مرغیاں

مرغیاں

640_egg3.jpg original image ( 1748x1088)

دوکان کے باہر ایک بڑا سا مضبوط آہنی پنجرہ رکھا ہوتا ہے۔ اس میں سینکڑوں بیمار اور صحت مند مرغیاں ایک دوسرے سے لگ کر بیٹھی رہتی ہیں۔ وہ اتنی تھکی اور سہمی ہوئی ہوتی ہیں کہ پھڑ پھڑاہٹ تو کجا کڑک کڑک کی آواز بھی نہیں آتی۔ ہر پانچ دس منٹ بعد پنجرے کا چھوٹا سا دروازہ کھلتا ہے ۔ ایک ہاتھ اندر جاتا ہے۔ پنجرے میں تیس سیکنڈ کے لیے اجتماعی سی پھڑ پھڑاہٹ اور خوفزدہ سی کڑک کڑک سنائی دیتی ہے مگرایک اور مرغی کم ہوجاتی ہے اور اس کی خوفزدہ چیخیں سن کر باقی مرغیاں پھر ڈری سہمی ایک دوسرے سے لگ کر بیٹھ جاتی ہیں۔ پنجرہ ہر صبح بھرتا، ہر شام تک خالی ہوتا ہے اور پھر اگلی صبح بھر جاتا ہے۔مجھے آج کا پاکستان اسی طرح کا ایک آہنی پنجرہ محسوس ہوتا ہے۔ جس میں ایک اور مرغی کم ہونے پر ذرا سی احتجاجی پھڑ پھڑاہٹ اور کڑک کڑک ہوتی ہے اور باقی رہ جانے والی مرغیاں شکر ادا کرتی ہیں کہ اس دفعہ وہ بچ گئیں۔ہر دس منٹ بعد پنجرے کے تنگ دروازے میں داخل ہونے والے پر اعتماد قاتل ہاتھ کو خوب معلوم ہے کہ سینکڑوں میں سے کوئی ایک مرغی بھی اپنی نوکیلی چونچ سے کام لینا نہیں جانتیْمخلص

2 تبصرے ”مرغیاں

  1. Bas murghiyan to Insan ke faide ke liey peda hoi hain lekin jo log gajar moli ki tarah kat rahe hain wo aik alamiya hai… Allah hamein in halat se nikale. Ameen

اپنا تبصرہ لکھیں