یہ رنگ ٹون( Ring Tone) اور موبائیل فون
عابدہ رحمانی
شکاگو
عسکری طبی ادارے کے ماہر دنداں ساز کے موبائیل پر ملایا- مجھے انکی کل کی کارگزاری پرکافی تکلیف کا سامنا تھا-اچانک شیخ السدیس کی آواز میں آیت الکرسی کی تلاوت شروع ہوئی پوری آیت سنی تو فون بند ہوا بعد میں انکو ٹیکسٹ کیاتو فوری جواب آیا” ماشااللہ بڑی اچھی تلاوت سننے کو ملی” میں نے انکے رنگ ٹون کی تعریف کی- ” بہن بس اسی طرح اپنے آپکو جوڑے رکھتے ہیں”دانتوں کے مختلف علاج کے سلسلے میں اس ادارے میں اگلی مرتبہ جب ایک ماہر کی جیب سے اچانک قومی ترانہ بجنا شروع ہوا تو مجھے پہچاننے میں ہرگز تاخیر نہ ہوئی کہ یہ ضرور انکے مو بائیل کی گھنٹی ہے — ورنہ وہ با ادب با ملاحظہ ہو جاتے –
کسی کو فون کرو تو دفعتا ایک نعت شروع ہو جاتی ہے” میں تو پنجتن کا غلام ہوں ، میرے مولا مدینے بلالے مجھے”-جیسے مزاج ویسے ہی رنگ ٹون- ایک زمانے میں ٹیلی فون کی ایک عام فہم گھنٹی ہوا کرتی تھی ٹرن ٹرن کی آواز جسے ہر خاص و عام پہچانتا تھا- اور اب یہ آواز فون کی گھنٹی کے علاوہ کچھ بھی ہوسکتی ہے- شکر اللہ کہ لینڈ لائن کی بجتی ہوئی گھنٹی پھر بھی گھنٹی لگتی ہے اور اسکا کچھ وقار اب بھی قائم ہے لیکن یہ موبائل فون! – ایک نفیس مزاج عزیز نے اپنے داماد کو فون ملایا تو چہرے پر بیحد ناگواری کے تآثرات ابھر آئے – ذرا دیر میں داماد صاحب تشریف لائے -سسر صاحب بھرے بیٹھے تھے ،” مجھے تو یوں لگا کسی رکشے والے کو فون ملا رہا ہوں- یہ بیہودہ رنگ ٹون استغفراللہ” داماد صاحب بر خوردار قسم کے گھگھیائے ” ابو خدا کی قسم ، یہ طلحہ نے میرا فون لیا ہوا تھا ، اسی کا کام ہے”-
فون والے آپکو ہر وقت پیغام بھیج رہے ہوتے ہیں کہ آپکو کس قسم کا رنگ ٹوں چاہئے – فون کے اوپر بھی کافی انتخاب ہوتاہے لیکن انکے پاس لہکتے، ترکتے، دھمکتے بالی ووڈ ، ہالی وڈ، بنجابی، پشتو، سرائیکی ، سندھی ، بلوچی ہر طرح کے گانے موجود ہیں، نعت ، نشید اور تلاوت ہے، پاپ بھی اور کلاسیکل بھی- نہ جانے کیوں مجھے اس طرح کے رنگ ٹون سے عجیب سی کوفت ہوتی ہے-جو حالات رنگ ٹون کے اپنے مادر وطن میں ہیں ایسے تو کہیں بھی نہیں ہیں – ماسی کو فون ملایا ‘سانو نہر والے پل تہ بلاکے “ماسی سے پوچھا یہ کیا ہے” مینو کی پتہ باجی کڑی تے منڈوں دا کم ہوئیگا، کی وجدا ہے مینو کی پتہ؟ “( مجھے کیا معلوم باجی ، میری لڑکی اور لڑکوں کا کام ہے کیا بجتا ہے ،میں کیا جانوں؟)
پچھلے دنوں پاکستان میں موبائیل فون کے استعمال پر پابندی لگ گئی تھی کہ اس سے دہشت گردی کا خطرہ ہے-بعد میں وزیر داخلہ کا بیان آیا کہ پری پیڈ پر پابندی لگائی جاسکتی ہے جہاں ایک بڑا طبقہ اس اقدام سے غیر مطمئن نظر آیا وہاں سنجیدہ طبقے نے اسے سراہا کہ ہوسکتا ہے یہ وزیر داخلہ کے لئے انکے گزشتہ گناہں کا کفارہ ثابت ہو-اسکا تجزیہ کچھ یوں کیا گیا ،
وزیر داخلہ رحمان ملک پری پیڈ سم بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں -بند کرنے کا نقصان ( اپنے عزیز و اقارب سے بات کرنے میں دشواری)
فوائد-
1- 80 تک نوجوان نسل پر قابو
2- 90 تک اغوا برائے تاوان پر قابو
3- 70 تک دہشت گردی پر قابو
4- 90 تک لڑکیوں کے گھر سے بھاگنے پر قابو
5- 76 تعلیمی نقصان پر قابو
6- 50 قتل و غارتگری پر قابو
یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں تمام برائیوں کی جڑ موبائیل فون ہے ورنہ اس سے پہلے اور اسکے بند ہونے کے بعد راوی چین ہی چین لکھتاہے–
پاکستان میں موبائیل ،شمالی امریکہ میں سیل کہلاتا ہے یہ اگرچہ سیلولر کا مخفف ہے لیکن اسکا نام سنتے ہی ہمیں (Alcatraz) اور گوانتنامو بے کے سیل یاد آنے لگتے ہیں – الکٹراز تو ہم گھوم پھر کر آچکے ہیں البتہ دوسری جگہ خوش قسمتی یا شومئی قسمت سے ابھی تک نہیں جاسکے- موبائیل زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے گھومتا پھرتا ہوا، ہر جگہ ساتھ ساتھ- پاکستان میں موبائیل فون کی اس فراوانی یا سہولت سے میں تو بیحد متاثر ہوں اسلئے میں نے ایک چھوڑ دو سم لگوالئے تھے یہاں کے سیل تو ہماری کھال اتار دیتے ہیں-بہت ریسرچ کے بعد ایک مہینے میں تیسری کمپنی پر جاکر ٹکی ہوں- اللہ خیر کرے-
جبکہ پاکستان میں یہ ایک عام سہولت ہے ، ہر شخص کے پاس موبائیل فون ہے – کم ازکم یہ ایک سہولت تو ایسی ہے کہ ہم بجا طور پر کہہ سکتے ہیں –
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود وایاز
ماشا اللہ ترقی یافتہ ہونے کی ایک نشانی جو پاکستان میں موجود ہے وہ بھی رحمان ملک صاحب مختلف حیلون بہانوں سے ختم کرنے کے درپے ہیں- اب گھریلو ملازمین سے بھی رابطئے کا یا انکو بلانے کا عام طریقہ یہ موبائیل فون ہے تابعدار قسم کے ملازم تو مس کال پر ہی فوری حاضر ہو جاتے ہیں جبکہ غچہ باز قسم کے، اپنے موبائیل کو بند رکھتے ہیں یا بہانہ تیار ” جی بیٹری مر گیء تھی” اس موبائیل کی اب خاص وعام کو اسقدر عادت ہوچکی ہے کہ اسکے بغیر جینا محال ہے -اس پرایسے چٹ پٹے لطیفے اورلاجواب ایس ایم ایس آتے ہیں! میرا چھوٹا بھائی اپنے موبائیل پر موصولہ اسقدر دلچسپ لطائف سناتا کہ طبیعت بشاش ہو جاتی – ہر کمپنی کی طرف سے تھوڑی رقم یعنی 10، 15 روپے کے خرچ پر انتہائی دلچسپ پیش کش پھر اس پر ایزی لوڈ کے وارے نیارے،ورنہ بیلنس نہ ہوتے ہوئے بھی آنیوالی کالز فری — موبائیل کمپنیوں کے دلکش اشتہارات مجھے تو اپنی قوم کی اس تخئیلاتی فراوانی پر رشک آتا ہے- پھر فون کا مقابلہ ، آئی فون تو طبقہ امرا یا نو دولتیہ میں سٹیٹس سمبل ہوگیاہے وہ بھی ہر نیا ماڈل، ایندڈرائیڈ اور بلیک بیری بھی اسی دوڑ میں ایسے لگے ہیں جیسے بین الاقوامی بازار میں – اب جبکہ آئی فون نے اینڈرائیڈ پر نقالی کیلئے ایک بلئین ڈالر کا ہرجانہ جیت لیا تو اور سر چڑھ بیٹھا-
اس سارے قصے میں اسی موبائیل فون اور ایس ایم ایس سے حد درجہ زیادتی تو ہمارے پڑوس بھارت میں ہوئی وہاں پر جو ہا ہا کار مچی -ہزاروں لاکھوں لوگ جنوب کے شہروں بنگلور ، چینائی، حیدرآباد سے بھاگنے پر مجبور ہوئے -ریلویاسٹیشنوں پر ایک سیلاب کی صورت میں لوگ شمال مشرقی ریاستوں کی ظرف بھاگنے پر مجبور تھے- انٹرنیٹ ، فیس بک ،ٹوئٹر اور ہزاروں لاکھوں موبائیلوں پر ٹیکسٹ پیغامات نے ایک قیامت ڈھادی- آخر کو وہاں کی حکومت نے انٹرنیٹ اور مو بائیل فون بند کر دئے اور سارا الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا – اللہ پاکستان کو سلامت رکھے اپنے اور غیروں کے الزامات سہنے کے لئے،
لیکن ہم بھی بھی پیچھے رہنے والوں میں سے نہیں ہیں اگر ہمارا ایزی لوڈ گیا تو بھارت کی بھی خیرنہیں!!
عابدہ
Abida Rahmani