نارویجن وزیر ثقافت ہادیہ تاجک مسلمانوں کی نمائندہ نہیں
ناروے میں حال ہی میں پاکستانی پس منظر کی حامل ہادیہ تاجک وزیر ثقافت منتخب ہوئی ہیں۔ایک تجزیہ نگار کے مطابق انہیں مسلمانوں کی نمائندہ قرار دینا درست نہیں ہے۔
بیشتر ذرائع ابلاغ میں ہادیہ کو مسلمانوں کی نمائندہ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جو کہ درست نہیں ہے۔یہاں یہ بات ذہن نشین کرنا ضروری ہے کہ ہادیہ کا انتخاب خا لصتاًلیبر پارٹی کی مضبوط سیاسی پوزیشن اور طاقت کی بناء پر کیا گیاہے۔کئی مشرقی ذرائع ابلاغ ہادیہ کواسلامی پس منظر کی بناء پر اہمیت دے رہے ہیں۔جبکہ کچھ اخبارات کے مطابق ہادیہ بطور وزیر ثقافت مسلمان اور غیرملکی خواتین کے درمیان رابطہ کاکام دے گی۔یہ نقطہ نظر بالکل درست نہیں ہے۔اس لیے کہ وہ کسی طور بھی مسلمان کمیونٹی کا انتخاب نہیں ہے۔
درحقیقت ہادیہ لیبر پارٹی کی ایک غیر ملکی پس منظر رکھنے والی رکن ہے۔اسلام مخالف سیان اپنے مضمون میں لکھتا ہے کہ مختلف چینلز پر ہادیہ تاجک کے پس منظر کے حوالے سے ہونے والی گفتگو بے معنی ہے۔اس کے بجائے اس بات کو اہمیت دینی چاہیے کہ وہ بحیثیت وزیر اپنے فرائض کیسے سر انجام دیتی ہے۔کسی سیاسی نمائندے یا وزیر کے بارے میں اس کے خاندانی یا نسلی حوالے سے بات کرنا تنگ نظری ہے ۔ نہ ہی نارویجن وزیر اعظم نے ہادیہ کا انتخاب اس حوالے سے کیا ہے۔بلکہ نارویجن وزیر اعظم جان اسٹاٹنبرگ کے پیش نظر ہادیہ کی سیاسی بصیرت اور جدت پسندی تھی۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ہادیہ کا پس منظر اسکے موجودہ کیریر پر نظر انداز ہو سکتا ہے سے اس کو انہیںاپنے سیاسی کیریر پرغالب نہیں آنے دینا چاہیے۔