اہانت آمیز فلم کے لیے امدادی فنڈ
طلباء کے ایک گروپکی بنائی ہوئی فلمکے لیے مالی گرانٹ منظور ہو گئی۔یہ فلم ایک پراجیکٹ کا حصہ ہے۔اس میں اٹھاڑہ سے ستائیس سال تک کے طلباء اپنے روزنامچہ کے لیے گھوم پھر کر مختلف معاشرتی واقعات کو فلمبند کر کے اس کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں۔ایک ایسے ہی واقعہ کو فلمبند کرنے کے لیے طلباء کا ایک گروپ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والے افغان گروپ کے پاس چلا گیا۔جہاں کچھ افغان پناہ گزین فن لینڈ کی طرف سے افغان پناہ گزینوں کے ساتھ ناروا سلوک پر بھوک ہڑتال کر رہے تھے۔
فلمبندی کرنے والے نوجوانوں کے گروپ میں سے کچھ لوگ انکی مدد کے لیے آگے بڑھتے ہیں اور اپنے ساتھ گرل بھی لے جاتے ہیں۔ بھوک ہڑتال کرنے والوے گرل کی آگ پر ہاتھ تاپتے ہیں۔جبکہ لڑکے انہیں پینے کے لیے شراب اور سینکے ہوئے سور کے ہاٹ ڈاگز دیتے ہیں۔
نارویجن اخبار آفتن پوستن کے ایک جرنلسٹ نے اس فلم پر شدید نقطہ چینی کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک نسل پرست فلم ہے۔اس پناہ گزین کا خیال ہو گا کہ یہ لوگ جو فلم بنا رہے ہیں یہ اس کے ہمدرد ہیںاس کے بجائے یہ ایک انسانیت سوز اور اہانت آمیز فلم ہے۔یہ بات اس لیے بھی ذیادہ اہم ہے کہ یہ فلم ایک پراجیکٹ کا حصہ ہے۔جس میںپانچ شمالی ممالک کے اٹھارہ تا ستائیس سالہ نوجوان شامل ہیں۔ جبکہ سویڈن اور فن لینڈ اس کے فنانسر ہیں۔اس پراجیکٹ کے تحت یہ نوجوان فلم کے ذریعے روزنامچہ ریکارڈ کرتے ہیں اور اس کے بارے میں مل کرگفتگو کرتے ہیں۔اس طرح کی فلم کثیر ثقافتی رویوں کی عکاسی ہوتی ہے۔اس پراجیکٹ کی جانب سے ایک کھلے خط میںکہا گیا ہے کہ اس فلم کے اس حصے کو سنسر کرنے سے حقائق چھپ نہیں سکتے اسکا مقصد یہ ہے کہ نوجوان خود فلمبندی کر کے اسے کثیر ثقافتی نقطہ سے دیکھیں۔اس طرح وہ حقیقی ناخوشگوار واقعات بھی دیکھ سکتے ہیں۔