رپورٹ نمائندہء خصوصی
اوسلومیں تارکین وطن کے لیے تین تنظیموں نے مل کر ضیابطیس کی بیماری پر ایک مفید معلوماتی سیمینار منعقدکیا۔ منتظمین میں انٹر کلچرل وومن گروپ کی سربراہ محترمہ غزالہ نسیم اور ملٹی کلچرل وومن گروپ کی سربراہ زمرد شاہین شامل تھیں۔سیمینار میں طب اور غذا کے شعبوں سے مختلف قابل مہمانوں نے شرکت کی اور حاضرین کو ضیابطیس کے بارے میں معلومات اور مشورے دیے۔اوسلو کے معروف ہسپتال سے کئی ڈاکٹروں اور نرسوں نے سیمینار میں شرکت کی۔انڈین نثراد ماہر خوراک نے اس بیماری کے دوران صحیح خوراک لینے پر زور دیا۔انہوں نے واضع کیا کہ یہ بیماری اتنی سادہ نہیں جتنی ہم سمجھتے ہیں۔ اس بیماری کے دوران انسان کا لبلبہ خوراک سے گلوکوز کشید کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے۔جس کے نتیجے میں جسم سے تمام شکر انرجی فراہم کرنے کے بجائے پیشاب کے راستے خارج ہو جاتی ہے اور مریض کمزوری محسوس کرتا ہے۔اس کی مثال ایسی ہے جیسے ہم ہر قسم کی خوراک جسم میں بھرتے جائیں مگر اس اسٹور کے دروازے بند رکھیں تو خوراک آپس میں گڈ مڈ ہو جائے گی۔جس کی وجہ سے اسکا ذخیرہ ہائی بلڈ پریشر اور ہائی کولیسٹرول کا باعث بنتا ہے لیکن اگر ہم دروازے کھول دیں تو جسم میں انرجی کے اخراج اور مناسب بہائو میں مدد ملتی ہے۔ایسا جبھی ممکن ہے جب ہم اپنی خوراک میں توازن رکھیں اور ریشہ دار غذائیں استعمال کریں۔ ریشہ دار غذائیں جسم میں ایک جالا سا بن دیتی ہیں جو چھلنی کی طرح خوراک کو جسم سے باہر جانے سے روکتا ہے اور انرجی بنانے میں مدد کرتا ہے۔منتظمین نے حاضرین پر زور دیا کہ وہ اس قسم کے معلوماتی پروگراموں میں حصہ لے کر اپنی صحت کے مسائل کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔