اپریل فول

اپریل فول

اپریل فول

ندا مقصود

مذاق میں بھی جھوٹ بولنے والے رسول اللہ ۖ کے باغی اور تعلیماتِ اسلامی کا مذاق اڑاتے ہیں فون کی گھنٹی مسلسل بج رہی تھی ۔شمع فون کی طرف بڑھی اور فون سنتے ہی بیہوش ہو گئی کیونکہ دوسری طرف سے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ اس کا شوہر جو صبح دفتر کے لیے روانہ ہوا تھا اس کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے۔جب وہ گھر پہنچا تو اس کی بیوی ہنوز بیہوش تھی ۔ہسپتال پہنچانے پر معلوم ہوا کہ اسے برین ہیمبرج ہوگیا ہے ۔کافی دن بعد اس کی حالت سنبھلی تو پتہ چلا کہ ان کے مشترکہ کزن نے یکم اپریل کو ان کے ساتھ مذاق کیا تھا جس کے سنگین نتائج بھگتنے پڑے ۔ یکم اپریل سے متعلق اس قسم کے سینکڑوں واقعات اخبارات و رسائل کی زینت بنتے رہتے ہیں،جنہیں پڑھنے کے بعد تھوڑی دیر کے لیے ہم ضرور افسوس کرتے ہیں مگر بعد میں بھول جاتے ہیں اور اگلے برس ہم خود بھی اس قسم کے سنگین مذاق سے اپنے دوستوں کو بے وقوف بنارہے ہوتے ہیں۔ اپریل لاطینی زبان کے لفظ aprireیاaprilis سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے پھولوں کا کھلنا اور کونپلیں پھوٹنا۔قدیم رومی قوم موسمِ بہار کی آمد پر لوگ شراب کے دیوتا کی پرستش اور اسے خوش کرنے کے لیے شراب پی کر اوٹ پٹانگ حرکتیں کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیتے تھے ۔جھوٹ رفتہ رفتہ یکم اپریل کا حصہ بن گیا ۔ یکم اپریل کے حوالے سے اس قسم کی دیگرکئی روایات بھی مشہور ہیں،ان تمام واقعات اور روایات کی بنیاد بہرحال جھوٹ اور دھوکہ ہے ۔ ہمارا معاشرہ اسلامی معاشرہ ہے اور اس کی اخلاقی اقدار و روایات ہمیں قطعا اجازت نہیں دیتی کہ ہم جھوٹ کا سہارا لے کر اپنے مسلمان بہن بھائیوں کے لیے تکلیف کا باعث بنیں ۔ اسلام میں جھوٹ کی بالکل گنجائش نہیں ہے حتی کہ مذاق میں بھی جھوٹ بولنے سے منع کیا گیا ہے۔ یہ کیسی عجیب بات ہوگی کہ ایک طرف ہم رسول اللہ ۖ سے محبت اور عشق کا دعوی کریں اور دوسری طرف آپۖ کا حکم نہ مانیں کہ مذاق میں جھوٹ کو جائز سمجھیں!! جب رسول اللہ ۖ نے مذاق میں بھی جھوٹ بولنے سے منع کیا تو ہم کون ہوتے ہیں اسے جائز قرار دینے والے !!! اس لئے جو لوگ مذاق میں بھی جھوٹ بولیں گے، وہ اللہ کے رسول ۖ سے بغاوت کرنے والے ہیں۔ اکیسویںصدی کے آغاز سے ہی مسلمانوں پر مغربی اقوام کا سیاسی اور نظریاتی تسلط اتنا بڑھ چکا ہے کہ ہم ہر معاملے میں ان سے مرعوب رہتے ہیںاور سمجھتے ہیں کہ مغربی اقوام کی تقلید کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔اس لیے ہر بات میں چاہے وہ کھانے پینے سے متعلق ہو یاپہننے اوڑھنے سے ،مغرب کی تقلید کر نا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔اسی تقلید کی ایک مثال اپریل فول بھی ہے ،جس میں عموما نوجوان ایک دوسرے سے کبھی معمولی تو کبھی سنگین مذاق کرتے نظر آتے ہیں۔بسا اوقات یہ مذاق اپنے پیچھے بھیانک نتائج چھوڑ جاتے ہیں،جس کا پچھتاوا عمر بھر رہتا ہے۔ہم لوگوں نے سال کے 365 دنوں کو مختلف مو ضوعات کے حوالے سے منانا شروع کر دیا ہے۔اب میڈیا کے توسط سے عام آدمی کو بھی یہ علم ہے کہ کونسی تاریخ کو کون سا دن منایا جائے گا۔ یکم اپریل کو ہم نے دوسروں کو بے وقوف بنانے کے لیے مقرر کر دیا ہے کہ جس کا دل چاہے وہ دوسروں کے جذبات کے ساتھ کھیلتا رہے ۔اس کے نتائج خواہ کچھ بھی ہوں،بے وقوف بنانے والے کو اس کی پرواہ نہیں ہوتی ۔ تیزی سے رنگ بدلتی دنیا میں باقی دنیا کے ساتھ مربوط ہونا ضروری ہے مگر کسی بھی تہوار کو منانے کے لیے اس کی تاریخ سے واقف ہونا ضروری ہے۔ تاریخی حوالوں میں اگر اس تہوار میں اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو یا اس میں مسلمانوں کی تضحیک کا پہلو ملے تو اسے منانے سے اجتناب کر نا چاہیے۔مغرب کی تقلید کر نی ہی ہے تو تعلیم ،سائنس اور ٹیکنالوجی کی دوڑ میں کی جائے ۔ لیکن اس کے برعکس ہمارے نوجوان یکم اپریل والے دن اس قسم کے مذاق کرتے ہیں جنہیں کمزور دل والے افراد کے لیے برداشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ہر بار نئے انداز سے بے وقوف بنانے کے لیے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔یہ قطعا ہماری روایات اور ثقافت سے میل نہیں کھاتے۔ ہماری کچھ حدود ہیں، ہمیں ان کے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا چاہیے ۔مذاق کرنا بری بات نہیں مگر اس بات کا تو خیال رکھا جائے کہ کسی کو تکلیف نہ پہنچے اور اس کی دل آزاری نہ ہو۔کم ازکم ہمارے معاشرے سے تعلق رکھنے والوں کو یہ دن منانے سے پہلے اس کا تاریخی تناظر یاد رکھنا چاہئے اور یہ بھی کہ اگر اگرکوئی ایسا ہی جان لیوا مذاق ان کے یا ان کے گھروالوں کے ساتھ کیاجائے تو بھلا اس وقت ان کے جذبات کیا ہوں گے؟ کہتے ہیں کہ جھوٹ اور دھوکہ جگہ بدلتا رہتا ہے، یہ ایک دن گھوم پھرکے خودجھوٹ بولنے والے اور دھوکہ دینے والے کو بھی اپنے شکنجے میں لے لیتاہے۔ اسی لئے تو کہتے ہیں کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے اور کسی کے لئے گڑھا کھودنے والا خود اس میں گرتا ہے۔ یہ مکافات عمل کی دنیا ہے، جو کچھ آپ کسی کے ساتھ کرو گے ، ایک دن آپ کے ساتھ بھی وہی کچھ ہوگا۔ اس لئے کسی کو اپریل فول بنانے سے پہلے یہ سوچ لیجئے کہ ایک دن آپ کو بھی رونا پڑے گا!! ٭٭٭

2 تبصرے ”اپریل فول

  1. Jis chez ki bunyad jhoot per ho dhoke per ho istihza pe ho us ka islami muashre se koi talluq nahi . Is tarah ki behooda rasoom ko phalne phoolney se rokna chahiye…April ke Ilawa bhi hamein apne ird gird pheli choot ki fiza ko badalna chahiye…Jhoot ke khilaf qalami jihad jari rakhein…

    Wassalam
    Raja Muhammad Attique Afsar

اپنا تبصرہ لکھیں