کہاں وعدے سے پھرنا ہے نظم فیس بک ٹویٹر واٹس ایپ شاعری جون 13, 2012June 13, 2012 0 تبصرے 111 مناظر شاعرہ صدف مرزا ڈنمارک کہاں وعدے سے پھرنا ہے کہاں وعدہ نبھانا ہے کہاں پہ جان دینی ہے کہاں پہ جاں بچانی ہے کسے برق نگاہ سے برباد کرنا ہے کہاں پلکوں کے آنچل سے خود کو بچانا ہے کہاں قدموں تلے ہم نے ستارے لا بچھانے ہیں ہمیں کو تو بتانا تھا Post Views: 165