جلدی جلدی
تحریر شازیہ عندلیب
یببلو کی مما نے اسکا اسکول بیگ دھو کر ڈالا تھا مگر وہ ابھی تک نہیں خشک ہوا تھا۔ناچار اسے سوموار کو اپنی کتابیں شاپر میں ڈال کر اسکول جانا پڑا۔جاتے ہوئے اسکی مما نے اسے ایک اور شاپر بھیپکڑا دیا۔ اور کہا اسے جاتے وقت ڈسٹ بن میں ڈالتے جانا۔ڈسٹ بن اس کے فلیٹ کے گرائونڈ فلور پہ تھا۔ببلو کی فیملی دس برس سے اسپین میں بارسلونا کے ایک مضافاتی قصبے میں آباد تھی۔ببلو پانچ بہن بھائی تھے۔ ببلو سب سے چھوٹا تھا۔اسکے پاپا کا ذاتی بزنس تھا۔گزارہ اچھا ہو جاتا تھا۔ببلو کی مما گھر کی صفائی کا بہت خیال رکھتی تھیں۔ انکا فلیٹ چھٹی منزل پر تھا۔ یہ پانچ بیڈ روم کا ایک کشادہ اپارٹمنٹ تھا۔اوپر نیچے آنے جانے کے لیے لفٹ نصب تھی۔اپارٹمنٹ کی پچھلی کھڑکیاں ایک ندی کی جانب کھلتی تھیں۔گھر میں جدید طرز کے باتھ اور کشادہ کچن نے اسے بہت پر تعیش بنا دیا تھا۔سیورج سسٹم بھی بہت جدید تھا۔کوڑا ڈالنے کے لیے سب سے نچلی منزل میں ایک خود کار ڈسٹ بن تھا ۔یہ ڈسٹ بن ایک خانے میں تھا۔ خانہ دیوار پر نصب بٹن دبانے سے کھل جاتا تھا۔اس میں کوڑے کرکٹ کے پیکٹ اور شاپر پھینک دیے جاتے تھے۔یہ بیگز خود کار سسٹم کے تحت اپنی جگہ پر پہنچ جاتے جہاں سے انہیںری سائیکل کر کے مختلف کامو ںمیں لایا جاتا تھا۔اکثر ببلو کی مما صبح کے ناشتے کے ساتھ ہی کوڑا اکٹھا کر کے کسی بچے کو پکڑا دیا کرتی تھیں۔ اس کے بعد خود بھی تیار ہو کر جاب پر چلی جایا کرتی تھیں۔آج ببلو کو دیر ہو رہی تھی۔اسکا اسکول گھر سے آٹھ منٹ کی واک کے فاصلے پر تھا۔مگر آج اسکول شروع ہونے میں صرف پانچ منٹ باقی تھے۔ببلو جلدی جلدی سے دونوں شاپر اٹھائے لفٹ میں داخل ہوا۔گرائونڈ فلور پر لفٹ سے نکل کر اس کے ساتھ بائیں جانب لگے ڈسپوزل کا بٹن دبایا اور جلدی سے شاپر اس میں پھینک کر اسکول کی راہ لی۔وہ بھاگم بھاگ اسکول پہنچا۔شکر ہے اسکول شروع تو ہو چکا تھا لیکن ابھی کلاس میں مارننگ شو چل رہا تھا۔ ببلو بھی جلدی سے اندر گھس کر کھڑا ہو گیا۔ببلو سیونتھ کلاس میں پڑھتا تھا۔ٹیچر نے بچوں کو بیٹھنے کا کہا اوراسپینشزبان کی کتابیں نکالنے کو کہا۔ببلو بھی اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا۔ اچانک اسے بدبو کے ایک ناگوار جھونکے کا احساس ہوا۔اس نے ناک سکیڑ کر ادھر ادھر دیکھا۔آس پاس کے بچے بھی ناک سکوڑ کر ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔ مگر کچھ سمجھ نہ آتی تھی کہ یہ عجیب بو کہاں سے آ رہی ہے۔خیر ببلو نے کتابیں نکالنے کے لیے اپنے شاپر میں ہاتھ دالا تو اسکا ہاتھ کسی سیال چیز سے لتھڑ گیا۔اف!!!!! یہ کیا وہ کوڑے میں کتابوں کا شاپر پھینک آیا تھا اور کوڑے والے شاپر کی ناگوار بو ۔۔۔۔بس جلدی جلدی میں غلطی ہو گئی۔
hahaha…………….jaldi jaldi……………….mujay aik university drama k aik fikra yad a gia ………..kuch u tha k actor drama main late aya .kisi nay pocha k late kion ho to kahnay laga ….k jaldi jaldi main late ho gia……………chinesees kahtay k jo slow chalta hai wo ziada chalta hai.pahlay to is bat ka matlab main nay walk lia…………k slow chalo…………lakin time to time samaj ayi…k is ka matlab kitna ghar hai…………..jaldi main kuch bhi sahi nahi hota or insaan tension main alag per jata hai.nice good article………in simple words.
Thanks Pervaiz
for reading and sending comments.Aap nai thik likha hai jaldi mai kya sai kya ho jata hai.
editor