پاکستان میں عزت کے نام پر خواتین کے قتل پر غزالہ نسیم کا احتجاجی بیان

اردو فلک نیوز ڈیسک
UFN
انٹر کلچرل وومن گروپ کی سربراہ غزالہ نسیم نے پاکستان میں عزت کے نام پر سر عام قتل اور مار پیٹ پر تنظیم کی جانب سے شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ دنیا کا کوئی مذہب یا قانون اس طرح سے خواتین کو سر عام قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ایک خاتون کو عدالت کے سامنے سنگسار کرنے کے واقعہ کی انہوں نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس واقعہ میں پولیس کا کردار سب سے ذیادہ افسوسناک تھا۔پولیس عوام کی جان و مال کی محافظ ہوتی ہے ۔مگر یہ واقعہ پولیس کے سامنے ہوا اور پولیس نے اس قتل عمد کو روکنے کے لیے کوئی مداخلت نہیں کی۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ میں اپنی اور تنظیم کی اراکین خواتین اس بات کی بھر پور مذمت کرتی ہیں اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہیں کہ پاکستان میںخواتین کی جان و مال کو تحفظ دیا جائے اور مجرموں کو سخت سزائیں دی جائیں تاکہ ایسے جرائم کا سد باب ہو سکے۔
ملٹی کلچرل وومن گروپ کی رکن صائمہ نے کہا کہ پاکستان میں بھی خواتین کے حقوق کے تحفظ کی تنظیمیں موجود ہیں لیکن انکا کردا راتنا موثر نہیں جس کی وجہ سے ایسے واقعات رو نماء ہو رہے ہیں۔تاہم ہمیں اپنی قومی عزت کو عالمی سطح پر بحال کرنا چاہیے اور محض چند عناصر کی وجہ سے وطن کو بدنامی سے بچانا چاہیے۔ ملٹی کلچرل وومن گروپ کی سربراہ زمرد پروین نے کہا کہ پاکستان میں والدین بچیوں کو غلط لوگوں سے بچانے کے لیے پابندی لگاتے ہیں۔اس لیے انہیں مرضی کی شادی سے روکتے ہیں۔انٹر کلچرل گروپ کی جنرل سیکرٹری آنے گریتا نے کہا کہ ناروے میں بھی خواتین کو آج جیسے حقوق نہیں حاصل تھے لیکن انہیں آج یہ مقام ایک صدی کے لگ بھگ جدو جہد سے حاصل ہوا ہے ۔اس لیے پاکستانی خواتین کو بھی برسوں اپنے حقوق کی جنگ لڑنا ہو گی۔
اس موقع پر محترمہ غزالہ نسیم نے کہا کہ حاملہ عورت کو سنگسار کرنے کے واقعہ میں ملوث افرد کو بھی اسی وجہ سے جیل میں بند کیا گیا ہے کہ اس واقعہ پر بیرون ملک سے بہت دبائو ڈالا گیا تھا ۔اسی طرح اگر مزید تنظیمیں بھی پاکستانی عدالتوں پر دبائو ڈالیں تو ایسے جرائم کا سد باب کیا جاسکتاہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں