جھٹکا اور حلا ل گوشت
ڈاکٹر عارف محمود کسانہ سویڈن
حصہ اول
پچھلے چند دنوں سے برطانیہ میں شاع ہونے والے اوردو پریس میں حلال گوشت اور جھٹکا گوشت پر بحث جاری ہے۔اور علماء کرام کے بیانات سامنے آ رہے ہیں۔اس ضمن میں معروف عالم ظفر محمودنے بالکل درست فرمایا ہے کہ بے ہوش یا نیم بے ہوش کرنے کے عمل سیٹنگ کے بعد ذبیحہ بالکل جائز ہے۔راقم چونکہ خود میڈیکل کے شعبے سے وابستہ ہے اور یہی عرض کرنے کی اجازت چاہتا ہے کہ پہلے سٹنگ کے عمل کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔اس عمل میں ان اضاء کو بے ہوش کیا جاتا ہے جو درد کا احساس دلاتے ہیں۔ یعنی desensitize the nerves اس سے جانور کے تنفس یا دوران خون کے نظام پر کوئی فرق نہیں پڑتااور شہ رگ کٹنے پر تمام خون نکل جاتا ہے۔صرف جانور کو درد کا اھساس نہیں ہوتا اور یہ اصول خود رسول پاک نے فرمایا ہے کہ ذبح کے وقت کم سے کم تکلیف ہونی چاہیے جہاں تک سٹنگ کے بعد جانور کے مرنے کا تعلق ہے تو یہ بالکل بے بنیاد ہے۔اگر شاذو نادر ایسا ہو بھی جائے تو کوالٹی کنٹرول والے اسے نکال باہر کرتے ہیں۔اس لیے اسکی فکر نہیں ہونی چاہیے۔
جہاں تک یورپین یونین کے دو سو تیرہ والے قانون کے نافذ ہونے کا تعلق ہے تو عرض یہ ہے کہ ہ یونین کے مختلف ممالک مثلاً جرمنی دنمارک ،آسٹریا ،سویڈن اور فن لینڈ میں پہلے سے ہی نافذ ہے۔ان ممالک میں سٹنگ کے عمل سے ذبح کیا ہوا گوشت مسلمان کھاتے ہیں اس پر ایک عالم نے بھی اعتراض نہیں کیا۔راقم نے آج ہی سویڈن کی سب سے بڑی حلال کمپنی کے ڈاکٹر نمیر سے بات کی ہیانہوں نے بتایا ہے کہ وہ سٹنگ کے بعد ہی مرغیاں اور جانور ذبح کرتے ہیں۔اور سویڈن کے تمام علماء نے اسے جائز قرار دیا ہے۔آسٹریا اور نیوزی لینڈ میں یہی طریقہ رائج ہے اور وہاں کا ذبیحہ اسلامی ممالک بشمول سعودی عرب کو فروخت ہوتا ہے اس لیے اسے ھلال قرار نہ دینا بالکل غلط ہے۔
جاری ہے
Youre so cool! I dont suppose Ive learn anything like this before. So nice to find any person with some authentic ideas on this subject. realy thank you for beginning this up. this web site is one thing that is wanted on the internet, someone with a bit of originality. helpful job for bringing something new to the internet!