اوسلو استونر میں فیٹیول۔۔۔
ہفتے کے روز دوپہر ایک بجے سے شام پانچ بجے تک اوسلو کمیونٹی سنٹر کے زیر اہتمام چھوٹے پیمانے پر ایک فیسٹیول کا اہتمام کیا گیا۔فیسٹیول میں اٹھارہ کے قریب مختلف آرگنائیزیشنوں نے اپنے اسٹال لگائے اور اپنی اپنی تنظیموں کی نمائیندگی کی۔فیسٹیول کا مقصد مختلف تنظیموں کو اوسلو کے رہنے والوں میںمتعارف کروانا تھا۔اسٹالز پر مختلف تنظیموں کے نمائیندوں نے اپنی تنظیموں کو آنے والے مہمانوں میں متعارف کروایااور انہیں اپنے اغراض و مقاصد سے بھی آگاہ کیا۔فیسٹیول میں انٹر کلچر وومن گروپ ،دریچہ ادبی تنظیم،اور دیگر تنظیموں نے بھی حصہ لیا۔اسکے علاوہ مقامی ثقافتی اداروں نے میوزیکل او رثقافتی شو بھی پیش کیے۔جبکہ دریچہ کی تنظیم نے مشاعرہ کا اہتمام کیا۔انٹر کلچرل وومن آرگنائیزیشن نے اشیائیء خوردو نوش کا اسٹال لگایا اور وہاں آنے والی خواتین کو اپنی تنظیم کے مقاصد سے آگاہ کیا۔اور انہیں اس میں حصہ لینے پر آمادہ کیا۔وہاں آنے والی ہر خاتون نے تنظیم کے اغراض و مقاصد کو سراہا اور اس میں حصہ لینے پر آمادگی کا اظہار کیا۔تنظیم کی سربراہ غزالہ نسیم نے خواتین کو ممبر شپ فارم تقسیم کیے۔پاکستان اور دیگر ممالک کے سفارت خانوں کے سفیروں نے بھی بطور خصوصی مہمان فیسٹیول میں شرکت کی۔اوسلو کی معروف و مقبول فنکار جوڑی سونیا خان اور طارق میر کی آمد سے فیسٹیول کی رونق اور رنگینی میں اضافہ ہو گیا۔وہاں موجود افراد نے انہیں خاص توجہ دی اور انکے ساتھ تصاویر بنوائیں۔بعد میں دریچہ کے زیر اہتمام ہونے والے مشاعرے میں بھی شرکت کی اور اپنا کلام سنایا۔مشاعرے میں فیسٹیول کے منتظم فیصل ہاشمی نے بھی اپنا کالم سنایا۔خواتینشاعرات میں شبانہ اقبال،رابعہ روحی،سونیا خان اور مینا اختر نے اپنا کلام سنایا۔جبکہ مرد شعراء میں ڈاکٹر سید ندیم حسین،جان دتا ،جواد شیخ اور اندرجیت پال نے حاضرین کو اپنا کلام سنایا۔جبکہ محمد ادریس نے نطامت کے فرائض سر انجام دیے۔