوندل

نیویارک، رات کے تین بجے۔
آسمان پر ستارے جھلملا رہے تھے، مگر نیویارک کے ہیڈ آفس کی عمارت ایک نئی دنیا کا خواب بن چکی تھی۔ دیواروں پر نصب اسکرینز مختلف براعظموں سے جڑی ہوئی تھیں — لاہور، قاہرہ، اوسلو، ٹوکیو، دہلی، دمشق، پیرس، کیپ ٹاؤن، برلن، ممبئی، میکسیکو سٹی، اور کینیا کی پہاڑیوں سے بھی۔

یہ وہ شہر تھے جہاں ساعت کے مراکز کھل چکے تھے — اور ہر مرکز انسانی شعور، جذبات، یادداشت اور وقت کو ایک دوسرے میں بُن کر شفا دیتا تھا۔
لیکن اس رات — نیویارک میں — صرف علم اور ٹیکنالوجی کا نہیں، امید، روشنی، خوشبو اور انسانیت کا اجتماع ہوا تھا۔

نایاب — جو پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے چل کر نیویارک تک پہنچی تھی — اب مکمل بینا تھی۔
اس کی آنکھوں میں روشنی تھی، لیکن اس کی رہنمائی آج بھی خوشبو کرتی تھی۔
اس نے روشنی کو صرف دیکھا نہیں تھا، محسوس کیا تھا۔
آج وہ

“Sensory Mapping”

کی ماہر تھی — وہ نقشے بناتی تھی جو جذبات کی زبان میں بولتے تھے۔

شفیق ضیاء — جس نے بائی پولر ڈس آرڈر کو شکست نہیں دی، بلکہ اس کے اندر چھپی “شدتِ احساس” کو قبول کیا — اب دنیا کے شعور کا رہنما بن چکا تھا۔
اس کا ہمزاد عادل اب مکمل وجود میں تھا —
ایک ایسی خاموش طاقت، جو ہر فیصلے میں توازن لاتا تھا۔

پروفیسر ناتھن — جو کبھی صرف تھیوری پر یقین رکھتے تھے — اب ساعت کے وژنری رہنما تھے۔
انہوں نے اس ادارے کو سائنس، آرٹس اور انسانیت کی ایک مشترکہ روح بنا دیا۔

دنیا بھر سے آنے والے ماہرین:

نور — قاہرہ، میڈیا اور بیانیے کی ماہر، جو انسانی الفاظ کو امید اور شفاء میں بدلتی تھی۔

فاطمہ — استنبول، بزنس ڈیزائنر، جس نے ساعت کا ماڈل دنیا کے ہر ذہنی صحت کے ادارے میں introduce کروایا۔

خرد — اوسلو، ریڈیالوجسٹ، جو خاص لہروں سے “Memory-Blocked”

ذہنوں کو

unlock

کرتی تھی

عبیر — رباط، مائیکروبیالوجسٹ، جو

scents اور genes

کے باہمی تعلق پر کام کرتی تھی۔

آرلو ویسٹ — ٹیکساس، ایک نیوروسائیکالوجسٹ، جو جذباتی ٹروما کو الٹرا ساؤنڈ سے ریپروگرام کرتا تھا۔

الینا ہارٹ — برلن، فلسفہ اور تھیٹر کی ماہر، جس نے “Emotional Roleplay Therapy”

متعارف کروائی —

انسان اپنے دکھ کو

perform

کر کے شفا پاتا۔

ہیرالڈ بوشی — پیرس، مکینیکل ویوز میں مہارت رکھنے والا انجینئر، جو آواز کو دواؤں کی طرح استعمال کرتا تھا۔

سمیرا دیسائی — ممبئی، آرٹس اینڈ ڈانس تھراپسٹ،

جو جسمانی حرکت سے احساسات کو

decode

کرتی۔

میلان اوکافور — کینیا، معاشرتی شعور کے ماہر، جو “نسل، درد اور نجات” پر کام کرتے تھے۔

کارمن سول — میکسیکو سٹی، جو

indigenous

حکمتِ عملی کو سائنس میں ڈھال کر انسانی شفا کو جڑوں سے جوڑتی۔

جوناتھن ریڈ — نیویارک، بزنس سسٹمز اور

ethics

کے ماہر، جو ساعت کو انسانیت کی خدمت کے لیے sustainable

بنا رہے تھے۔

خاشف، لاہور کی گلیوں سے آیا وہ خاموش چراغ تھا جو آنکھوں سے دلوں کے راز پڑھتا۔

ساعت کے Inner Mirror Chamber میں، وہ بغیر بولے انسان کو اس کے سچ کے سامنے لا کھڑا کرتا۔

نہ مشین، نہ موسیقی — بس ایک نگاہ، اور وقت خود تھم جاتا۔

وہ خاموشی سے شفا دیتا، جیسے دل کی دھڑکنوں کو لفظوں کی ضرورت نہ ہو۔

چند کہانیاں — انسانیت کی روشنی

کیس اسٹڈی: لورا (جرمنی)
لورا، ایک جنگ زدہ ملک سے بچ نکلنے والی تھی۔

PTSD

نے اسے وقت کے اندر قید کر رکھا تھا۔
ساعت میں، عبیر کی

scents

اور خرد کی روشنی نے مل کر اس کے دماغ سے پرانی تصاویر دھندلی کیں —

اور نایاب کے

Mapping

نے اسے ایک نیا مستقبل دیا۔

آج وہ خود

“Memory-Relief Trainer”

بن چکی ہے۔

کیس اسٹڈی: زین (کراچی)
زین، ایک نوجوان جس نے 13 سال کی عمر میں بولنا چھوڑ دیا تھا۔
داور کی موجوں نے اس کے وقت کو ریورس کیا،

اور الینا ہارٹ کی

Roleplay

تھراپی

نے اس کے سنے نہ گئے درد کو آواز دی۔
اب وہ

“Silent Expression Lab”

چلا رہا ہے۔

وہ لمحہ — جب میزان قائم ہوا

ہیڈ آفس میں عادل، کنٹرول روم کے کونے میں خاموش کھڑا، ایک بٹن پر ہاتھ رکھتا ہے —
جس پر صرف ایک لفظ لکھا ہے: توازن

جونہی وہ بٹن دبایا جاتا ہے —
دنیا بھر کے ساعت مراکز میں جو ہر شہر کے فاؤنٹین ہاؤسز سے منسلک ہیں،  میں ایک خاموش موسیقی گونجتی ہے
ایسی جو نہ سنی جا سکتی ہے، نہ چھوئی — صرف محسوس کی جا سکتی ہے۔

اسی لمحے، نایاب شفیق کی طرف دیکھ کر مسکراتی ہے:

“ماں کہتی تھی، عادل ہی سب کو متوازن کرتا ہے۔”

شفیق آسمان کی طرف دیکھتا ہے۔

پروفیسر ناتھن دھیرے سے بولتے ہیں:
“یہ اختتام نہیں… یہ تو وہ لمحہ ہے، جہاں وقت خود شفا کا ذریعہ بن چکا ہے۔”

ساعت
اب صرف ایک ادارہ نہیں،
ایک تحریک ہے جہاں انسان کو

انسانیت کی تکمیل کا راستہ ملتا ہے ۔

جہاں دکھ، محبت، رنگ، یاد، خوشبو ،

لہریں ، آواز، روشنی اور وقت—سب مل کر
آدمی کو متوازن انسان بناتے ہیں ۔

اور وقت —
مسکرا کر کہتا ہے

میں تمہارے ساتھ ہوں،جب تک تم توازن میں جیتے ہو

اور سچ پر قائم رہتے ہو۔

ختم شد

اپنا تبصرہ لکھیں