محفل میں آ گیا ہوں دیوانہ وار


غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل

محفل میں آ گیا ہوں دیوانہ وار میں بھی
بادہ کشی کو ساقی ہوں بیقرار میں بھی

یکساں تری نظر میں سب کیوں نہیں ہیں ساقی
کھونے لگا ہوں تجھ پر اب اعتبار میں بھی

لا علم زندگی تھی سنجیدگی سے میری
وہ کیا ملے، ہوا ہوں اب بردبار میں بھی

دل ان کے پاس بھی ہے، دل میرے پاس بھی ہے
بیچین ہونگے وہ بھی، ہوں بیقرار میں بھی

رخصت کے وقت وہ بھی آنسو نہ روک پائے
جاتے ہی انکے رویا زار و قطار میں بھی

مانا کہ گل نہیں ہوں پتا ہوں سیدھا سادہ
رکھتا ہوں اپنے دل میں شوق_ بہار میں بھی

خالق خدا ہے بیشک عالم مرے لئے ہے
مخلوق ہوں مگر ہوں با اختیار میں بھی

گرتے رہے مسلسل، چوٹیں ہزار کھائیں
صد شکر ہو گیا ہوں اب شہہ سوار میں بھی

احساس ہار کا پھر جاوید مار دیتا
کیا اختیار کرتا راہ_ فرار میں بھی؟

اپنا تبصرہ لکھیں