بوجھ ہے دل پر انجانا سا جینے کا ارمان نہیں

بوجھ ہے دل پر انجانا سا جینے کا ارمان نہیں

بوجھ ہے دل پر انجانا سا جینے کا ارمان نہیں

اول اول سہل تھی گو اب راہِ طلب آسان نہیں

میں تو سدا ہی خوش رہتا تھا آگ لگے اس الفت کو
الفت میں کلفت ہی دیکھی چین ملا اک آن نہیں

وار نگاہِ ناز کا بھی کچھ کم تو نہیں تلواروں سے
کوئی بتا ایسی نظر کا ہوتا کیوں چالان نہیں

جرم پہ مائل کرتا ہو گا مان لیا او شیطانو
جبرا تو کرواتا لیکن کام کوئی شیطان نہیں

اسلامی ملکوں کی حالت دیکھ کے رونا آتا ہے
اے مالک دن پھیر دے انکے کیا اسکا امکان نہیں

وقتِ ضرورت غیروں کی امداد کے خواہاں رہتے ہیں
ہاتھ سدا پھیلاتے رہنا تو مسلم کی شان نہیں

واعظ وعظ میں کچھ کہتا ہے حجرے میں کچھ کرتا ہے
قول و فعل میں فرق ہے اسکے یہ اچھا انسان نہیں

جز اوروں کو بھڑکانے کے اور کرے گا کیا ملا
خود نکلے شمشیر بکف ایسا اسکا ایمان نہیں

ممکن ہے میری بخشش بھی ہو جائیگی محشر میں
تیری رحمت سے بڑھ کر تو میرے گنہ رحمن نہیں

حق گوئی و بیباکی کے کیا کہنے فاروق مگر
روز لڑوں ہر اک سے جا کر اتنی مجھ میں جان نہیں

 

اپنا تبصرہ لکھیں