ہنسے اور پھنسے
تحریر شازیہ عندلیب
ہنسنا برا نہیں اگر بروقت ہو تو ہاں غلط موقع پر ہنسنا مہنگا ضرور پڑ سکتا ہے۔کبھی کبھی تو کچھ لوگوں کو نامناسب وقت پر ہنسی کا دورہ بھی پڑ جاتا ہے اور کبھی ہنسی یا قہقہ بندوق کی گولی کی طرح خطاء ہو کر ایسی خطاء بن جاتا ہے جس کی سزا مل کر رہتی ہے۔کچھ لوگوں کو کسی کی تکلیف پر ہنسی آتی ہے تو کچھ لوگ دوسروں کی کمزوریوں پر ہنس کر خوش ہوتے ہیں۔بعض لوگوں کو اس قدر ہنسی آتی ہے کہ اسے روکنا محال ہو جاتا ہے اس کوشش میں کسی کے آنسو نکل آتے ہیں اور کسی کا کیا کچھ!!خیر جدید سائینسی تحقیق کے مطابق ہنسی میں بھی صحت کا راز پوشیدہ ہے۔ اس لیے تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ کھانا کھاتے وقت ہنسنے سے نظام ہضم پر اچھا اثر پڑتا ہے جبکہ منہ اور جبڑے کی ورزش بھی ہوتی رہتی ہے۔شائید اسی لیے ذیادہ ہنسنے والے لوگوں کے منہ گو ل گپوّںجیسے ہو جاتے ہیںمگر اسلام میں تو ذیادہ ہنسنے سے منع کیا گیا ہے اس لیے کہ ذیادہ ہنسنے والے کا دل مردہ ہو جاتا ہے۔ا ن سب باتوں کے علاوہ ہنسی کے بارے میں چند حقائق پیش نظر ہیں ۔ہنستے تو ہم سبھی ہیں مگر اس کے فوائد اور نقصانات کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کے ہنسنے کا اسٹائل بھی آپکی شخصیت کے رازوں کی چغلی کھاتا ہے۔وہ یہ بھی بتاتا ہے کہ ہنسنے والا کس کردار کا مالک ہے۔اس لیے اگر کسی کی شخصیت کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو اسے ہنستے ہوئے بھی ضرور ملاحظہ کریں۔اور اگر کسی سے اپنا کردار چھپانا چاہتے ہیں تو اس کے سامنے ہنسنے سے احتراض کریں۔کسی کے بھی کردار کو پہچاننا تین مواقعوں پر ضروری ہوتا ہے۔ایک نوکری دیتے یا لیتے وقت پارٹنر شپ کے وقت ،دوسرے رشتہ کرتے وقت اور تیسرے دوستی کرتے وقت ۔ اس لیے کہ ان تینوں معاملات میں آپ کو کسی کے کردار سے فائدہ یا نقصان پہنچ سکتا ہے۔اب دیکھتے ہیں کس قسم کی ہنسی ہنسنے والے کس کردار کی عکاسی کرتے ہیں۔جو لوگ قہقہ لگا کر زور سے ہنستے ہیں وہ بیوقوف اور فتنہ انگیز ہوتے ہیں۔ایسے لوگ بات بے بات ہنستے ہیں اور عام طور سے بہت بد لحاظ اور منہ پھٹ ہوتے ہیں۔ایسے لوگوں سے دور رہنا چاہیے۔مترنم آواز میں ہنسنے والے لوگ رومان پرور اور خود پسند ہوتے ہیں وہ جلد لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لتے ہیں اور ذیادہ قابل اعتبار نہیں ہوتے۔جو آدمی صرف مسکرائے وہ متین بردبار اور قوی الجذبات ہوتا ہے۔دبی دبی ہنسی ہنسنے والا شخص مکرو فریب مکاری ،اور شر انگیزی کی علامت ہے۔وہ لوگ جو دوسروں کے دکھ کے موقع پر اپنی ہنسی روکنے کی کوشش کرتے ہیں بے حس اور نا عاقبت اندیش ہوتے ہیںانکا انجام اچھا نہیں ہوتا۔ایسے لوگ جو دوسروں کی تکلیف اور دکھ کے وقت بھی ہنستے ہیں فطری طور پر ظالم اور سنگدل ہوتے ہیںانہیں دوسروں کو دکھ تکلیف پہنچا کر خوشی ہوتی ہے ۔ ایسے لوگ اعتبار کے قابل نہیں ہوتے۔ہنستے وقت جس کی آنکھوں سے بھی ہنسی کا اظہار ہو وہ حلیم الطبع باوفا اور شریف ہوتا ہے۔اب ذرا ہنس کر دکھائیں آپ کس قسم کی ہنسی کے مالک ہیں؟؟کچھ لوگ دوسروں کی کمزوریوں پر ہنستے ہیں اور انکا تمسخر اڑا کر خوش ہوتے ہیںبات بے بات دوسروں کی کمزوریوں پر طعنے دیتے ہیں اور کچوکے لگاتے ہیں۔پھر ان پر پھبتیاں کستے ہیں۔ان کی کمزوریوں کا ذکر محفل میں بیٹھ کر کرتے ہیں۔ایسے لوگ قابل رحم ہوتے ہیں کیونکہ قسمت جلد ہی انہیں ایسے موڑ پر لے آتی ہے جہاں وہ خود مذاق کا نشانہ بن جاتے ہیں اور کوئی ان پر رحم نہیں کھاتا۔تاہم ہنسی مذاق ایک اچھا رجحان ہے لیکن مذاق بھی ایسا ہو کہ جس سے کسی کی دل آزاری نہ ہو اور سب لطف اندوز ہوں۔بعض اوقات محفل میں ایساماحول بن جاتا ہے کہ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مذاق کرتے ہیں اور کوئی برا نہیں مناتا۔وہاں سب کے ساتھ ہنسنا جائز اور صحتمندانہ ہے۔بلکہ ہر ایک دو ماہ میں اپنے دوستوں کی ایسی محفل کا اہتمام کرنا چاہیے جہاں سب مل کر ہنسیں اپنے بچپن کے دلچسپ قصے سنائیں،جاب یا گھر پہ پیش آنے والے دلچسپ واقعات سنائیں اور اس کے علاوہ ایک مقابلہ لطیفوں کا بھی رکھ لیں اور خوب انجوائے کریںکوئی دلچسپ تحریر سنائیں ۔ اس لیے کہ یہ بھی سچ ہے کہ ہنسی علاج غم ہے۔اس سے نہ صرف جبڑوں بلکہ پھیپھڑوں کی بھی ورزش ہوتی ہے۔مگر یہ ورزش مناسب وقت پر ہی کرنی چاہیے۔کسی کے دکھ یا تکلیف کے وقت اس قسم کی وزش کے مضر اثرات سامنے آسکتے ہیں۔اگر یہ دھیان نہ رکھا توپھر یہ آپکی زمہ داری ہو گی کہ آپ ہنسے اور پھنسے۔
Assalam u Alaikum
Umeed hai Iman o Sehat ki behtareen halat mein hon gi.
Hansi awr Khushi k bare bein tawazun peda kerne k hawale se achi tehrir hai. Hansne waloon ki aqsam jan ker khushi hui. Ab logon ki shakhsiat ko is pehlu se bhi parakh lein ge.
tehrir ki subbing ki zururat hai. urdu ky alfaz baham mudgham ho gae hain. Isi tarah “Na Aaqibat Andesh ” Sahih nahi hai balke “Aqibat Na andesh” Sahih hai. Umeed hai in ka Khayal rakha jae ga…
Muskarahat aik dawa(medicine) hai magar zyada muskurane walon ko dawa ki zururat hoti hai.
Khush rahein khush rakhein
Wassalam
Raja Muhammad Attique Afsar
السلام و علئیکم عتیق افسرصاحب
آرٹیکل پڑہنے کا شکریہ۔آپ بالکل ٹھیک کہتے ہیں میں آئندہ خیال رکھوں گی۔
شکریہ شازیہ
Abidarahmani
شازیہ ماشااللہ بت اچھی تحریر اور تجزیہ بھی ۔ مجھے اپنا بچپن یاد آگیا کھا نا کھاتے وقت میں کھاتی کم تھی اور نستی زیاد۔ میرے نانا جی کتے اسکو شیطان گدگیاں کر رایاوراب اب کسی بات پرنیں آتی۔
عمدہ تحریر ہے۔
ایک ترتیب کے ساتھ ہنسی کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالی گء ہے۔
لیکن عنوان مضمون کے شایان شان نہیں۔
غالبا قاری کو راغب کرنے کے لیے یہ عنوان رکھا گیا ہے۔
بعض مقامات پر ترجمے کا رنگ غالب ہے۔
نادر خان سر گِروہ
شازیہ صاحبہ، بہت عمدہ تحریر ہے۔ ہنسی کے متعلق تفصیلی تجزیہ بہت پہلے بھی کہیں پڑھا تھا
پرآپ نے یاد دلایا تو مجھے یاد آیا۔
خوش رہیئے۔
طیب
Muhammad Arif Sultan
aati thi her ik Baat pay hasni,
aub kisi Baat per naheen aati.
Regards
مضمون کافی عمدہ اور حقیقت سے قریب تر ہے
ی کے ساتھ فنکاری کی گئی ہے۔ ہنسی مذاق کے ذریعہ آدمی کو پہچانا بھی جاسکتا ہے،صحت اور تندرستی کو بھی بحال رکھا جاسکتا ہے اور ارہنمایانا خطوط پر بڑی چابک دستی کے اورہنرمندی سے بہت سارے مفید کام بھی لئے جاسکتے ہیں۔
پر مجھے اس باب میں ہمیشہ ایک تکلیف دہ احساس ستاتارہتا ہے اوروہ یہ ہےکہ ہمارے معاشرے میں جتنی بھی اور جس نوعیت کی بھی ہنسی مذاق کی محفلیں منعقد کی جاتی ہیں ان میں سے زیادہ ترمحفلوں میں خاص افراد اور خاص قوموں کو اور بالخصوص عورتوں کو بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر تمام سسرالی رشتہ داروں کو ہنسی مذاق کا موضوع بنایا جاتاہے ۔ اکثر مزاحیہ اشعار، چٹکلے، اور مختصر قصے کہانیاں سسرالی رشتہ داروں کو نشانہ بنا کر سنے اور سنائے جاتے ہیں۔ ایک رباعی یاد آرہی ہے:
اتنی کنجوسی پر آمادہ ہیں میری سسرال والے
کہ راز کی بات کہتے ہوئے ڈر لگتاہے
پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
اتنے تنگ کمرے میں سُلادیتے ہیں مجھ کو سالے
محمد الیاس
نئی دہلی
۔