غزلاز ڈاکٹر جاوید جمیل
لرزتے دل کے لئے باعث_ ثبات ہے تو
بکھرتی فکر ہے اور وجہ_ التفات ہے تو
وہ میری آنکھوں پہ رکھ کر کے ہاتھ پیچھے سے
یہ بولے “کون”، میں بولا “مری حیات ہے تو”
مجھے غرض کوئی کیا چاند اور ستاروں سے
مرے وجود کی نظروں میں کائنات ہے تو
ملیگی خلد، کرونگا اگر تجھے آزاد
حیات! سچ ہے یہی، عبد_ خواہشات ہے تو
زمانہ مدح سرائی کریگا کیوں جاوید
نگاہ_ وقت میں اک فرد_ بے صفات ہے تو