رپورٹ نمائندہ خصوصی
ہفتہ کی شام اوسلو کے مضافاتی علاقہ ہولملیا میں ملٹی کلچرل وومن گروپ کے تحت ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔پروگرام کی منتظم اعلیٰ محترمہ زمرد پروین سربراہ تنظیم اور انکی ساتھی خواتین تھیں۔سیمینار میں ملٹی کلچرل گروپ کے علاوہ دو اور تنظیموں نے بھی تعاون کیا جن میں انٹر کلچرل وومن گروپ سربراہ غزالہ نسیم اور برابری کے حقوق اور شمولیت تنظیم سربراہ بی بی موساوی کی تنظییں بھی شامل تھیں۔سیمینار کا مقصد نارویجن معاشرے میں بچوں کی تربیت سے متعلق مسائل اور بچوں کی دیکھ بھال کے ادارے کی کارکردگی کے حوالے سے مسائل کے حل پر روشنی ڈالنا تھا۔
اس مقصد کے لیے منتظمین نے مختلف متعلقہ اداروں سے مہمانان گرامی کو دعوت دی تھی۔جن میں بچوں کی دیکھ بھال کے ادارے کے افسران اور اسی شعبے کے ایڈووکیٹ کو مدعو کیا گیا تھا۔تمام مہمانوں نے بہت فائدہ مند معلومات دیں اور مختلف مسائل کے حل کے بارے مین حاضرین خواتین کو بتایا۔سیمینار میں موجود خواتین نے مہمانوں سے مختلف سوالات کیے اور مسائل پر بحث کی۔ سیمینار کا مقصد نارویجن معاشرے میں خواتین کو بچوں کی تربیت کے اصولوں کو نارویجن قوانین کی روشنی میں متعارف کروانا تھا تاکہ بچوں کی دیکھ بھال کے ادارے پر کم سے کم بچے بوجھ بنیں۔ اس لیے کہ اس وقت پاکستانی اور دیگر غیر ملکی بچوں کی شرح بچوں کی دیکھ بھال کے ادارے میں بہت ذیادہ ہے۔مہمانوں نے سیمینار میںچشم کشاء انکشافات کیے جن کا جاننا ناروے میں رہنے والی ہر پاکستانی ماں کے لیے نہائیت ضروری ہے۔اس وقت کئی پاکستانی مائیں نارویجن قوانین سے نا واقفیت کی بناء پر اپنے بچوں سے محروم ہو چکی ہیں اور ان کے بچے، بچوں کی دیکھ بھال کے اداروں ،کی سرپرستی میں پر ورش پا رہے ہیں۔اس بارے میں سرکاری اداروں کے اہلکاروں۔پاکستانی ایڈووکیٹ اور دیگرمہمانوں نے بہت معلوماتی گفتگو کی۔آخر میں انٹر کلچرل وومن آرگنائیزیشن کی سربراہ محترمہ غزالہ نسیم نے اپنی آرگنائیزیشن کی کارکردگی اور خواتین کے مسائل کے بارے میں نہائیت سیر حاصل گفتگو کی۔سیمینار میں بڑی تعداد میں مقامی پاکستانی اور نارویجن خواتین نے شرکت کی۔تمام خواتین نے نہائیت دلچسپی کے ساتھ پروگرام سنا۔آخر میں مہمانوں کی تواضع کھانے سے کی گئی۔ایسے پروگراموں کی پاکستانی کمیونٹی کو اشد ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کو معاشرے کا فعال رکن بنا سکیں۔
نوٹ ،مزید تفصیلات جلد ہی اردو فلک ڈاٹ کام کے صفحہ تقریبات پر ملاحظہ کریں۔