|
الیکٹرانک میڈیا پر شب برات کے حوالے سے خبریں اور پروگرام نشر ہوتےرہے،خبر تھی ‘ملک بھر میں شب برات عقید ت اور احترام سے منائی جارہی ہے
دوسری طرف خبر چل رہی تھی کراچی کے فلاں فلاں علاقوں میں بد تریں لوڈ شیڈنگ، دورانیہ ۱۲گھنٹوں سے تجاوز کرگیا۔ چند دن قبل ہی یہ صورتحال تھی کہ آدھا کراچی تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا۔ سمجھ سے بالاتر یہ بات ہے کہ جس ملک میں بجلی کا شارٹ فال تقریباّ پانچ ہزار میگا واٹ ہو اور شدید ترین توانائی کا بحران ہو وہاں اس طرح کے چراغاں سے کس کو کتنی رکات کا ثواب ملے گا۔ حالت یہ ہے کہ نہ تو سیاسی رہنمائوں میں سے کسی کو توفیق ہوتی اور نہ ہی مذہبی رہنمائوں کو فرصت ہے کہ قوم کو سمجھائیں کہ اللہ کے بندوں یہ چراغاں اس صورتحال میں عیاشی نہیں تو اور کیا ہے۔ پورا ملک پڑھے لکھے جاہلوں سے بھرا پڑا ہے۔ مسجدیں سجی ہوئی ہیں، علما انہی مساجد میں بیٹھ کر بڑے بڑے درس دے رہے ہیں کسی کو احساس تک نہیں کہ بجلی کی کمی کے باعث کہیں کہیں ہسپتال بھی بجلی سے محروم ہیں اور کوئی مریض اپنی زندگی سے ہاتھ دھو سکتا ہے۔ بات صرف اتنی ہے کہ اس چراغاں کا کوئی حاصل حصول نہیں ہے ماسوائے پیسے کے زیاں کے۔
اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ کب ہم کو من الحیث قوم عقل آئے گی کہ ہم اسی طرح فضولیات میں پڑ کر اپنا سرمایہ ضایع نہ کریں۔