شریعت اسلامیہ میں کھانے کے آداب


شریعت اسلامیہ میں کھانے کے آداب
علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی ۔۔۔سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال موبائل نمبر0300-6491308
اللہ تعالیٰ نے انسانی زندگی کے لئے غذا کو لازم قرار دیا ۔ کھانے کے آداب ہمارے نبی کریم ۖ نے ہمیں بتائے ۔
کھانے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ کھانا کھانے سے پہلے دونوں ہاتھوں کو دھوکر کلی کریں اور نہایت عاجزی کے ساتھ دستر خوان پر بیٹھ جائیں ۔بسم اللہ پڑھ کر سالن ڈالیں پھر دائیں ہاتھ سے روٹی کا لقمہ سالن لگا کر منہ میں ڈالیں ۔ لقمہ خوب چبا کر کھائیں ۔لقمہ درمیانہ لینا چاہیے ۔ تاکہ چبا نے میں دقت نہ ہو۔ اگر ایک برتن میں دو تین آدمی مل کر کھا رہے ہوں تو اپنے سامنے سے کھانا چاہیے۔ دوسرے کے سامنے سے لقمہ نہیں اُٹھانا چاہیے ۔اگر کھانے کے دوران چھینک آئے تو دوسری طرف چھینکو۔ کھانا مناسب مقدار میں کھانا چاہیے ۔یعنی ضرورت سے تھوڑا ساکم ہی کھا نا چاہیے۔ اگر کھاتے وقت کوئی لقمہ گر جائے تو اسے صاف کر کے کھالینا چاہیے ۔کھانا ختم کرتے ہوئے برتن کو صاف کرنا چاہیے ۔ اگر انگلیوں کے ساتھ سالن وغیرہ لگا ہو تو اسے چاٹ لینا چاہیے۔ کھانا کھا کر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور مسنون دعائوں میں سے کوئی ایک دعا پڑھنی چاہیے ۔ کھانا کھا کر ہاتھوں کو دھونا چاہیے۔ تولیے سے صاف کرنا چاہیے ۔ پانی کھانا شروع کرتے وقت پہلے پی لیں یا کھانے کے دوران پئیں آخر میں پانی نہ پئیں۔
کھانے کے بعد کی مسنون دعائیں یہ ہیں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمْنَا وَسَقَانَا وَجَعَلْنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔”سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ۔ جس نے ہمیں کھلایا اور مسلمان بنایا۔(مشکوٰة)”
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ رسول اکرم ۖ کھانے پینے کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَ وَسَقٰی وَ سَوَّغَہ وَجَعَلَ لَہ مَخْرَجًا۔”تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جس نے کھلایا پلایا اور حلق کے راستے اتارا اور ہضم کے بعد اس کے نکالنے کا راستہ بنایا۔”(ابو دائود)
کھانے کے تفصیل کے ساتھ آداب حسب ذیل ہیں۔
سنت بسم اللّٰہ:کھانا شروع کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا سنت ہے ۔ کیونکہ رسول اکرم ۖ ایسے ہی کیا کرتے تھے ۔بسم اللہ نہ پڑھنے سے شیطان کھانے میں شریک ہوجاتا ہے۔ اگر شروع میں بھول جائے تو کھاتے وقت جب یاد آئے اسی وقت پڑھ لیں اس کے علاوہ اگر ہر لقمہ اٹھاتے وقت بسم اللہ پڑھی جائے تواور زیادہ بہتر ہے کیونکہ بعض صوفیاء نے یہ طرزِ عمل اختیار کیا۔
1:۔ حضرت وحشی بن حرب رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا :تم اکٹھے ہو کر کھانا کھایا کرو اور بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھو ،تمہارے لیے اس میں برکت ہو گی ۔(ابن ماجہ)
2:۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور سید عالم ۖ نے فرمایا کہ جب کوئی شخص کھانا کھائے تو اللہ تعالیٰ کا نام ضرور لے ۔اگر شروع میں بسم اللہ شریف پڑھنا بھول جائے تو (کھانا کھاتے وقت جب بھی یاد آئے ) تو کہے۔(ترمذی)
3:۔ رسول کریم ۖ نے فرمایا: جس کھانے پر بسم اللہ شریف نہ پڑھی جائے وہ کھانا شیطان کیلئے حلال ہوجاتا ہے (یعنی وہ کھانا جو بسم اللہ شریف کے بغیر کھایا جائے اس میں شیطان شریک ہو جاتا ہے ۔)(مسلم شریف)
4:۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور سید عالم ۖ نے فرمایا ”جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہو اور کھانا کھاتے وقت اگر اللہ تعالیٰ کا نام لے لے تو شیطان (اپنی ذریت سے ) کہتا ہے کہ اس گھر میں نہ تو تمہیں رات ٹھکانا ملے گا اور نہ ہی کھانا ،لیکن اگر داخل ہوتے وقت بسم اللہ شریف نہ پڑھی گئی تو شیطان کہتا ہے کہ اب تمہیں رہنے کی جگہ مل گئی اور اگر کھانا کھاتے وقت بھی اللہ تعالیٰ کا اسم گرامی نہ لیا تو شیطان کہتا ہے اب تم کوکھانا اور ٹھکانا دونوں مل گئے ۔(صحیح مسلم)
5:۔ حضرت امیہ بن فخشی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص بسم اللہ شریف پڑھے بغیر کھانا کھارہا تھا ۔جب کھانا کھا چکا اور صرف ایک لقمہ باقی رہ گیا تو اس نے آخری لقمہ اٹھایا اور یہ کہا بِسْمِ اللّٰہِ اَوَّلِہ وَ اٰخِرِہ(یہ دیکھ کر)رسول اللہ ۖ نے تبسم فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ شیطان اس کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا ۔لیکن جب اس نے اللہ تعالیٰ کا اسمِ گرامی لیا تو شیطان نے وہ سب کچھ جو اس کے پیٹ میں تھا اگل دیا یعنی جو برکت چلی گئی تھی واپس آ گئی۔ (ابو دائود شریف)
6:۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم سید الانبیاء ۖ کے ساتھ کھانے میں حاضر ہوتے تو جب تک حضور نبی اکرم ۖ شروع نہ فرماتے ہم کھانے میں ہاتھ نہ ڈالتے تھے ۔ایک مرتبہ ہم کھانے پر حاضر تھے کہ ایک لڑکی دوڑتی ہوئی آئی جیسے اُسے کوئی دھکیل رہا ہو۔ اس نے کھانے میں ہاتھ ڈالنا چاہا ۔مگر حضور اکرم ۖ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔پھر اعرابی آگیا گویا کہ اسے بھی دھکیلا جا رہا تھا ۔آپ ۖ نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا۔پھر فرمایا :شیطان اس کھانے کو حلال سمجھتا ہے جس کھانے پر اللہ تعالیٰ کا اسم گرامی نہ لیا جائے ۔شیطان اس لڑکی کو لایا تاکہ اس کے ذریعے سے کھانا اپنے لیے حلال کر لے ۔مگر میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔ پھر اس اعرابی کو لایا تاکہ اس کے ذریعے اپنے لئے کھانا حلال کر لے میں نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا مجھے اس ذات کی قسم ہے کہ جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ۔اس وقت شیطان کا ہاتھ ان دونوں کے ہاتھ کے ساتھ میری گرفت میں ہے ۔اس کے بعد آپ ۖ نے بسم اللہ شریف پڑھی اور کھانا تناول فرمایا۔(نسائی شریف)
کھانا کھاتے وقت ہاتھ دھونا:کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا سنت ہے نبی اکرم ۖ کھانے سے پہلے ہاتھ دھوتے مگر کپڑے کے ساتھ خشک نہ کرتے اس لیے کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھو کر تو لیے سے پونچھنا سنت نہیں ہے ْالبتہ کھانا ختم کر کے ہاتھ دھو کر تو لیے سے خشک کرنا سنت ہے ۔البتہ کوئی شخص وضو کر کے آیا ہو تو اسے ہاتھ دھونے کی ضرورت نہیں۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ حضور اکرم ۖ نے فرمایا جو کوئی یہ پسند کرے کہ اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں خیر و برکت کرے ۔اُسے چاہیے کہ جب کھانا حاضر کیا جائے تب بھی اور جب کھانا اٹھایا جائے تب بھی وضو کرے ۔(یعنی ہاتھ دھوئے اور کلی کرے۔)(ابن ماجہ)
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے تورات میں پڑھا تھا کہ کھانا کھانے کے بعد وضو کرنا (یعنی ہاتھ دھونا اور کلی کرنا) برکت ہے ۔میں نے اس مضمون کو بارگاہ نبوی ۖ میں عرض کیا ،تو آپ ۖ نے فرمایا :کھانے کی برکت اس سے پہلے اور بعد وضو کرنا (یعنی ہاتھ دھونے اور کلی کرنا ) ہے۔(ابو وائود)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور سید عالم ۖ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کے ہاتھ میں (کھانے کی)چکنائی (کی بو) ہو اور وہ بغیر ہاتھ دھوئے سو جائے اور اس کو کوئی تکلیف پہنچ جائے ،تو اپنے آپ ہی کو ملامت کرے (کیونکہ اُسے لازم تھا کہ ہاتھ دھوتا)۔(ترمذی)
کھانے کے لئے بیٹھنے کا سنت طریقہ:بیٹھنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ دایاں گھٹنا کھڑا کریں اور بائیں پائوں بچھا کر اسی کے اوپر جسم کا وزن ڈالیں کسی چیز سے ٹیک لگانا درست نہیں کھانا بیٹھ کر کھانا چاہیے ۔کھڑے ہو کر کھانا خلاف سنت ہے ۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ کی خدمتِ فیض درجات میں کھجوریں پیش کی گئیں۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ۖ بیٹھے کھجوریں تناول فرما رہے تھے ۔(مسلم شریف)
حضرت قتادہ ،حضرت انس (رضی اللہ عنہما ) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے نہ تو خوان (میز) پر کھانا کھایا نہ (چھوٹی چھوٹی) طشتریوں میں اور نہ ہی کبھی آپ ۖ کے لئے (باریک) چپاتی پکائی گئی۔ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ پھر آپ ۖ کس چیز پر کھانا تناول فرماتے تھے ۔انہوں نے جواب دیا کہ یہی (چمڑے کے ) دسترخوان پر ۔(شمائل ترمذی)
رسول کریم ۖ نے فرمایا:”کھانا کھاتے وقت جوتے اتار لو ،کیونکہ یہ سنتِ جمیلہ ہے ۔”(حاکم)
یہ روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے یوں ہے کہ جب کھانا رکھا جائے تو جوتے ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھاتا۔”(بخاری شریف)
دائیں ہاتھ سے کھانا سنت ہے :حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ۖ نے ارشاد فرمایا:”(مسلمان پر لازم ہے )دائیں ہاتھ سے کھائے ،ادائیں ہاتھ سے پئے اور دائیں ہاتھ سے دے اور دائیں ہی سے لے ،کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا بائیں سے پیتا ، بائیں سے لیتا اور بائیں ہی سے دیتا ہے ۔”(سنن ابن ماجہ)
نمکین کھانے کی سُنت:حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ حضور نبی کریم ۖ نے فرمایا:”کھانا نمک سے شروع اور نمک پر ختم کیا کرو ، کیونکہ اس میں ستر بیماریوں سے شفاء ہے ،جن میں جذام ،برص ،درد حلق، درد دندان اور دردِ شکم شامل ہے ۔”(نزہة المجالس جز اول)
روٹی کی قدر کرنی چاہیئے :ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک بار حضور نبی کریم ۖ گھر میں تشریف لائے ،تو روٹی کا ایک ٹکڑا (زمین پر ) پڑا ہوا دیکھا ، آپ ۖ نے اٹھایا اور اسے پونچھ کر تناول فرمالیا اور ارشاد فرمایا:”اے عائشہ! اچھی چیز کا احترام کرو، کیونکہ یہ چیز(یعنی روٹی)جب کسی قوم سے بھاگی ہے ،تولوٹ کر نہیں آئی۔”(ابن ماجہ)
سنت لقمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ۖ نے فرمایا:(خبردار)شیطان تمہارے ہر کام میں حاضر ہو جاتا ہے (یہاں تک کہ ) کھانے میں بھی حاضر ہوجاتا ہے ،لہٰذا اگر لقمہ گِر جائے اور اسے مٹی وغیرہ لگ جائے تو صاف کر کے کھالو ،اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑ دو اور جب کھانا کھانے سے فارغ ہو تو (اگر انگلیوں کو کھانا لگا ہو تو ) انگلیاں چاٹ لے ،کیونکہ معلوم نہیں کھانے کے کس حصہ میں برکت ہے ۔”(مسلم شریف)
حضرت عبد اللہ بن حزام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ۖ نے فرمایا۔ روٹی کا احترام کرو ،کیونکہ وہ زمین و آسمان کی برکات میں سے ہے جو شخص دسترخوان سے گرا ہوا لقمہ اٹھا کر کھائے گا، اس کی مغفرت ہو جائے گی ۔(طبرانی شریف)
انگلیاں چاٹنے کی سنت:حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ تین انگلیوں سے کھانا تناول فرماتے تھے اور پونچھنے سے قبل انگلیاں چاٹ لیتے تھے ۔ (مسلم شریف)
برتن چاٹنے کی سنت:حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ۖ نے انگلیاں اور کھانے کا برتن چاٹنے کا حکم دیا ہے اور فرمایا کہ تم نہیں جانتے کہ کس نوالہ میں برکت ہے ۔(مسلم شریف)
رسول اللہ ۖ نے فرمایا:”جو شخص پیالے میں کھائے اور بعد میں اُسے چاٹ لے تو وہ برتن اس کے لئے دعا کرتا ہے ۔” (ترمذی)
ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ وہ برتن کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے جہنم سے بچا ئے جس طرح تو نے مجھے شیطان (کے چاٹنے ) سے بچایا۔(مشکوٰة شریف)
کھانے کے ختم ہونے پر دعا مانگنا سنت ہے :حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ ۖ جب کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ۔”سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے ہم کو کھانا کھلایا ،پانی پلایا اور مسلمان بنایا ۔”(ابن ماجہ ،ترمذی، ابو دائود)
الحمد للّٰہ کہنا سنت ہے :حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا:”بے شک اللہ تعالیٰ جل شانہ ”اس بات پربڑی رضا مندی ظاہر فرماتا ہے کہ کوئی بندہ کھانے کا لقمہ کھائے یا پانی کا گھونٹ پئے اور الحمد اللہ کہے ۔(شمائل ترمذی)
کھانے کے بعد شکر ادا کرنا :حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کھانا کھا کہ اللہ کریم کا شکر ادا کرنے والا صبر کرنے والے روزہ دار کی طرح ہے ۔ (ترمذی)حضرت مقدام بن معدی رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ۖ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آدمی نے اپنے پیٹ سے زیادہ بُرا برتن نہیں بھرا ۔ابن آدم کے لئے تو چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی پیٹھ کو سیدھا کریں ۔اگر زیادہ ہی کھانے پر تل جائے تو ایک تہائی کھانے کے لئے ایک تہائی پانی کیلئے اور ایک تہائی سانس کے لئے رکھے ۔(ابن ماجہ)حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سید عالم ۖ نے ایک شخص کی (بہت زیادہ کھانے کی وجہ سے )ڈکار کی آواز سنی ، تو فرمایا:”اپنی ڈکار کم کرو، (یعنی تھوڑا کھایا کرو)اس لیے کہ قیامت کے دن سب سے زیاد ہ بھوکا وہ ہو گا جو (دنیا میں) سب سے زیادہ کھاتا تھا ۔”(ترمذی شریف)
سونے چاندی کے برتن میں کھانے کی ممانعت:حضرت ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ ۖ کا ارشاد گرامی ہے ۔”جوشخص سونے یا چاندی کے برتن میں کھاتا یا پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے ۔”(مسلم)
کھانے کے بعد پانی نہ پینا سنت ہے :رسول اکرم ۖ کھانا تناول فرمانے سے پہلے پانی نوش فرماتے یا کھانے کے درمیان پانی پیتے کھانا کھانے کے بعد اس وقت تک پانی نہ پیتے جب تک کھانا ہضم نہ ہو جاتا ۔ اہل طب کا کہنا ہے کہ کھانا کھانے سے قبل پانی پینا سونا ہے، درمیان میں چاندی اور آخر میں سیسہ ہے کھانا کھانے سے قبل یا درمیان میں پانی پینا غذا کے ہضم کرنے میں معدہ کا معاون بنتا ہے جب کہ آخر میں پانی پینے سے معدہ کے عمل میں نقص آجاتا ہے ۔ اس لیے کھانا کھانے کے بعد پانی پینے سے گریز کرنا چاہیے ۔اگر کوئی مجبوری ہو ۔مثلاً لقمہ رک گیا ہو تو اس کے لئے پانی پی سکتے ہیں ۔مگر کھانا ختم کرنے کے بعد پانی پینے کو عادت بنا لینا خلاف سنت ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں سنت نبوی کے مطابق کھانا کھانے کی توفیق دے ۔آمین!

اپنا تبصرہ لکھیں