رمضان کے دوران بادشاہ خوشی خوشی ڈبل شفٹ میں کام کرتے ہیں۔ 150 کلو باسمتی چاول اور 60 کلو بکرے کے گوشت سے کانجی بنانا ان کی ذمے داری ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پیسہ کمانا ہی ان کا مقصد نہیں ہے بلکہ ہر روز ہزاروں افراد کو یہاں روزہ کھولتے دیکھ کر بہت سکون ملتا ہے
04.07.2014 14:37
کراچی … رمضان کی ایک عام سی صبح کے گیارہ بجے ہیں۔ جگہ ہے دبئی کا مشہور علاقہ سوناپور جہاں واقع ایک کچن میں تقریبا 11 شیف اور ان کے درجنوں ہیلپرز میں ایک ریس سی لگی ہے۔ یہ ریس ہے وقت سے آگے نکلنے کی۔انہیں روزہ کھلنے سے بھی کئی گھنٹے پہلے 10جہازی سائز کے برتن بھر کر کھانابنانا ہے۔ مقامی زبان میں اس ڈش کو کانجی کہتے ہیں۔
سونا پور، ڈیرہ دبئی کا علاقہ ہے اور یہیںنائف گولڈ سوق نامی سونے کی مارکیٹ میں الراشد لوٹا مسجد کے قریب یہ کچن واقع ہے جہاں ہرروز 3ہزار آدمیوں کے لئے کھانا پکتا ہے۔ پورے متحدہ عرب امارات میں افطار کا اتنا بڑا انتظام کہیں اور نہیں ہوتا۔
گلف نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈین مسلم ایسوسی ایشن یو اے ای، جو ایمان کلچرل سینٹر کے نام سے رجسٹرڈ ہے، اس کے جنرل سیکریٹری لیاقت علی کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر افطار کا اہتمام ایک دو برس سے نہیں پچھلے 35برسوں سے جاری ہے۔
کچن میں صبح پانچ بجے سے کام کا آغاز ہوجاتا ہے جو دن بھر چلتا رہتا ہے، اس کام کو شیفس اور دیگر 50 افراد ملکر انجام دیتے ہیں۔ اس کام میں کھانا پکانا، اسے پیک کرنا، لوڈنگ، ان لوڈنگ ۔۔سب کچھ شامل ہے۔
انتالیس سالہ انور بادشاہ جو اسی کچن کے لیبر کیمپ میں باورچی ہیں وہ بتاتے ہیں: پچھلے 10 سالوں سے رمضان کے دوران میں مشکل سے ہی کبھی سویا ہوں گا، اب تو یہ میرے شیڈول کا حصہ بن گیا ہے۔ میرے نزدیک یہ انسانی خدمت ہے۔
رمضان کے دوران بادشاہ خوشی خوشی ڈبل شفٹ میں کام کرتے ہیں۔ 150کلو باسمتی چاول اور 60کلو بکرے کے گوشت سے کانجی بنانا ان کی ذمے داری ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ پیسہ کمانا ہی ان کا مقصد نہیں ہے بلکہ ہر روز ہزاروں افراد کو یہاں روزہ کھولتے دیکھ کر بہت سکون ملتا ہے۔
یہاں روزہ داروں کو ملنے والے فوڈ پیکٹ میں دلئے کے علاوہ سموسے، کھجوریں، پانی، فروٹ اور جوسز ہوتے ہیں۔ لیکن، دلیہ یہاں مہینے بھر کے دوران روزہ کھولنے والے تقریبا ایک لاکھ روزہ داروں کے لئے سب سے زیادہ لطف کا باعث ہے۔ مہینے بھر کے لئے کھجوروں کے تقریبا 500کارٹنز منگائے جانے ہیں، جبکہ ہر ایک کارٹن کا وزن 10کلو ہوتا ہے۔ یہ سب سامان مسجد میں ہی رکھا جاتا ہے جو کویتی مسجد کے نام بھی اپنی ایک الگ پہچان رکھتی ہے۔
کانجی کیا ہے؟
کانجی بھارتی ریاست تامل ناڈو کی مقامی اور روایتی ڈش ہے۔ اصل میں یہ ایک طرح کا دلیہ ہے۔ لیاقت علی کے بقول، کانجی ایسی ڈشن ہے جو رمضان میں ہر روز کھائی جاتی ہے۔ دبئی میں یہ کانجی پچھلے 35سالوں سے افطار میں روزہ داروں کی پسندیدہ خوراک بنی ہوئی ہے۔
یہ سروس ہم نے سنہ 1979میں شروع کی تھی۔ اس وقت روزہ داروں کی تعداد تین سال تک صرف 500ہی رہی۔ لیکن، آج یہ تعداد یومیہ تین سے چار ہزارتک جا پہنچی ہے۔ یہ کہنا ہے 59سالہ ایک بزنس مین کا جو پہلے فائنانس ایگزیکٹو تھے۔
افطار ٹیم کے لیڈر اور جوائنٹ سیکریٹری محمد طحہ کا کہنا ہے کہ کچن کا سارا کام 65افراد ملکر انجام دیتے ہیں جبکہ جس وقت افطار کے لئے دسترخوان لگ رہا ہوتا ہے ہزاروں لوگ رضاکارانہ طور پر اس کام میں لگ جاتے ہیں اور تقریبا دوگھنٹے تک کام میں مصروف رہتے ہیں۔
طحہ مزید بتاتے ہیں کہ یہاں روزہ کھولنے والے افراد کا تعلق مختلف ممالک سے ہوتا ہے۔ یہ تمام افراد اپنے اپنے ممالک چھوڑ کر دبئی میں روزگار کی خاطر مقیم ہیں۔ یہاں بڑی گنجائش موجود ہوتی ہے اور جو لوگ آخری لمحوں میں بھی یہاں پہنچتے ہیں انہیں بھی ہر چیز مل جاتی ہے۔http://www.